• صارفین کی تعداد :
  • 2165
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

رسول خدا سے اميرالمؤمنين کي قربت کے پہلو 27

امام علی

--- روايات ميں ہے کہ اسي رات جبرائيل اور ميکائيل اللہ کے حکم سے اتر کر علي (ع) کي مدد کو آئے اور دہشت گردوں کے پتھر آپ (ع) سے دفع کرتے رہے اور آپ (ع) کي تحسين کررہے تھے اور کہہ رہے تھے: آفرين ہے اس جانفشاني پر اے فرزند ابوطالب (ع)، کون ہے آپ کي مانند؟ خداوند متعال آپ کے وسيلے سے سات آسمانوں کو فرشتوں پر مباہات فرماتا ہے- (40)

تمام شيعہ اور سني مفسرين نے لکھا ہے کہ علي عليہ السلام کي اس عظيم قرباني پر يہ آيت شريفہ نازل ہوئي "وَ مِنَ النَّاسِ مَن يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغَاء مَرْضَاتِ اللّهِ وَاللّهُ رَؤُوفٌ بِالْعِبَادِ"- (41)

اور آدميوں ہي ميں وہ بھي ہے جو اللہ کي مرضي کي طلب ميں اپني جان بيچ ڈالتا ہے اور اللہ ايسے بندوں پر بڑا شفيق و مہربان ہے-

علي (ع) سے سے منسوب ايک شعر ميں بيان ہوا ہے کہ: ميں رات کو ايسے حال ميں وہاں سوگيا کہ ميري سوچ دشمنوں پر مرکوز تھي اور وہ مجھے اپنے عزم سے باز نہ رکھ سکے اور عزم راسخ کے ساتھ قتل ہونے اور مسائل ميں مبتلا ہونے کے لئے تيار تھا- (42)

جنگوں ميں علي عليہ السلام کي جانفشاني

 حضرت علي (ع) نہ صرف غزوات ميں رسول اللہ صلي اللہ عليہ وآلہ و سلم کي موجودگي ميں شجاعت و مردانگي کے جوہر جگائے بلکہ سرايا ميں بھي اپني عظمت و شجاعت کے مظاہرے کئے رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے نمائندے کي حيثيت سے اور شہداء کے خاندانوں سے ہمدردي کے لئے جاتے رہے اور حتي کفار اور مشرکين کے ان خاندانوں سے ہمدردي کے لئے بھي جاتے رہے جن کے بعض افراد رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي رائے کے مطابق بے گناہ مارے گئے تھے- دلچسپ امر يہ ہے کہ بدر، احد، حنين، خندق و خيبر کي بڑي اور مشکل جنگوں ميں علي عليہ السلام نے جو کردار ادا کيا وہ کسي اور کے لئے انجام دينا ممکن ہي نہ تھا-

-----------

40ـ تذكرة الخواص، ص 41 به نقل از: ابن عبّاس.

41- سورہ بقرہ آيت 207-

42ـ ابن هشام، سيرة النبي، ج 2، ص 124.