• صارفین کی تعداد :
  • 1934
  • 3/3/2012
  • تاريخ :

شان نبي  صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اور اس کا تحفظ ( حصّہ دوّم )

بسم الله الرحمن الرحیم

رسول اللہ صلي اللہ عليہ وآلہ  وسلم کي ذات گرامي مدار ايمان اور تصفيہ طلب امور ميں آخري عدالت

ارشاد الٰہي ہے:

فَلَا وَ رَبِّکَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰي يُحَکِّمُوْکَ فِيْمَاشَجَرَ بَيْنَھُمْ ثُمَّ لَايَجِدُوْا فِيْظ“ اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَ يُسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا (النساء،65)

’’قسم ہے آپ کے رب کي وہ مومن نہ ہوں گے يہاں تک کہ وہ آپ کو ہي منصف جانيں اس جھگڑے ميں جو ان ميں اٹھے - پھر نہ پائيں اپنے دل ميں تنگي آپ کے فيصلہ سے اور قبول کريں خوشي سے-‘‘

اس فرمانِ الٰہي سے يہ بات ظاہر ہے کہ آپ صلي اللہ عليہ وسلم کي ذاتِ گرامي امت کے تمام نزاعي امور کا فيصلہ کرنے کے ليے آخري عدالت ہے- آپ صلي اللہ عليہ وآلہ  وسلم کے ہر فيصلہ پر دل وجان سے راضي ہو جانا معيارِ ايمان ہے - قرآن کريم کا حلفيہ بيان ہے کہ جو لوگ آپ کے ہر فيصلہ پر راضي نہ ہوں اور اس کے ليے سر تسليم خم نہ کريں وہ ايمان سے محروم ہيں- قرآن کريم نے امت کے تمام جھگڑوں کو نمٹانے کے ليے آپ صلي اللہ کو منصف و فيصل قرار ديا ہے- جس سے آپ کا منصب ظاہر و باہر ہے-

رسول اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ  وسلم کي ذاتِ گرامي واجب الاطاعت ہے - اس بارے ميں ارشادِ الٰہي ہے کہ

يٰظ“أَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْظ“ا اَطِيْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِي الْاَمْرِ مِنْکُمْ (النساء:59)

’’اے ايمان والو!تم اطاعت کرو اللہ کي اور اطاعت کرو رسول کي اور ان لوگوں کي جو تم ميں اولي الامر ہيں-‘‘

قرآن کريم کي وہ آيات جن ميں آپ صلي اللہ عليہ وسلم کي اطاعت کو اہلِ ايمان کے ليے لازم قرار ديا گيا ہے بے شمار ہيں-کتاب اللہ کے ان واضح اعلانات کي روشني ميں يہ فيصلہ بالکل آسان ہے کہ اسلام ميں رسولِ اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ  وسلم کے ارشادات کي حيثيت کيا ہے؟آپ صلي اللہ عليہ وآلہ  وسلم کے اقوال و افعال کي اطاعت اور پيروي کا حکم خود قرآن ہي ميں موجود ہے اور جب قرآن کريم ہي آپ صلي اللہ عليہ وآلہ  وسلم کي اطاعت کو عين اطاعتِ خداوندي قرار ديتا ہے اور آپ صلي اللہ عليہ وآلہ  وسلم کے اقوال کو جب قرآن وحي الٰہي بتلاتا ہے-

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان