• صارفین کی تعداد :
  • 868
  • 6/15/2012
  • تاريخ :

جب سے امريکہ  نے افغانستان  ميں قدم رکھا ہے  قتل و غارت چل رہے ہیں 

شراکت داری معاہدہ

جب سے امريکہ  نے اس علاقے ميں قدم رکھا ہے  اس دن سے قتل و غارت اور سازشوں کا ايک نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل رہا ہے  -  پاکستان کے سرحدي علاقوں ميں ڈرون حملہ ہو يا افغانستان کے کسي دور دراز علاقے ميں نيٹو طياروں کي بمباري ، فوري طور پر خبر يہي آتي ہے کہ وہاں پر اتنے شدت پسند ہلاک ہو گۓ ہيں  ليکن بعد ميں جب  بمباري کے مقام سے بچوں ، عورتوں اور  معصوم شہريوں کي  خون ميں لت پت لاشيں منظر عام پر آتي ہيں تو حقيقت واضح ہوتي  ہے - امريکہ اور اس کے حواريوں نے عالمي سطح پر مقبول نشرياتي اداروں کو خريدا ہوا ہے اور ان  سے نشر ہونے والي خبروں سے يہي ظاہر ہوتا ہے کہ امريکہ انسانيت کے ليۓ بہت بڑي قرباني دے رہا ہے مگر حقيقت ميں امريکہ انساني حقوق اور اقدار کو اس طرح سے پامال کر رہا ہے کہ جس کي تاريخ ميں کہيں بھي مثال نہيں ملتي -  امريکي فوجي شادي بياہ کي تقاريب  پر بمباري کرکے ، معصوم شہريوں کو قتل کرکے اور پھر ان کي لاشوں کا تمسخر اڑا کر اپنے ليۓ تفريح کا سامان ڈھونڈ رہے ہوتے ہيں - امريکہ نے افغانستان پر حملہ کرتے وقت افغان عوام کو آزادي  اور خوشحالي کے جو سہانے خواب دکھاۓ تھے ، ان خوابوں کے سحر انگيز اثرات سے اب  افغان عوام باہر آ  چکے ہيں - اپنے ہم وطنوں کي لاشوں اور ان پر ہونے والي ظلم کي داستانوں نے ان کي آنکھيں کھول دي ہيں مگر ابھي ان کے سامنے کوئي ايسا راستہ نہيں ہے جس کو اختيار کرکے وہ فوري طور پر امريکي غلامي سے چھٹکارا حاصل کر پائيں- بہرحال مسٹر اوباما کےبيان کي روشني ميں افغان عوام کو سن 2014 تک امريکي فوجيوں کي ايذا رسانيوں اور تفريحا قتل عام کي کاروائيوں کو تو برداشت کرنا ہوگا- اس کے بعد نئے شراکت داري کے معاہدے کے تحت امريکي فوجيوں کا رويہ کيا ہوگا اور وہ کس طرح افغان عوام کے ساتھ پيش آئيں گے اس پر تبصرہ کرنا قبل از وقت ہوگا ليکن عراق کے حالات کے پيش نظر يہ ضرور کہا جا سکتا ہے افغانستان پر خوف ہراس اور خودکش حملوں اور بم دھماکوں کے خطرات بدستور منڈلاتے رہيں گے اور جب تک امريکي اس علاقے ميں موجود ہيں نہ تو افغانستان اس کے شر سے محفوظ رہ پاۓ گا اور نہ ہي افغانستان کے ہمسايہ ممالک سکون کا سانس لے پائيں گے -

تحرير و ترتيب : سيد اسداللہ ارسلان