• صارفین کی تعداد :
  • 1712
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (21)

محرم الحرام

غلام رضا گلي زوارہ

امام (ع) نے پليدي کے لشکر سے خطاب کرتے ہوئے ان کي انساني کرامت اور ايماني عزت کو زندہ کرکے باليدگي عطا کريں اور ان کو  اس حقارت و ذلت سے نجات دلائيں جس سے وہ دوچار ہوگئے تھے- اس متنبہ کردينے والے عبرت آموز کلام اور اپنے پاک اہداف و مقاصد بيان کرنے کے بعد، کوفيوں کے اس گروہ سے مخاطب ہوئے جنہوں نے آپ (ع) کو مدينہ سے کوفہ تشريف لانے کي دعوت دي تھي اور اب لشکر يزيد کي اگلي صفوں ميں کھڑے نظر آرہے تھے، اور فرمايا: اے شبث بن ربعي، اے حجار بن ابجر، اے قيس بن اشعث، اے يزيد بن حارث، کيا تم ہي نے مجھے خطوط نہيں لکھے اور مجھے نہيں لکھا کہ پھل اتارنے کا موسم آن پہنچا ہے، باغات اور بوستان سرسبز و شاداب ہوچکے ہيں اور کنۆيں پرآب ہوچکے ہيں اور ايک تيار و ہتھياروں سے اور اطاعت و فرمانبرداري کے لئے تيار سپاہ آپ کي آمد کي منتظر ہے؟

جن لوگوں نے دنيا کي بندگي کے سامنے سر خم کيا تھا، صاف انکاري ہوگئے اور کہنے لگے : "ہم خطوط لکھنے والوں ميں سے نہيں تھے"- دريں اثناء قيس بن اشعث نے امام (ع) سے عرض کيا: اپنے عمو زادوں کا فرمان قبول کيوں نہيں کرتے، خدا کي قسم! وہ آپ کي مرضي کے مطابق عمل کريں گے اور ان کي طرف سے آپ کو کوئي نقصان نہيں پہنچے گآ!-

امام حسين (ع) نے فرمايا: نہيں خدا کي قسم! ميں ان جيسے ذليلوں کے سامنے سرتسليم خم نہيں کروں گا اور غلاموں کي مانند جھکوں گا نہيں- (41)

........

مآخذ:

42- اللهوف، ص 97، مقتل خوارزمي، ج 2، ص 7، اثبات الوصية، ص 142-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشوراء کي عظمت کے اسباب (17)