• صارفین کی تعداد :
  • 2741
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

ولايت اميرالمؤمنين قرآن کي روشني ميں5

امام علی (ع)

... لوگوں نے پوچھا: يا رسول اللہ (ص) آپ نے ان افراد کو مسجد سے باہر کيوں نکالا؟ فرمايا: يہ لوگ نماز ادا کرتے ہيں ليکن غريبوں کي مدد نہيں کرتے- نماز زکواة کے بغير، قابل قبول نہيں ہے"- اگر پٹڑي ايک ہو تو ريل گاڑي چل نہيں پڑتي، اگر خاتون کي بالي ايک ہو اور ايک کان خالي ہو تو وہ کسي جشن يا شادي ميں شرکت کے لئے شرکت نہيں کرتي، پرندے کا پر ايک ہو تو وہ اڑ نہيں سکتا؛ اسي طرح نماز کي قبوليت کي شرط يہ ہے کہ انسان زکواة ادا کرے- دوسري آيات ميں نماز اور زکواة ساتھ ساتھ ہيں ليکن يہاں (سورہ مائدہ کي آيت 55) ميں نماز اور زکواة ايک دوسرے سے مختلط اور ايک دوسرے کے اندر ہيں- يعني اميرالمؤمنين عليہ السلام نےنماز کي حالت ميں انگشتري دي اور سائل کو اشارہ نہيں کيا کہ بيٹھو ميں نماز سے فارغ ہوجاؤ ں۔

4- محتاجوں کو حاجت برآري ميں عجلت

اميرالمؤمنين عليہ السلام کے اس عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ محتاج کي ضروريات پوري کرنے ميں عجلت سے کام لينا چاہئے- ہوسکتا ہے ہم کہہ ديں کہ اگر فلاں محتاج شخص کي بيٹي کي رشتہ طے ہوجائے تو ہم بھي مدد کرنے کے لئے تيار ہيں جبکہ صحيح امر يہ ہے کہ ہميں اس لڑکي کے لئے رشتہ آنے سے قبل ہي اس کے لئے جہيز کا سامان خريد کر دينا چاہئے تا کہ والدين جہيز نہ ہونے کے بہانے رشتے نہ ٹکرائيں اور لڑکي جلد از جلد اپنے گھر کي ہوجائے-

رسول اللہ (ص) نے کسي سے پوچھا: تم زکواة کس طرح ادا کرتے ہو؟

عرض کيا: گھر ميں رکھتا ہوں؛ مساکين آتے ہيں اور ان کو ادا کرتا ہوں-

فرمايا: يہ طرز ادائيگي غلط ہے، تمہيں مساکين کے پاس جاکر انہيں زکواة ادا کرني چاہئے-

--------