• صارفین کی تعداد :
  • 2865
  • 7/9/2012
  • تاريخ :

 دين اسلام کے مبلغين کے حامي

بسم الله الرحمن الرحیم

سني عالم و مورخ و اديب ابن ابي الحديد معتزلي کہتے ہيں:

ولولا ابوطالب عليہ السلام وابنہ

لما مثل الدين شخصا وقاما

فذاک بمکة آوي وحامي

وھذا بيثرب جس الحماما

اگر ابوطالب (ع) اور ان کا بيٹا (علي (ع)) نہ ہوتے

مکتب اسلام ہرگز باقي نہ رہتا اور اپنا قدسيدھا نہ کرسکتا

ابوطالب (ع) مکہ ميں پيغمبر کي مدد کےلئے آگے بڑہے اور

علي (ع) يثرب (مدينہ) ميں حمايت دين کي راہ ميں موت کے بھنور ميں اترے“

کثير تعداد ميں متواتر اخبار و روايات سے ثابت ہے کہ حضرت ابوطالب عليہ السلام دين مبين کي ترويج کے سلسلے ميں رسول اللہ (ص) کي مدد کيا کرتے تھے اور اپنے فرزندوں، اقرباء اور اہل مکہ کو آپ (ص) کي حمايت اور پيروي کي دعوت ديا کرتے تھے.

«عثمان بن مظعون» جو سچے مسلمان تھے ايک روز کعبہ کے ساتھ کھڑے ہوکر بت پرستوں کو ان کے مذموم روش سے منع کررہے تھے اور ان کو وعظ و نصيحت کررہے تھے. قريش کے نوجوانوں کے ايک گروہ نے ان پر حملہ کيا اور ان ميں سے ايک نے عثمان پر وار کيا جس کے نتيجے ميں ان کي ايک آنكھ زخمي ہوئي.

حضرت ابوطالب عليہ السلام کو اطلاع ملي تو انہيں سخت صدمہ پہنچا اور قسم کھائي کہ : جب تک اس قريشي نوجوان سے قصاص نہ لوں چين سے نہ بيٹھوں گا اور پھر انہوں نے ايسا ہي کيا.

* حبشہ کے بادشاہ نجاشي کي قدرداني:

جب مسلمانوں نے حبشہ کي طرف ہجرت کي تو حبشہ کے بادشاہ نجاشي نے ان کي پذيرائي کي اور ان کي حمايت و سرپرستي کہ اور قريش کے نمائندے بھي انہيں مسلمانوں کے خلاف کرنے ميں ناکام ہوئے.

وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا وَ يَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ

اور جو بھي تقوائے الہي اپنائے گا خداوند متعال اس کے لئے راہ نجات فراہم کرے گا اور اس کو ايسي جگہ سے رزق و روزي عطا کرے گا جس کا وہ گمان بھي نہيں کرتا.

از ره پنهان كه دور از حس ماست

آفتاب چرخ را بس راه هاست

-----

ہمارے حس سے دور خفيہ راستے سے

آفتاب فلک کے لئے بہت سے راستے ہيں

ابوطالب عليہ السلام کو ايک الہي فريضہ سونپا گيا تھا اور وہ ايسي عظيم شخصيت کے سرپرست تھے جو خود کائنات کے سرپرست ہيں اور انبياء کے سردار ہيں اور خدا کے بعد ان سے کوئي بڑا نہيں ہے؛ چنانچہ رسول اللہ کے دين کي ترويج بھي ان کي ذمہ داري تھي اور جو لوگ اس راستے ميں آپ (ص) کي مدد و نصرت کرتے تھے ان کي قدرداني کو بھي وہ اپنا فرض سمجهتے تھے چنانچہ جب نجاشي نے مسلمانوں کو پناہ دي تو محسن اسلام نے ان کے حق ميں اشعار لکھ کر روانہ کئے. نجاشي کو جب حضرت ابوطالب کے اشعار کا تحفہ ملا تو بہت خوش ہوئے اور انہوں نے جعفر ابن طالب (ع) کي قيادت ميں حبشہ ميں پناہ حاصل کرنے والے مسلمانوں کے احترام ميں اضافہ کيا اور ان کي پذيرائي دو چند کردي.

تدوين و تکميل و ترجمه: ف.ح.مهدوي ( ابنا ڈاٹ آئي ار )

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحریریں:

حضرت مريم عليها السلام ( حصّہ دوّم )