• صارفین کی تعداد :
  • 3426
  • 5/19/2012
  • تاريخ :

اشاعت اسلام کے مرکزي ايشيا پر اثرات (انیسواں حصّہ )

آغاز کار با نام خدا

درّہ فرغانہ کاصوبہ، جس ميں فرغانہ، نمنگان اور انديجان شہر شامل ہيں، تاجيکستان کي سرحد پرواقع ہے-جب تاجيکستان کي داخلي جنگ ازبکستان تک پہنچ گئي تو اسلامي تنظيموں نے اپني نہضت کے لئے بہت سي حمايتوں کو حاصل کيا، تاريخي نظر سے يہ زرخيز درّہ کہ جو پٹ سن کي کاشت سے مشہور ہے، اسلام کا قلعہ شمار ہوتا تھا،نمنگان شہر کے شہردار (D.M) کے جانشين عبدالرشيد عبدالله اُف کے کہنے کے مطابق يہاں کے لوگ کومنسٹوں کے تسلُّط کے دوران بھي روايتي رسموں کو خفيہ طور سے انجام ديتے تھے 1991ء ميں ازبکستان کے استقلال کے بعد درّہ فرغانہ ميں اسلام نے نئي زندگي پائي 1990 سے 1992 تک نمنگان کي مسجدوں کي تعداد 2 سے 26 تک پہنچ گئي، آج نمنگان ضلع ميں 130 مسجديں اور مسلمانوں کي تعداد 15/لاکھ ہے، 1989ء ميں نمنگان ضلع سے فقط 4 افراد کو وظيفہ حج کو ادا کرنے کي اجازت ملي ، ليکن 1992ء ميں نمنگان ضلع سےحاجيوں کي تعداد 1500 /نفر تک پہنچ گئي اور پورے ملک کے حاجيوں کي تعداد 4000 (چار ہزار) تھي-

صدر ”‌اسلام کريم اُف“ اسلام گرائي اور اس کي تجديد حيات کي نويد ديتا اور اپني ملک کے اندر تقريوں کو ”‌بسم الله الرحمن الرحيم“ سے شروع کرتا تھا، وہ مئي1992ء ميں سعودي عرب کے دورہ پر گيا اور مکہ مکرمہ پہنچ کر حج وعمرہ سے مشرّف ہوا، کريم اُف کي حکومت نے ايک مولوي کو اپنے ادارہ کے مذہبي امور کے لئے رئيس کے عنوان سے منتخب کيا اور عيد فطر وقربان پر عمومي تطيل کا اعلان کيا-

نتيجہ:

مرکزي ايشيا ميں اسلام کي دوبارہ زندگي 1980ء کي دہائي کے اواخر ميں شروع ہوئي، يہ وہ زمانہ تھا جب روس کے تسلط کے دوران ميخائل گورباچوف کي سياست، ”‌پروسترويکا“ اور ”‌گلاستوست“ کے تحت پورے سوويت يونين ميں لوگوں کو اپني مذہبي روسمات کے انجام دينے کي اجازت دي گئي تھي- اس سياست کے ساتھ مسلمانوں کي مذہبي زندگي کي تجديد حيات کي لہر پورے ملک ميں دوڑ گئي- ستّر سال مذہبي اعمال کي محدوديت اور دين کے توقّف کے بعد يکايک اسلام کي تجديد حيات کا پورے سوويت يونين ميں چرچہ ہوگيا-