• صارفین کی تعداد :
  • 1484
  • 3/3/2012
  • تاريخ :

انسان کي زندگي ميں مذھب کي ضرورت  ( حصّہ دوّم )

بسم الله الرحمن الرحیم

مذھب ايک عقلي ضرورت ہے  اور عقل انسان کي زندگي  کے ہر معاملے ميں رہنمائي کرتي ہے  ليکن مذھب کي جگہ نہيں لے سکتي  - اگر ہم مذھب کو قبول نہ کريں تو مجبور ہوتے ہيں کہ عقل کو ملامت کريں ، اس ليۓ  عقل کسي بھي ايسي بات کو نہيں مانتي جس کے  پيچھے کوئي معقول علت نہ ہو -

انساني خواہشات کي کوئي حد نہيں ہوتي ہے -  انسان فطري طور پر آزادي چاہتا ہے ، اپني تمام تمناğ کو حاصل کرنا چاہتا ہے ، دولت اور شہرت کا بھوکا ہوتا ہے - يہ ايسي چيزيں ہيں جو تقريبا سب ہي انسانوں ميں پائي جاتي ہيں اور اس کا کوئي بدل اور اس ميں کوئي بھي تبديلي ممکن نہيں ہوتي ہے-شاعر کہتا ہے کہ

ہزاروں خواہشيں ايسي کہ ہر خواہش پہ دم نکلے

بہت نکلے مرے ارمان ليکن پھر بھي کم نکلے

 مذھب ہماري عقلي ضرورت

  مذھب ايک عقلي ضرورت بھي ہے  - عقل انسان کي زندگي ميں رہنمائي تو ضروري کرتي ہے مگر مذھب کي جگہ کبھي بھي نہيں لے سکتي -  اگر ہم مذھب کي نفي کريں تو ايسے ہي ہے جيسے ہم عقل کي نفي کر رہے ہيں اور عقل کو ملامت کر رہے ہيں - اس کي وجہ يہ ہے کہ کسي بي بات کو تسليم کرنے کے ليۓ عقل کو کسي  دليل کي ضرورت ہوتي ہے اور عقل کسي بھي ايسي بات کو نہيں مانتي جس کے پيچھے کوئي دليل موجود نہ ہو - اگر  پتھر کو آسمان کي طرف پھينکا جاۓ تو اس کو پھينکنے کے ليۓ ايک قوت کي ضرورت ہوتي ہے اور  اگر وہي پتھر  فضا ميں معلق ہو جاۓ تو اسے  ہوا ميں ساکت کرنے  کے ليۓ بھي ايک قوّت کي ضرورت ہوتي ہے جو اسے ہوا ميں روکے رکھے -

 تحرير : سيد اسداللہ ارسلان