• صارفین کی تعداد :
  • 2365
  • 3/3/2012
  • تاريخ :

قرآن نے  سائنسي علوم ميں ہماري رہنمائي کي (حصّہ ششم)

بسم الله الرحمن الرحیم

اس اثنا ميں وہ جنين جو اس سے قبل جيلي کي مانند نظر آتا تھا وقت کے ساتھ ساتھ ايک اور شکل اختيا ر کرليتا ہے- اپني ابتدائي نرم ساخت ميں، سخت ہڈياں بنني شروع ہو جاتي ہيں جو جسم کو سيدھا کھڑا ہونے کے قابل بناتي ہيں- وہ خليے جو  ابتدا ميں بالکل عام سے تھے اب خا ص بن جاتے ہيں- کچھ ميں ہلکے حساس آنکھ کے خليے متشکل ہو جاتے ہيں اور کچھ لوگوں کے ايسے خليے تشکيل پاتے ہيں جو سردي گرمي اور درد کے مقابلے ميں حساس ہوتے ہيں- اور کچھ خليے آوازوں کي لہروں سے بڑے حساس ہوتے ہيں- کيا يہ سارا فرق ان خليوں ميں خودبخود پيدا ہو گيا ہے ؟ کيا وہ يہ فيصلہ خود کرتے ہيں کہ سب سے پہلے انساني دل بنے يا انساني آنکھ اور پھر وہ يہ ناقابل يقين کام خود مکمل کرتے ہيں ؟ دوسري طرف سوال پيدا ہوتا ہے کہ کيا ان مقاصد کے ليے ان کو موزوں طور پر تخليق کيا گيا ہے ؟ عقل و دانائي تو پکار پکار کر کہے گي کہ ان کا کوئي خالق يقينا ہے-

جب جنين تخليق کے مراحل پورے کر چکتا ہے تب اس ميں روح پھونکي جاتي ہے اور تخليق کي تکميل رحم مادر ميں نطفہ قرار پانے کے بعد ايک سو بيس دن ميں مکمل ہوتي ہے ' جنين ميں روح پھونکے جانے سے وہ ايک دوسري مخلوق ہو جاتا ہے کيونکہ وہ حرکت کرنے اور آوازوں کو سننے پر قادر ہوجاتا ہے اور اس کا دل برابر دھڑکنے لگتا ہے پھر وہ اس دنيا ميں پيدا ہوتاہے- اب يہ بچہ اپنے آغاز کے مقابلے ميں 100ملين بار بڑا اور 6ملين مرتبہ بھاري ہوتا ہے 'اسي جانب قرآن مجيد ميں اشارہ کيا گيا ہے:

( ثُمَّ اَنْشَاْ نَاہُ خَلْقًا اٰخَرَ ط فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِيْنَ)

''پھر ہم نے اس کو دوسري مخلوق بنايا 'لہٰذا اللہ تعاليٰ ہي سب سے اچھا پيدا کرنے والا ہے بابرکت ہے''

(المومنون- 23:14")

يہ تھي زندگي ميں ہمارا پہلا قدم رکھنے کي کہاني- اس ميں دوسرے ناميا تي اجسام کا کوئي ذکر شامل نہ تھا- ايک انسان کے ليے اس سے زيادہ اہم بات اور کيا ہو سکتي ہے کہ وہ اس قدر حيران کن تخليق کے مقصد کي تلا ش کرے ؟يہ کس قدر بے وزن اور غير منطقي بات لگتي ہے کہ ہم يہ سوچيں کہ يہ سارے کے سارے پيچيدہ کام ''اپني مرضي اور ارادے سے'' ظہور پذير ہو گئے- کسي ميں اتني قوت نہيں کہ اپنے آپ کو تخليق کرلے يا کسي دوسرے انسان يا شے کو تخليق کرنے ميں کامياب ہو جائے-اس سے قبل جن واقعات کا ذکر ہو اان ميں ايک ايک لمحہ ،ايک ايک سيکنڈ اور ہر ايک مرحلہ اللہ نے تخليق کيا ہے:

(وَاللّہُ خَلَقَکُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ جَعَلَکُمْ اَزْوَاجاً ط وَمَا تَحْمِلُ مِنْ اُنْثٰي وَلاَ تَضَعُ اِلَّا بِعِلْمِہ ط وَماَ يُعَمِّرُ مِنْ مُّعَمِّرٍ وَّ لَا يُنْقَصُ مِنْ عُمُرِہ اِلَّا فِيْ کِتٰبٍ ط اِنَّ ذٰلِکَ عَلَي اللّٰہِ يَسِيْر)

''اللہ نے تمہيں مٹي سے ،پھر نطفہ سے پيداکيا پھر تمہيں جوڑے جوڑے بنايا-جو بھي مادہ حاملہ ہوتي يا بچہ جنتي ہے تواللہ کو اس کا علم ہوتا ہے- اورکوئي بڑي عمر والا جو عمر ديا جائے يا اس کي عمر کم کي جائے تويہ سب کچھ کتاب ميں درج ہے- اللہ کے ليے يہ بالکل آسان بات ہے''(فاطر-35-11)

ہمارا جسم جو صرف پاني کے ايک حقير قطرے سے بننا شروع ہوا ايک مکمل انسان بن جاتا ہے-جس ميں کئي ملين نازک توازنات ہوتے ہيں گو ہم اس بات سے باخبر نہيں ہيں مگر ہمارے جسموں ميں نہا يت پيچيدہ اور نازک نظام کا م کر رہے ہيں جن کي مدد سے ہم زندہ رہتے ہيں- يہ تما م نظام انسان کے واحد مالک ،خالق اور آقا ،اللہ نے بنائے ہيں اور وہي ان کو چلا رہا ہے- ( 1)

حوالہ جات :

(1)-اللہ کي نشانياں،عقل والوںکے ليے -صفحہ63-70

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان