• صارفین کی تعداد :
  • 1738
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

ولايت علي بن ابي طالب ناقابل انکار 2

امام علي (ع)

ولايت علي بن ابي طالب ناقابل انکار1

طبري اپني سند سے "عتبة بن حكيم" کے حوالے سے اس آيت کے ذيل ميں لکھتے ہيں: "اس آيت ميں والذين آمنوا سے مراد اور اس کا مصداق علي بن ابي طالب عليہ السلام ہيں جنھوں نے رکوع کي حالت ميں صدقہ ديا- (3)

علي بن ابي طالب عليہ السلام کي ولايت احاديث کي روشني ميں

يہاں اميرالمۆمنين عليہ السلام کي ولايت کے بارے ميں چند احاديث کي طرف اشارہ ہوا ہے- ابتداء ميں معتبرترين روايت "حديث غدير" اور پھر کلام مبارک رسول اللہ (ص)

پہلي حديث:

ابوطفيل زيد بن ارقم کے حوالے سے کہتے ہيں: جب رسول اللہ (ص) حجۃالوداع سے واپس لوٹے غدير خم کے مقام پر اترے اور حکم ديا کہ درختوں کے جھنڈ کے نيچے کے احاطے کي صفائي کي جائے-

اور پھر فرمايا: "گويا مجھے [سفر آخرت کے لئے] بلايا گيا ہے اور ميں نے بھي اس دعوت کو مثبت جواب ديا ہے- [اس بات سے کنايہ کہ ميرا وصال نزديک ہے چنانچہ] ميں آپ کے درميان دو گرانقدر چيزيں چھوڑے جارہا ہوں جن ميں ايک دوسري سے بڑي ہے:

خدا کي کتاب اور ميري عترت اہل بيت (عپس ديکھ لو کہ ميرے بعد ان دو کے ساتھ کيا سلوک روا رکھتے ہو-تر است؛ )؛ يہ دو ہرگز ايک دوسرے سے الگ نہ ہوں گي؛ حتي کہ حوض کوثر کے کنارے مجھ سے آمليں؛ اور اس کے بعد فرمايا: "ميں جس کا ولي و سرپرست ہوں پس علي (ع) بھي اس کے ولي و سرپرست ہيں؛ خداوندا! جو علي (ع) کو دوست رکھے اس سے محبت فرما اور جو علي (ع) سے دشمني کرے اس سے دشمني فرما"- 

حديث کے راوي ابوطفيل کہتا ہے: ميں نے زيد بن ارقم سے کہا: کيا آپ نے يہ فرامين خود اپني سماعتوں سے رسول اللہ (ص) سے سن رکھے ہيں؟

--------

مآخذ

3- فضائل پنج تن عليهم السلام در صحاح ششگانه اهل سنت، محمدباقرساعدي،ج‏2، ص: 195 انتشارات فيرودآبادي- تفسير ابن جرير طبرى 6/ 186-