• صارفین کی تعداد :
  • 3113
  • 7/9/2012
  • تاريخ :

اللہ نے اپني کتابوں اور رسولوں کے ذريعے عقيده آخرت کو بہت تفصيل سے بيان کرديا ہے

بسم الله الرحمن الرحیم

   انسان کي آئيڈيل زندگي کي يہ خواہش  يہ تقاضا کرتي ہے کہ ايسي زندگي ہوني چاہيے ليکن کيا ايسي زندگي واقعتہً موجود ہے، يہ انسان نہيں جان سکتا- اس کا جواب تو اس کا خالق ہي دے سکتا ہے- اللہ تعاليٰ نے اپني کتابوں اور رسولوں کے ذريعے بہت تفصيل سے بيان کرديا ہے کہ ايسي ابدي زندگي موجود ہے اور وہ جنت کي زندگي ہے ليکن اس ميں داخلہ اسي کو ملے گا جس نے اپني دنيا کي زندگي  اللہ کا بندہ بن کر گزاري ہوگي- يہي آخرت کا عقيدہ ہے جو تمام الہامي مذاہب ميں موجود ہے-

اپني شخصيت اور کردار کي تعمير کيسے کي جائے؟ اس تحرير ميں مصنف نے 40 سے زائد شخصي اوصاف کا جائزہ لے کر شخصيت کے مختلف پہلوğ کي تعمير کا لائحہ عمل بيان کيا ہے- ان خواتين و حضرات کے لئے مفيد ہے جو اپني شخصيت کي تعمير سے دلچسپي رکھتے ہوں-

اللہ تعاليٰ نے اس بات کو محض اپني کتابوں ميں بيان کرنے پر اکتفا نہيں کيا بلکہ اسي آخرت اور جزا سزا کے تصور کو عملي طور پر دنيا ميں بطور نمونہ (Sample) برپا کرکے بھي دکھا ديا ہے- اس مقصد کے لئے اس نے چند اقوام کا انتخاب کيا اور انہيں اپنے رسولوں کے ذريعے خبردار کيا کہ اپني زندگي کو اللہ تعاليٰ کے احکامات کے مطابق گزارو ورنہ تم پر اسي دنيا ميں اس کا عذاب آئے گا- جن اقوام نے اللہ تعاليٰ کي بات مان لي، ان پر اللہ تعاليٰ نے اس دنيا ميں سرفرازعطا کي اور انہيں اس دنيا ميں سپر پاور کا درجہ عطا کيا- ان اقوام ميں سيدنا موسيٰ، سليمان اور عيسيٰ اور محمد عليہم الصلوۃ السلام  کے پيروکار شامل ہيں- اس کے برعکس جن اقوام نے انکار کي روش اختيار کي، ان کو دنيا ميں سزا دي گئي- ان کي مثال سيدنا نوح، ہود، صالح، شعيب عليہم الصلوۃ السلام کي اقوام ہيں-

    اللہ تعاليٰ نے آخرت کے تصور کو بيان کرنے کے لئے اسي پر بس نہيں کي بلکہ اس نے حضرت ابراہيم عليہ الصلوۃ والسلام کي اولاد کو آخرت کے تصور کا زندہ نمونہ بنا ديا ہے- اولاد ابراہيم کي دو شاخوں بني اسرائيل اور بني اسماعيل کے ساتھ بحيثيت قوم دنيا ميں وہ معاملہ کيا گيا جو وہ سب کے ساتھ آخرت ميں بحيثيت فرد کيا جائے گا-

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

 نيکوکاروں  کو ان کي نيکو کاري کي اور مجرموں کو ان کي بدکرداري کي جزا اور سزا ملے گي