• صارفین کی تعداد :
  • 1158
  • 7/4/2012
  • تاريخ :

آر کيو 170

آر کيو 170

امريکہ کي جانب سے اس خبر کو چھپانے اور جھٹلانے کي وجہ يہ تھي کہ 44 ارب ڈالر ماليت کے پروجيکٹ اور ان کي نصف صدي کي تحقيقات کا نتيجہ، ايران کے پاس تھا- امريکي حکام منجملہ وزير خارجہ ہيلري کلنٹن اور صد بارک اوما نے مجبورا اس بات کا اعتراف کيا کہ ان کا ايک ڈرون لاپتہ ہوگيا ہے اور اس کے بعد تجاہل عارفانہ سے کام ليتے ہوئے ايران سے مطالبہ کہ ان کا ڈرون واپس کيا جائے-اسلامي جمہوريہ ايران نے امريک مطالبے کو سختي کے ساتھ مسترد کرديا اور يہ اعلان کيا کہ اس کے ماہرين اس طيارے کو ڈي کوڈ کرنےميں مصروف ہيں- آر کيو 170 امريکہ کا بغير پائلٹ کا ايسا جاسوس طيارہ ہے جو سطح زمين سے پندرہ کلوميٹر کي اونچائي پر راڈار پر نظر آئے بغير جاسوسي کا کام انجام ديتا ہے-اس کي ڈيزائننگ اور تياري کے بارے ميں تفصيلات ميڈيا ميں موجود نہيں تھيں، شايد اس کے بارے ميں واحد چيز جو لوگ جانتے تھے يہ تھي کہ اس کي ظاہري شکل دوسري جنگ عظيم ميں جرمنوں کے ايک پرانے ناکام منصوبے ايچ او 229 سے بہت ملتي جلتي تھي- آر کيو ون امريکي کمپني لاک ہيڈ مارٹن نے بنايا ہے- يہ وہي مشہور امريکي کمپني ہے جس نے رياستہائے متحدہ امريکہ ميں پہلے جيٹ جنگي جہاز کي تياري کے وقت سے امريکي فوج کے تقريبا تمام انتہائي خفيہ طياروں سے لے کر ايف 117 اور يو 2 طيارے بنائے ہيں- آر کيو ون کوڈ اس جاسوس طيارے کا نام ہے جو اس کے غيرمسلح ہونے کي علامت ہے- اس کے پروں کا درمياني فاصلہ بيس ميٹر اور وزن تقريبا تين ہزار پانچ سو کلوگرام ہے- فني لحاظ سے آر کيو 170 کو دنيا کا جديد ترين البتہ انتہائي خفيہ جاسوس طيارہ قرار ديا جا سکتا ہے- لاک ہيڈ مارٹن کمپني نے اس جاسوس طيارے کي ڈيزائننگ ميں ہر ممکن ظرافت و مہارت کا مظاہرہ کيا ہے- اس بات کو طيارے کے بغير کور کے ايئر والوز سے آساني سے سمجھا جا سکتا ہے- اس طيارے کے انجن کا معمہ بھي ابھي تک حل طلب ہے-اس سے ملتے جلتے دوسرے جاسوس طياروں کے تجربات کے پيش نظر اور اس کي ممکنہ رفتار کو مدنظر رکھے بغير اندازہ لگايا جا سکتا ہے کہ يہ طيارہ تقريبا پچاس ہزار فٹ يا پندرہ ہزار ميٹر کي بلندي پر پرواز کرتا ہوگا- آر کيو 170 کو موجودہ دوسرے جاسوس طياروں کي مانند سيٹلائٹ کے ذريعے کنٹرول کرنے کے ليے ڈيزائن کيا گيا ہے- اس طيارے کا اليکٹرونک اور اصلي سسٹم پروں کے اندر لگايا ہے ليکن اس کي حقيقت و ماہيت کا اندازہ صرف طيارے کي ظاہري شکل ديکھ کر ہي لگايا جا سکتا ہے- مثال کے طور پر يہ طيارہ يقينا اليکٹرو آپٹيکل ٹي وي سسٹم کا استعمال کرتا ہے جس کا سيٹلائٹ سے رابطہ ہوتا ہے اور يہ 256 بائٹ پاس ورڈ کا استعمال کرتا ہے-

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان