• صارفین کی تعداد :
  • 1872
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

حديث غدير اميرالمۆمنين (ع) کي نگاہ ميں 6

يا مرتضي علي

حديث غدير مدينہ منورہ ميں

حديث غدير اميرالمۆمنين (ع) کي نگاہ ميں 3

حديث غدير خطبۂ وسيلہ ميں   

حديث غدير چھ رکني شوري ميں

بقلم محمد محمديان تبريزى

آپ (ع) نے اپنے بعض مناقب، سوابق اور کارنامے گنوائے اور حاضرين نے آپ (ع) کے صدق کلام کي تصديق کي- اس کے بعد اميرالمۆمنين عليہ السلام نے حديث غدير کي طرف اشارہ کيا اور فرمايا: "افتقرون أن رسول الله صلى الله عليه و آله دعانى يوم غدير خم فنادى لى بالولاية ثم قال : ليبلغ الشاهد منكم الغائب؟ قالوا: اللهم نعم"- (5)

کيا تم اس حقيقت کو تسليم کرتے ہو کہ رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے مجھے بلايا اور ميري ولايت لوگوں تک ابلاغ فرمائي اور حاضرين غائبين کو اس اعلان سے آگاہ کريں- حاضرين نے آپ (ع) کے کلام کي تصديق کرتے ہوئے کہا: ايسا ہي ہے-

حديث غدير ميدان جمل ميں

جنگ جمل شروع ہونے سے قبل اميرالمۆمنين (ع) نے آخري بار اتمام حجت کرتے ہوئے طلحہ کو ملاقات کے لئے بلايا- طلحہ نے مذاکرات کي پيشکش قبول کي اور حاضر ہوا- اميرالمۆمنين (ع) نے طلحہ سے مخاطب ہوکر فرمايا:

"نشدتك الله هل سمعت رسول الله صلى الله عليه و آله يقول: من كنت مولاه فعلى مولاه، اللهم وال من والاه و عاد من عاداه؟ قال: نعم. قال ـ عليه السلام ـ «فلم تقاتلنى؟ قال: لم اذكر". (6)

ميں تمہيں اللہ کي قسم دلاتا ہوں، کہ کيا تم نے رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا "جس کا ميں مولا ہوں يہ علي اس کے مولا ہيں اور يا اللہ! دوست رکھ جو ان کو دوست رکھے اور دشمن رکھ جو ان کو دشمن رکھے؟

طلجہ نے کہا: ہاں! ميں نے سنا ہے-

اميرالمۆمنين (ع)  نے فرمايا: پھر تم ميرے خلاف لڑتے کيوں ہو؟

طلحہ نے کہا: ميں يہ حديث بھول گيا تھا!-

-------------

منبں مجله كوثر شماره 2

-------

مآخذ:

5ـ كتاب سليم بن‏قيس، "اسرار آل محمد (ص)" حديث 11، ص 641؛ فرائد السمطين، ج 1، ص 312؛ الغدير، ج 1، ص .163-

6ـ مناقب الخوارزمى، ص 182؛ مستدرك حاكم، ج 3، ص 371؛ مروج الذهب، ج 2، ص 373؛ تذكرة الخواص، ابن الجوزى، ص 73؛ مجمع الزوائد، ج 9، ص .107-