• صارفین کی تعداد :
  • 3374
  • 1/21/2012
  • تاريخ :

اسلام ميں عورت اور مرد ميں مساوات ( حصّہ سوّم )

مسلمان خاتون

اسلام نے اس تصور ہي کي جڑ کاٹ دي کہ مرد اس ليے باعزت اور سر بلند ہے کہ وہ مرد ہے اور عورت محض عورت ہونے کي وجہ سے فرو تر اور ذليل ہے- اس کے نزديک عورت اور مرد دونوں برابر ہيں- ازلي و ابدي طور پر نہ تو کسي کي برتري لکھ دي گئي ہے اور نہ کسي کي کم تري- اس ميں سے جو بھي ايمان اور حسنِ عمل سے آراستہ ہوگا وہ دنيا و آخرت ميں کامياب ہوگا اور جس کا دامن بھي ان اوصاف سے خالي ہوگا وہ دونوں ہي جگہ ناکام و نامراد ہوگا-

من عمل صالحًا من ذكرٍ أو أنثىٰ وهو مۆمنٌ فلنحيينه حياةً طيبةً ولنجزينهم أجرهم بأحسن ما كانوا يعملون

ترجمہ: جو شخص بھي نيک عمل کرے گا چاہے وہ مرد ہويا عورت اگر وہ مومن ہے تو ہم (اس دنيا ميں) اسے اچھي زندگي بسر کرائيں گے اور (آخرت ميں) ايسے لوگوں کو ضرور ان اچھے کاموں کا اجر عطا کريں گے-

حوالہ: ( النحل : 97 )

اسلام نے عورت کو مرد کے برابر حقوق چودہ سو سال قبل اس وقت دئيے تھے- جب عورت کے حقوق کا تصور ابھي دنيا کے کسي بھي معاشرہ ميں پيدا نہيں ہوا تھا- عورت اور مرد کي مساوات کا نظريہ دنيا ميں سب سے پہلے اسلام نے پيش کيا اور اس طرح عورت کو مرد کي غلامي سے نجات دلائي جس ميں وہ صديوں سے جکڑي ہوئي تھي اس مساوات کي بنياد قرآن مجيد کي اس تعليم پر ہے جس ميں فرمايا گيا کہ

”‌ تم (مرد ) ان کے (عورت ) کے لئے لباس ہو اور وہ تمہارے لئے لباس ہيں-“

اس طرح گويا مختصر ترين الفاظ اور نہايت بليغ انداز ميں عورت اور مرد کي رفاقت کو تمدن کي بنياد قرار ديا گيا اور انہيں ايک دوسرے کے لئے ناگزير بتاتے ہوئے عورت کو بھي تمدني طور پر وہي مقام ديا گيا ہے جو مرد کو حاصل ہے-

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

خاتون کا ملکوتي مرتبہ