• صارفین کی تعداد :
  • 1779
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

امام حسين (ع) کي فکرمندي کيا تھي؟- 4

مجلسِ شبِ عاشوره

8- سورہ برائت کا ابلاغ؛ امام حسين عليہ السلام نے اس واقعے کے بارے ميں فرمايا: رسول اللہ (ص) نے خدا کے حکم سے ارشاد فرمايا: ميري طرف سے ميري اپني ذات يا ميرے کسي فرد کے سوا ابلاغ نہيں کر سکتا؛ "لا يُبَلِّغُ عَنّي إلّا أنَا أو رَجُلٌ مِنّي"-

9- رسول اللہ (ص) کو جو بھي مشکل اور دشواري پيش آتي آپ (ص) علي (ع) سے مخاطب ہوتے اور انہيں وہ مسئلہ حل کرنے کے لئے روانہ کرتے-

10- علي عليہ السلام نے فرمايا: اے على! آپ مجھ سے ہيں اور ميں آپ سے ہوں، اور آپ ميرے بعد ہر مۆمن اور مۆمنہ کے ولي ہيں؛ "يا عَلِيُّ ! أنتَ مِنّي وأنَا مِنكَ ، وأنتَ وَلِيُّ كُلِّ مُۆمِنٍ ومُۆمِنَةٍ بَعدي"-

11- رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم اپنے علوم و معارف کے خزانے علي عليہ السلام کو منتقل کيا کرتے تھے-

12- رسول اللہ (ص) نے علي (ع) سے اپني سيدہ بيٹي (س) کا نکاح کراتے وقت فرمايا: "زَوَّجتُكِ خَيرَ أهلِ بَيتي، أقدَمَهُم سِلما وأعظَمَهُم حِلما وأكثَرَهُم عِلما؛ جان پدر! آپ کے شوہر ميرے خاندان کے بہتريں فرد ہيں، اسلام ميں سب پر سبقت لينے والے، حلم و بردباري ميں خاندان کے سب سے عظيم اور عالم ترين ہيں؛ اور يوں آپ (ص) نے علي (ع) کو جعفر اور حمزہ (عليہماالسلام) پر فوقيت دي-

13- رسول خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے فرمايا: ميں، فرزندان آدم کا سردار و سرور ہوں اور ميرے بھائي علي (ع) عرب کے سردار، فاطمہ (س) جنت کي خواتين کي سيدہ اور ميرے دو بيٹے حسن و حسين (ع) جنت کے جوانوں کے سردار ہيں؛ "أنَا سَيِّدُ وُلدِ آدَمَ، وأخي عَلِيٌّ سَيِّدُ العَرَبِ، وفاطِمَةُ سَيِّدَةُ نِساءِ أهلِ الجَنَّةِ، وَابنايَ الحَسَنُ وَالحُسَينُ سَيِّدا شَبابِ أهلِ الجَنَّةِ"-

14- رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم نے اپنے وصال سے قبل علي عليہ السلام کو حکم ديا کہ وہ ان کو غسل ديں اور انہيں بتايا کہ حضرت جبرائيل عليہ السلام اس امر ميں علي (ع) کي مدد کريں گے-

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 28