• صارفین کی تعداد :
  • 3776
  • 3/5/2012
  • تاريخ :

آج کے دور کا مسلم نوجوان  اور ذمہ دارياں ( حصّہ ہيفدھم)

سوالیہ نشان

حريت فکر کے حامل اورآزادي کي تڑپ رکھنے والے نوجوانانِ پاکستان کے ليے يہ وہ داستان ہے، کہ جس کے حرف حرف اور لفظ لفظ کو جاننا اور حرزِ جان بنانا آج کي نوجوان نسل کے ليے روح حيات اور شاندار مستقبل کي نويد ہے- پاکستان کي نوجوان نسل کا سوال ہے- کہ نظريہ پاکستان اور لا الہٰ الا اللہ کے عہد پر حاصل کئے گئے پاکستان ميں آج ان کے سنہرے مستقبل کو تباہ کرنے کے ليے جو ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہيں، وہ کون لوگ کر رہے ہيں اور کس کي ايماء پر يہ سب کچھ ہو رہا ہے ؟- پاکستان کو بنانے ميں نظريہ پاکستان کا کيا بنيادي کردار تھا- اور موجودہ حالات ميں جب پاکستان کي نظرياتي اور جغرفيائي بنيادوں کو تباہ کرنے کے بين الاقوامي منصوبوں کا انکشاف ہو رہا ہے- نظريہ پاکستان کي اہميت کيا ہے اور اس کي کتني ضرورت ہے؟ کيا نظريہ پاکستان کو معدوم کر دينے کي صورت ميں پاکستان کے قيام کا کوئي جوازرہ جائے گا؟

پاکستان سے باہر دوسرے اسلامي ممالک ميں بھي  نوجوان نسل کي تربيت اور ان ميں صحيح اسلامي بيداري  کے ليۓ کام کيا جا رہا ہے تاکہ ہماري نئي نسل اپنے اجداد کے عظيم مجاہدانہ کارناموں سے آگاہ ہوتے ہوۓ ان کے نقشے قدم پر چلتے ہوۓ صحيح اسلامي تشخص کي علمبردار بنے -

 ہمارے برادر اسلامي ملک ايران ميں قائد انقلاب اسلامي آيت اللہ العظمي سيد علي خامنہ اي نے 10 بہمن سنہ 1390 ہجري شمسي مطابق 30 جنوري سنہ 2012 عيسوي کو ملاقات کے لئے آنے والے "نوجوان نسل اور اسلامي بيداري" کے زير عنوان تہران ميں منعقدہ بين الاقوامي کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب ميں آمريت کے خلاف خطے کي اقوام کي تحريک کو صيہونيوں کي عالمي ڈکٹيٹر شپ کے خلاف جدوجہد کا مقدمہ قرار ديا-

قائد انقلاب اسلامي نے نوجوانوں کو امت مسلمہ کا بہترين سرمايہ قرار ديا اور کانفرنس ميں شرکت کے لئے دنيا کے تہتر ملکوں سے آنے والے سيکڑوں نوجوانوں سے خطاب ميں فرمايا کہ عالم اسلام کے نوجوانوں کي بيداري نے پوري دنيا کي مسلم اقوام کي بيداري کي اميدوں ميں اضافہ کر ديا ہے-

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان