• صارفین کی تعداد :
  • 2531
  • 3/5/2012
  • تاريخ :

بدخشان ميں عيد نوروز (حصّہ دوّم)

جشن نوروز

جب عيد نوروز کي گھڑي آتي ہے تو خاتون خانہ  خوشبودار لکڑي کو  جلا کر گھر کي فضا کو معطر کرتي ہيں - اس رسم کو " سترھم " کا نام ديا جاتا ہے -   سال کے پہلے دن کي درمياني رات کو خاتون خانہ تنور کو گرم کرکے  تنوري روٹياں پکاتي ہے  - اس عمل کو " قماچ " کہتے ہيں -

اس دن خاندان کے افراد اپنے گھر ميں موجود سارے سامان کو  گھر سے باہر لے جاتے ہيں اور برف يا سبزے پر اسے تميز کرتے ہيں -  خاتون خانہ گھر کا دروازہ بند کرکے تمام گھر کو صاف کرتي ہے -  اس رسم کو بدخشان ميں " خديرديد " يا "خانه تکاني" کا نام ديا جاتا ہے -  گھر کي ديواروں اور چھت کو سجايا جاتا ہے ، آٹے وغيرہ سے ديواروں پر جانوروں کي تصاوير بنائي جاتي  ہيں جن کے نقوش اگلي بہار تک باقي رہتے ہيں - جب خاتون خانہ گھر کو صاف کرنے ميں مصروف ہوتي ہے اسي دوران مرد حضرات باہر  کشتي لڑتے ہيں اور  خوشي کے گيت گاتے ہيں -  اس موقع پر بچے بھي اپنے مخصوص کھيل کھيلتے ہيں جنہيں  " کبک جنگي " اور " خروس جنگي "  کا نام ديا جاتا ہے - جوان لڑکياں اس موقع پر دف بجاتي ہيں - گھر کي صفائي کا کام  سال کے پہلے دن کي شام تک جاري رہتا ہے -

شوہر اور بچے جب گھر ميں داخل ہوتے ہيں تو گھر کے دوسرے افراد کو نوروز کي مبارک باد پيش کرتے ہيں - خاتون خانہ  ان کے دائيں کندھوں پر آٹا لگاتي ہے جو سفيدي اور صفاي  بہار کي نشاني  سمجھا جاتا ہے -

بدخشان کے کچھ بوڑھے افراد کا کہنا ہے کہ قديم زمانے ميں يہاں پر يہ رواج تھا کہ نوروز کے موقع پر  ايک مخصوص غذا کا اہمتمام کيا جاتا تھا - اس غذا کي تياري کے  دوران اور کھانا تيار ہونے تک  کچھ  دير کے ليۓ خاموشي اختيار کي جاتي   جسے "پيخيرامج" کا نام ديا جاتا تھا -

اس دن  خاندان کے افراد کسي کے ہاں مہمان بن کر جانے يا اپنے گھر ميں مہمان کو قبول کرنے سے اجتناب کرتے تھے  ليکن  ديہاتوں کے لوگ تو صرف  ظہر کے بعد ہي کھڑکيوں کے ذريعے اپنے ہمسايوں سے بات کر پاتے تھے -  ان مراسم کو "کلا غزغز" يا "طلب طلبان" کہا جاتا ہے اور عام طور پر اس مراسموں کے موقع پر گيت بھي گاۓ جاتے ہيں -

ايک فرد کھڑکي سے شال کو گھر کے اندر پھينکتا  جبکہ گھر کے دوسرے افراد اشعار پڑھ کر اس شال کو اٹھاتے اور کوئي  آرزو کرتے -  ان مراسم ميں بعض جوان لڑکے اپني من پسند لڑکي کو  حاصل کرنے کے ليۓ اس کے گھر رشتہ لے کر بھي جاتے تھے -

تحرير : سيد اسداللہ ارسلان