• صارفین کی تعداد :
  • 1653
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (24)

محرم الحرام

غلام رضا گلي زوارہ

آپ (ع) کے خاندان اور اصحاب کے تمام افراد نے واضح کرديا کہ "ہم اپني استواري آپ کي ہمراہي ميں اور اپني غيرت و حميت کو حق کے تحفظ و دفاع ميں ديکھتے ہيں"، انھوں زور دے کر کہا: "ہم اپنے امام کو کسي صورت ميں تنہا نہ چھوڑيں گے"، انھوں نے امام (ع) کے رکاب ميں موت کو اپنے لئے ايسي کرامت و بزرگواري قرار ديا جو دائمي اور جاويدان اور کبھي نہ ختم ہونے والي ہے- انھوں نے واضح کيا کہ "اگر ہم مارے جائيں تو گويا کہ ہم نے اپنا عہد پورا کيا ہے اور اپنے فرض کو صحيح انداز ميں نبھايا ہے"- (45)

امام حسين عليہ السلام نے جب اپنے اعوان و انصار کو يوں وفادار، بااستقامت اور شکست ناپذير پايا تو ان سب کے حق ميں دعا فرمائي اور ان جان نثاروں کے لئے خداوند قدوس کي بارگاہ سے نيک پاداش طلب کرتے ہوئے ان سب کو شہادت کي بشارت سنائي مگر عاشورا کے تاريخ ساز نہ صرف فکرمند نہيں ہوئے بلکہ اس توفيق و کاميابي کے حصول پر عرض کيا: "خدا کا شکر جس نے آپ کي مدد کي پاداش ميں ہميں کرامت و عظمت عطا فرمائي اور آپ کے رکاب ميں قتل ہونے پر ہميں عزت و شرافت عطا فرمائي، اے فرزند رسول خدا (ص)! کيا ہميں خوشنود نہيں ہونا چاہئے کہ ہم بہشت بريں ميں آپ کے ساتھ ہيں؟!" (46)

کربلا کے قہرمانوں کي شکست نا پذيري اور شدت استقامت اس حد تک تھي کہ حتي امام حسين (ع) کے افراد خاندان جو بظاہر دشمنوں کے ہاتھوں اسير ہوگئے، کبھي بھي خوفزدہ نہيں ہوئے اور نہايت عمدہ، فصيح اور بليغ خطبوں کے ذريعے تحريک کربلا کے اہداف کے تحفظ کا اہتمام کيا اور دشمن کو اس کي حکومت کے مراکز ميں افشا اور رسوا کرديا-

........

مآخذ:

45- کشف الغمه، في معرفة الائمه، ج 2، ص 32-

46- نک: تاريخ طبري، ج 4، ص 4197 اعلام الوري، ص 235، اللهوف، ص 91 تا 92، مقتل خوارزمي، ج 1، ص 247، انساب الاشراف، ج 3، ص 185، کامل ابن اثير، ج 4، ص 58-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (19)