• صارفین کی تعداد :
  • 476
  • 1/21/2012
  • تاريخ :

قطر عراق ميں بھي مداخلت کررہا ہے

قطر عراق ميں بھي مداخلت کررہا ہے

عراق کے دولۃالقانون اتحاد کے رکن نے کہا: قطر سميت خليج فارس کي بعض رياستيں عراق ميں تفرقہ اندازي اور اس ملک کے امن و استحکام کو متزلزل کرنے کي کوشش کررہے ہيں-

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کي رپورٹ کے مطابق محمدالعقيلي نے العالم کے ساتھ بات چيت کرتے ہوئے عرب ليگ ميں شام کے بارے ميں عراقي موقف کي طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: عراق کا مختلف موقف اس بات کا اظہار ہے کہ يہ ملک عرب ليگ ميں مستقل کردار کا مالک ہے اور يہ کہ عراق نے علاقائي کردار ادا کرنے کي صلاحيت حاصل کرلي ہے- انھوں نے کہا: بعض عرب ممالک مصر، ليبيا، تيونس اور يمن کے کے سلسلے ميں معذرتخواہانہ کردار ادا کرتے رہے اور اب وہ عرب ليگ کے دائرے ميں عرب فيصلہ سازي پر مسلط ہونے کي کوشش کررہے ہيں اور ان کي کوشش ہے کہ عراق علاقائي معاملات ميں کوئي کردار ادا نہ کرسکے- انھوں نے کہا: ظاہر ہے کہ عراق اگر اپنے مسائل حل کرلے اور اپني مشکلات پر غلبہ پالے تو بے شک بين الاقوامي اور علاقائي سطح پر کردار ادا کرسکے گا اسي لئے رياست قطر سميت بعض عرب ممالک عراق ميں اختلافات کو ہوا دے رہے اور کردار کا کردار زيادہ واضح ہے وہ کوشش کررہے ہيں کہ عراق سے امريکي افواج کے انخلاء سے پيدا ہونے والے حالات سے ناجائز فائدہ اٹھاکر اس ملک ميں جاري سياسي عمل کا راستہ روکا جاسکے-انھوں نے کہا: قطر کو يقين ہے کہ عراق بڑي تيزرفتاري سے اپنا علاقائي اور بين الاقوامي مقام واپس حاصل کررہا ہے اسي لئے وہ عراق کے اندروني اختلافات کو ہوا دے کر عراق کو اپنا مقام و کردار حاصل کرنے سے روکنے کي اپني سے کوشش کررہا ہے- عراق پر حملے کے دوران امريکہ کے ساتھ قطر کا قريبي تعاون/ قطر اسٹريٹجک پارٹنرواضح رہے کہ امريکہ کو اس وقت بين الاقوامي سطح پر اس بڑے سوال کا سامنا ہے کہ اس نے کس جواز کي بنا پر عراق پر حملہ کيا تھا اور امريکي بھي اپني پوري قوت صرف کرکے اس جنگ کے لئے جواز ڈھونڈ رہے ہيں لہذا اسي اثناء ميں امريکي وزارت خارجہ نے اعلان کيا ہے کہ قطر نے 2003 ميں عراق پر حملے کے دوران امريکہ کے ساتھ قريبي تعاون کيا تھا- دريں اثناء خبر رساں ايجنسيوں نے رپورٹ دي ہے اب جبکہ اوباما انتظاميہ وائٹ ہاؤس ميں اپنے آخري مہينے گذار رہے ہيں عراق کي جنگ کے لئے متعدد بہانے ڈھونڈنے ميں مصروف ہيں؛ اسي اثناء ميں امريکي وزارت خارجہ نے اپني مختصر سي رپورٹ ميں "قطر اور امريکہ کے درميان مستحکم روابط" اور 2003 ميں عراق پر حملے کے دوران امريکي ہيڈکوارٹر کي حيثيت سے قطر کے قريبي تعاون کي طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قطر نے امريکہ، برطانيہ اور فرانس کے ساتھ متعدد دفاعي معاہدے منعقد ہوئے ہيں-  امريکي وزارت خارجہ نے قطر کے ساتھ سفارتي اور فوجي تعلقات پر تأکيد کي ہے-اسي اثناء ميں بہت سے عرب ممالک کے حکمرانوں نے کہا ہے کہ وہ صدام کے زوال کے حامي نہيں تھے کيونکہ انہيں خدشہ تھا کہ عراق مستقبل ميں امريکي ريشہ دوانيوں کے اڈے ميں تبديل ہوسکتا ہے-امريکي وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ قطر کے ساتھ امريکہ کے روابط "خاص" ہيں اور واشنگٹن اور دوحہ علاقائي سفارتي پروگراموں ميں مکمل طور پر ہماہنگ ہيں اور قطر اور امريکہ کے درميان خاص طور پر توانائي کے شعبے ميں تعاون موجود ہے اور يہ کہ بارہ ہزار امريکي فوجي قطر ميں تعينات ہيں- واضح رہے کہ حاليہ مہينوں ميں امريکہ نے قطر کو سعودي عرب کے متبادل کے طور پر اپني پاليسياں آگے بڑھانے کے لئے استعمال کرنا شروع کيا ہے جس کي وجہ يہ ہے کہ مصر کے انقلاب کے بعد حکومت نے حسني مبارک کا ساتھ چھوڑا تو امريکہ پر سعوديوں کا اعتماد کم ہوگيا گو کہ بحرين ميں سعوديوں نے امريکہ کے کہنے پر مداخلت کي ہے ليکن اس موضوع کا تعلق قطر کے منظر عام پر آنے سے قبل کے مہينوں سے ہے-