• صارفین کی تعداد :
  • 3117
  • 3/5/2012
  • تاريخ :

آج کے دور کا مسلم نوجوان  اور ذمہ دارياں ( حصّہ پانزدھم )

سوالیہ نشان

 حضرت انس بن مالک، مجاہد، عکرمہ اور قتادہ کا قول ہے کہ کسي انسان کا خصي کرنا (مخنث اور ہيجڑا بنانا اوراس کوگندے کاموں کي تربيت دينا) اللہ کي بنائي ہوئي صورت کو بدلنا (تغيير خلق اللہ ) ہے، اور اللہ کے امر ميں تغير کرنا ہے- حضرت عبداللہ بن عمر بيان کرتے ہيں کہ نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے اس عورت پر لعنت کي جو ايک عورت کے بالوں کے ساتھ دوسري عورت کے بال ملاتي ہے اور جسم کے گودنے والي اور گود وانے والي عورت پر لعنت کي ہے- (صحيح بخاري) جو مرد عورتوں کي طرح چوٹي کرتے ہيں- اور جو عورتيں مردوں کي طرح بال کٹواتي ہيں يا سر منڈاتي ہيں- مرد اور لڑکے عورتوں اور عورتيں اور لڑکياں مردوں کي طرح لباس پہنتي اور روپ دھارتي ہيں- يہ سب اللہ کي بنائي ہوئي صورتوں کو تبديل کرنے کے جرم کا صريح ارتکاب کرتے ہيں- تغيير خلق کے معني اللہ کے دين کو بدلنا اور اس ميں تغير کرنا، حرام کو حلال اور حلال کو حرام کہنے کے مترادف ہے-

قيام پاکستان کے وقت جوان اور آج کي بوڑھي نسل وہ تھي، جس نے اس نسل کو ديکھا کہ جو پاکستان بنانے کے عظيم کارنامے کے بعد اللہ کو پياري ہو گئي- 1947 ء کے بعد موجودہ نسل نے پاکستان کو جس طرح تعمير کيا، وہ سب کچھ موجودہ نئي نسل کے سامنے ہے- موجودہ بوڑھي نسل نے جہاں دفاع پاکستان کو مضبوط بنانے کے ليے اس کو ايک عظيم جوہري طاقت بنانے کا کارنامہ سر انجام ديا اور جيسے تيسے کر کے پاکستان کو اب تک قائم رکھا، تين آبي ذخيرے بنائے- تعليمي درسگاہيں، سکول کالج اورچند يونيورسٹياں بنائيں- مواصلاتي پرنٹ اور اليکڑانک نظام کي تشکيل کي، گو اس نے يہ سب بہت سست روي اور نا اہلي سے کيا، مگر پھر بھي وہ کچھ نہ کچھ کرتي رہي، نئي نسل ملکي ترقي ميں ان کي اس کاہلي، سست روي اور بد عنواني کو سہہ ليتي، ليکن جس بھيانک مکروہ اور گھناؤنے جرم کا داغ بوڑھي نسل امت مسلمہ کے دامن پر لگا چکي ہے، نئي نسل شايد اس کو قيامت تک نہ بھلا سکے- اسي نسل کے ايک نظريہ پاکستان مخالف ٹولے نے ’’ ادھر تم ادھر ہم‘‘ کا نعرہ لگا کر مادرِ وطن کو دو لخت کرنے کے گھناؤنے اور ناقابل فراموش جرم کا ارتکاب کيا-

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان