• صارفین کی تعداد :
  • 2628
  • 3/5/2012
  • تاريخ :

افغانستان  ميں جشن نوروز

جشن نوروز

نوروز ،  افغانستان کي ثقافت کے نادر تہواروں  ميں سے ايک ہے جو ہزارہا سال گزرنے اور ان ميں آنے والے نشيب و فراز کے باوجود بھي اس ملک کي ثقافت اور رسوم ميں  اسي جوش و جذبے کے ساتھ زندہ ہے - افغانستان کي تاريخ اور ثقافت ميں نوروز  زندگي ، طبيعت اور انساني وقار کي علامت سمجھا جاتا ہے کہ  افغانستان کے شعرو ادب ، ہنر ، رسم و رواج ، خانداني اور اجتماعي زندگي ميں اس کي جڑيں بہت گہري ہيں - 

افغانستان ميں نوروز کي پيدائش کيسے ہوئي اور کيسے يہاں پر عيد نوروز کے مراسم شروع ہوۓ ان سب باتوں کے پيچھے تحقيق دانوں کو بہت دور جانے کي ضرورت محسوس نہيں ہوئي ليکن يہ بات پوري طرح مسلم ہے کہ نوروز کي رسم آريائي قوم کي آمد کے ساتھ ہي يہاں آئي - مقامي رسم و رواج کے تاريخ دان  افغانستان  ميں نوروز کے آغاز کو بلخ کے ايک افسانوي بادشاہ جمشيد  سے نسبت ديتے ہيں - اس افسانے کي گونج ابوريحان البيروني ، طبري اور فردوسي کے ہاں بھي سنائي دي جاتي رہي ہے -

افغانستان ميں جشن عيد نوروز کے آئين کم از کم 3000  سال پہلے موجود تھے اور  زرتشت مذھب کے نظام ميں اس کي جڑيں بہت گہري تھيں - اسلام کي آمد تک يہ نظام يہاں پر رائج تھا -

ان تمام تاريخي حوالوں کے باوجود افغانستان ميں نوروز  کبھي بھي کسي خاص گروہ کي مرہون منت يا کسي خاص گروہ پر منحصر نہيں رہا ہے -حتي کہ اسلام کي آمد اور اشاعت کے بعد بھي نوروز کے رسوم کي ادائيگي سے منع نہيں کيا گيا  بلکہ  اسلام کي آمد کے بعد  افغانستان ميں نوروز کو اور بھي جوش و جذبے کے ساتھ منايا جانے لگا - مزار شريف ميں پرچم حضرت علي  عليہ السلام  عيد نوروز کے مراسم کي  عظمت کا  مظہر ہے - اس پرچم کشائي کے بعد چاليس دن تک لوگ گل سرخ سے بھرے ہوۓ دشتوں ميں تفريح کي غرض سے جاتے ہيں -

 

تحرير : سيد اسداللہ ارسلان