• صارفین کی تعداد :
  • 1640
  • 3/24/2012
  • تاريخ :

کيا رسول اللہ کے بستر پر سونا فضيلت نہ تھا2

امام علی

کيا رسول اللہ کے بستر پر ليٹنا فضيلت نہ تھا1

... رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے خدا کے حکم پر اپنا لباس علي عليہ السلام کو پہنايا اور اپنے بستر پر ليٹنے کا حکم ديا تا کہ آپ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم مکہ مکرمہ سے نکل سکيں- علي عليہ السلام نے عرض کيا آپ ميرے اس عمل کي وجہ سے محفوظ رہيں گے؟ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا: ہاں! ايسا ہي ہے- يعقوبي لکھتے ہيں: جب علي عليہ السلام رسول اللہ کے بستر پر ليٹ گئے تو خداوند متعال نے جبرائيل اور ميکائيل پر وحي بھيجي اور پوچھا: "اگر ميں تم دو ميں سے ايک کي حيات ختم کرنا چاہوں تو تم ميں کون اپنے دوست کے لئے ايثار و قرباني دينا چاہے گا اور خود مر کر اپنے دوست کي زندگي بچانا چاہے گا تو دونوں نے زندگي کو ترجيح دي اور ايثار کے لئے کوئي بھي تيار نہ ہوا چنانچہ خداوند متعال نے فرمايا: کيا تم علي ابن طالب عليہ السلام کي طرح ايثار نہ کرسکے جبکہ ميں نے علي عليہ السلام اور محمد صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے درميان اور اخوت قائم کي پس علي عليہ السلام نے موت کا انتخاب کيا اور محمد صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي بقاء کے لئے ايثار کيا اور جان سے گذر گئے اور آپ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے بستر پر ليٹ گئے؛ اترو اور علي عليہ السلام کو ان کے دشمنوں سے محفوظ رکھو- پس جبرائيل اور ميکائيل اترے اور ايک سرہانے کي جانب اور ايک پاğ کي جانب کھڑے ہوگئے اور وہ دونوں علي عليہ السلام حفاظت کررہے تھے اور ان سے دشمن کي طرف سے آنے والے پتھروں سے آپ عليہ السلام کو بچا رہے تھے اور جبرائيل کہہ رہے تھے: اے علي فرزند ابوطالب عليہ السلام! کون ہے آپ کي مانند اللہ تعالي آپ کا حوالہ دے کر سات آسمانوں کے فرشتوں پر فخر کررہا ہے- (**)

.......

مآخذ

**- أحمد بن أبي يعقوب بن جعفر بن وهب ابن واضح الكاتب العباسي المعروف باليعقوبي تاريخ يعقوبي ج2 ص39 -