• صارفین کی تعداد :
  • 1541
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

عاشورا کے سياسي و سماجي آثار و برکات 2

محرم الحرام

مسلمانوں کي عمومي صورت حال بہت پريشان کن تھي- ايک طرف سے بنو اميہ کي جانب سے اميرالمۆمنين عليہ السلام اور آپ (ع) کے خاندان کے خلاف مسموم تشہيري مہم جاري تھي اور دوسري طرف سے نہايت زيرکي کے ساتھ مختلف قسم کي تحريفات اور بدعات اسلام ميں داخل کي گئي تھيں اور داخل کي جارہي تھيں- اموي سلطنت نے حالات اسلام کي نابودي اور حضرت محمد مصطفي صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کا نام گرامي مٹانے کے لئے تيار کررکھے تھے- خلافت الہيہ يا خلافت رسول (ص) شخصي سلطنت اور آمريت و استبداد ميں تبديل ہوچکي تھي؛ بقول اقبال

چون خلافت رشتہ از قرآن گسيخت

حريت را زہر اندر کام ريخت

جب خلافت نے اپنا رشتہ قرآن سے توڑ ديا

تو اس نے حريت کے حلق ميں زہر انڈيل دي

اسلامي شريعت کي روح يعني پرہيزگاري اور عدل و انصاف معاشرے ميں ناپيد ہوچکا تھا- دين کے سماجي احکام سے حمعہ و جماعت کي نمازيں رہ چکي تھيں جو نمائشي صورت اپنا چکي تھيں اور ان ميں کوئي روح باقي نہ رہي تھي اور جمعہ و جماعت کي يہ نمائش بھي عام طور پر بدعت اور فسق و فجور کي نمائش ميں تبديل ہوجايا کرتي تھي- مسلمانوں کي نسل کي اکثريت ـ جو ان دنوں جزيرہ نمائے عرب ميں رہائش پذير تھي ـ عمر کي خلافت کے ميں معرض وجود ميں آکر عثمان کے دور ميں پروان چڑھي تھي اور يہي نسل معاويہ کے زمانے ميں معاشرے ميں داخل ہوئي تھي- يہ وہ لوگ تھے جو رسول اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي زيارت نہيں کرسکے تھے اور يہ لوگ وہ تھے جن کي اکثريت خاندان وحي کي عظمت و محوريت سے ناواقف تھي-

ايک طرف سے معاشرہ کمزور اور فکر و شعور اور عزم و ارادے کي قوت سے محرم ہوچکا تھا اور دوسري طرف سے ايک فاسق و فاجر حکمران يعني يزيد بن معاويہ بن ابي سفيان اس معاشرے پر مسلط ہوچکا تھا.

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

سيدالشہداء کے لئے گريہ و بکاء کے آثار و برکات 12