• صارفین کی تعداد :
  • 2493
  • 3/3/2012
  • تاريخ :

قرآن نے  سائنسي علوم ميں ہماري رہنمائي کي (حصّہ چهارم)

بسم الله الرحمن الرحیم

آيئے اب جديد سائنس کي روشني ميں يہ معلوم کرتے ہيں کہ ماں کے پيٹ ميں بچہ کس طرح پر ورش پا تاہے اور ا س ميں اللہ تعاليٰ کي عظيم الشان قدرت کا جلوہ کس قدر جلوہ گرہے -نطفہ جو ايک نئے انسان کي تخليق کي جانب پہلاقد م ہے ،مرد کے جسم کے ''باہر''پيدا ہوتا ہے-اس کا سبب يہ ہے کہ سپرم يا مادہ منويہ کا پيدا ہونا صرف اس وقت ممکن ہو تا ہے جب جسم کے عام درجہ حرارت سے دو درجے زيادہ سرد ماحول ميسر ہو- درجہ حرارت کو اس سطح پر قائم رکھنے کے ليے خصيوں کے اوپر ايک خا ص قسم کي کھال ہوتي ہے- يہ سر د موسم ميں سکٹرتي اور گرم موسم ميں پھيلتي ہے جس سے درجہ حرارت غير متغير ہو جاتا ہے-کيا مرد اس نازک توازن کو خود قائم رکھتا ہے اور اس ميںباقاعدگي وہ خود لاتاہے ؟يقينانہيں ...مرد کو تو اس کي خبر بھي نہيں ہوتي-تو پھر اس چيز کا انتظام کس نے کيا ؟ہم کہہ سکتے ہيں کہ وہ ذات باري تعاليٰ کے سو اور کوئي ہو ہي نہيں سکتا-

نطفہ خصيوںميں 1000في منٹ کي شرح سے پيد اہوتاہے-ايک اوسط درجے کے آدمي کا ايک بار خارج شدہ مادہ توليد اپنے اندر تقريباً 30 تا 40کروڑ سپرم رکھتاہے جس سے تيس سے چاليس کروڑ عورتوں کے حمل واقع ہو سکتے ہيں- مگر اللہ کي قدرت کا کرشمہ يہ ہے کہ عموماً ايک ہي سپرم کو عورت کے بيضہ دان کے ساتھ ملاپ کا موقع ديا جاتاہے -سپرم کي لمبائي 0.004سے 0.005 ملي ميٹر جبکہ چوڑائي 0.002 سے 0.003ملي ميٹر تک ہوتي ہے -سپرم کو عورت کے بيضہ دان تک پہنچنے کے ليے اسے ايک خا ص شکل دي جاتي ہے- يہ سپرم کا ايک ايسا سفر ہوتا ہے جو يوں طے ہوتاہے جيسے وہ اس جگہ سے ''واقف 'ہے جہاں اسے پہنچنا ہے- سپرم کا ايک سر ،ايک گردن اور ايک دم ہوتي ہے- اس کي دم رحم مادر ميں داخل ہونے ميں مچھلي کي مانند اس کي مدد کرتي ہے-اس کے سر والے حصے ميں بچے کے جنيني کوڈ کا ايک حصہ ہوتاہے اسے ايک خا ص حفاظتي ڈھال سے ڈھانپ ديا جاتا ہے-اس ڈھال کا کام اس وقت ظاہر ہوتاہے جب نطفہ رحم مادر ميں داخل ہونے والے راستے پر پہنچتا ہے- يہاں کا ماحول بڑا تيزابي ہوتا ہے-يہ بات بالکل واضح ہے کہ سپرم کو حفاظتي ڈھال سے ڈھانپنے والا''کوئي '' ہے جسے اس تيزاب کا علم ہے (اس تيزابي ماحول کا مقصد يہ ہے کہ ماں کو خوردبيني جرثوموں سے تحفظ ديا جائے)-

نطفے يا مني کے اندر ان سيال مادوں ميں شکر شامل ہوتي ہے جو اسے مطلوبہ توانائي فراہم کرتي ہے- اس کے علاوہ اس کي بنيادي ترکيب ميں کئي ايک کام کرنے کے ہوتے ہيں- مثلاً يہ رحم مادر کے داخلي راستے کے تيزابوں کو بے اثر بناتي ہے اور سپرم کو حرکت دينے کے ليے درکار پھسلن کو برقرا ر رکھتي ہے- (يہاں ہم پھر ديکھتے ہيں کہ دو مختلف اور آزاد چيزيں ايک دوسرے کے مطابق تخليق کي گئي ہيں)-مني کے جرثومے ماں کے جسم کے اندرايک مشکل سفر طے کرتے ہيں يہاں تک کہ وہ بيضے تک پہنچ جاتے ہيں-

بيضہ

گو سپرم کا نمونہ بيضہ کے مطابق تيا ر کيا جاتا ہے مگر دوسري طرف اسے با لکل مختلف ماحول ميں زندگي کے بيج کے طور پر تيا ر کيا جاتا ہے- عورت اس بات سے جس وقت بے خبر ہوتي ہے اس وقت سب سے پہلے ايک بيضہ جسے بيضہ دان ميں بلوغت تک پہنچايا جاتاہے ، عورت کي شکمي جوف ميں چھوڑ ديا جاتا ہے- پھر رحم مادر کي فيلوپي ناليوں کے ذريعے جو دو بازؤوں کي شکل ميں رحم مادر کے کنارے پر موجود ہوتي ہيں اسے پکڑ ليا جاتا ہے- اس کے بعد بيضہ فيلوپي ناليوں کے اندر ايک باريک سے بال (Cilia)کي مدد سے حرکت شروع کر ديتا ہے-يہ بيضہ نمک کے ذرّے کے نصف کے برابر ہوتا ہے-

وہ جگہ جہاں بيضہ اور نطفہ ملتے ہيں اسے فيلوپي نالي کہتے ہيں- يہاں يہ بيضہ ايک خا ص قسم کا سيال مادہ يا رطوبت خارج کرنا شروع کر ديتا ہے اور اس رطوبت کي مدد سے مني کے جرثومے يا سپرم بيضہ کے محل وقوع کا پتہ لگا ليتے ہيں، ہميں يہ جاننے کي ضرورت ہے :جب ہم يہ کہتے ہيں کہ بيضہ ''رطوبت خارج کرنا شروع کرديتا ہے''تو ہم انسان کے بارے ميں يا ايک باشعور وجود کے بارے ميں بات نہيں کر رہے ہوتے- اس بات کي وضاحت اس طرح کرنا يقينا غلط ہو گا کہ اتفاقاً ايک خوردبيني لحميے کي کميت اس قسم کا کام از خود کرليتي ہے- اورپھر ايک کيميائي مرکب تيارکرتي ہے جس ميں رطوبت بھي موجود ہو جو مني کے جرثوموں کو خود ہي اپني طرف کھينچ لے-يقينايہ کسي ہستي کي صناعي کا کرشمہ ہے-

مختصر يہ کہ جسم ميں توليد کا نظام اس طرح بنايا گيا ہے تاکہ بيضہ اور نطفہ يکجا کيے جا سکيں…اس کا مطلب يہ ہوا کہ عورت کا توليدي نظام مني کے جرثوموں کي ضروريا ت کے مطابق بنايا گيا ہے اور يہ جرثومے عورت کے جسم کے اندر کے ماحول کي ضرورتوں کے مطابق تخليق کيے جاتے ہيں- سپرم اور بيضہ کے يکجا ہونے کي خبر اللہ تعاليٰ نے درج ذيل آيت کريمہ ميں دي ہے -

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان