• صارفین کی تعداد :
  • 1927
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو3

امام علی

رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو1

رسول خدا سے اميرالمۆمنين کي قربت کے پہلو2

... جنہوں نے فرمايا: "اگر درخت قلم ميں تبديل ہوجائيں اور دريا اور سمندر سياہي ميں اور جن و انس حساب و کتاب ميں لگ جائيں، علي (ع) کے فضل و کمال کا حق ادا کرتے ہوئے ان کے فضائل نہيں گن سکيں گے"- (1)

كتاب فضل تو را آب بحر كافي نيست

كه تر كنم سر انگشتان و صفحه بشمارم.

آپ کے فضائل کي کتاب کے لئے آب بحر کافي نہيں ہے

کہ ميں انگليوں کے سرے بھگو کر صفحات گن لوں

يہ امر مسلم ہے کہ اميرالمۆمنين (ع) رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے امين، نمائندے اور وصي و جانشين ہيں اور ہم اسي عنوان سے علي عليہ السلام کے بچپن سے رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے وصال تک، آپ (ع) کے بعض فضائل اور رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم سے آپ (ع) کي قربت کے مختلف پہلۆوں کا جائزہ لينا چاہتے ہيں-

علي عليہ السلام اپنے بـچپن سے صدر اول ميں رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے وصال تک آپ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے ساتھ ساتھ رہے اور اس دور ميں افراد کے لئے قدر و قيمت اور درجات و مراتب کے تعين کے لئے "ايمان"، "اسلام اور ايمان لانے ميں تقدم و تأخر"، "پيغمبر خدا کے ہمراہ ہجرت"، رسول اللہ (ع) کے رکاب اور اللہ کي راہ ميں جہاد" جيسے معياروں سے استفادہ فرمايا کرتے تھے-

امام علي عليہ السلام کے دوستوں کا اقرار اور دشمنوں کا اعتراف ہے کہ آپ (ع) مذکورہ بالا خصوصيات ميں سب سے برتر و بالاتر اور مقدم تھے اور اس کے باوجود کہ بہت سے افراد آپ (ع) سے حسد کيا کرتے تھے اور "بڑي عمر" کو اپنے لئے فضيلت کي وجہ بيان قرار ديتے تھے کيونکہ اميرالمۆمنين عليہ السلام نوجوان تھے اور بعض حضرات بڑي عمروں ميں مسلمان ہوئے تھے...

----------

مآخذ

2ـ محب الدين أحمد بن عبد الله الطبري، ذخائرالعقبي، ص 111.

3- سورہ شعراء آيت 214-