• صارفین کی تعداد :
  • 2329
  • 3/20/2012
  • تاريخ :

نوجوانان حسيني

 

عاشوره

عشق حسين (ع) نان شب سے واجب تر 1

ميں نے شہر کے جنوب ميں ايک محلے ميں دنيا ميں قدم رکھا- ميري ولادت سے تين سال قبل 1963 ميں ميرے والد نے ايک انجمن کي بنياد رکھي تھي جس کا نام تھا: "نوباوگان حسيني" (يا نونہالان حسيني)، اب يہي انجمن 2011 ميں "نوجوانان حسيني" کے نام سے کام کررہي ہے اور اس انجمن ميں سے 120 افراد نے جنگ کے دوران جام شہادت نوش کيا ہے- اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے بزرگوں نے حسيني تعليمات کے احياء کي اہميت کو بہتر انداز ميں ادراک کيا تھا- ہمارے آج کے بہت سے اعتقادات ان موضوعات ميں سے ہيں جو ہم نے ان ہي مجالس سے سيکھ لئے ہيں- آج کے زمانے ميں اعتکاف، دعائے ندبہ وغيرہ کو فروغ ملا ہے جبکہ انقلاب سے پہلے ہم نے اعتکاف کا نام تک نہيں سنا ہے ان اعمال نے ان ہي مجالس و مراسمات ہي سے فروغ پايا ہے-

بہتر يہي ہے کہ ہم اپنے بچوں کو بچپن سے ہي سکھائيں کيونکہ محبت اہل بيت (ع) شام کے کھانے سے بھي زيادہ واجب ہے کيونکہ ہماري دنيا اور آخرت دونوں محبت اہل بيت (ع) کے مرہون منت ہيں- دوسرا مرحلہ ان کو ائمہ اطہار عليہم السلام ان کي سيرت و خصلت سے روشناس کرانا ہے تا کہ يہ محبت زيادہ استوار اور مستحکم ہوجائے- البتہ اسکولوں کا کردار بھي ناقابل انکار ہے- جو اسکول اچھے، مثبت اور مکمل تعليمات طلبہ کو منتقل کرتے ہوں، وہ ہمارے بچوں کي تربيت ميں اہم کردار ادا کرتے ہيں-

يہاں ايک نکتہ بہت اہم ہے اور وہ يہ کہ ہميں خاص طور پر ديني مسائل ميں اپنے بچوں کي روحاني غذا کا خاص خيال رکھنا چاہئے- ان دنوں ايسي کتابوں شائع ہوتي ہيں جو ہمارے بچوں کي گمراہي کا باعث بن سکتي ہيں- علاوہ ازيں ويب سائٹس اور ذرائع ابلاغ بھي مۆثر ہيں؛ پس يہ بات بہت اہم ہے کہ ہمارے بچوں کو کس طرح کي روحاني غذا مل رہي ہے؟ وہ کس کتاب کے ذريعے اور کس شخص کي زير ہدايت ان مسائل کا ادراک کررہے ہيں؟

---------

تبيان کے دو عہديداروں جناب آقاميري اور جناب مہدوي کے ساتھ مکالمہ

مأخذ: تبيان