• صارفین کی تعداد :
  • 2358
  • 3/3/2012
  • تاريخ :

قرآن نے  سائنسي علوم ميں ہماري رہنمائي کي (حصّہ سوّم)

بسم الله الرحمن الرحیم

قرآن مجيد نے بہت سے سائنسي اصولوں اور موضوعات کا تصورچودہ سو سال قبل پيش کيا تھاجو آج کے دور کي حقيقت ہيں- قرآن نے ابتدائي طور پر ان کے موضوعات کا ٹھيک ٹھيک تصور پيش کيا اس کا تذکرہ کيا اور انکي تشريح کي مثلا علم کائنات، فلکيات، علم الاعضائ، ارضيات، معدنيات وغيرہ وغيرہ- زراعت زندگي کي ساخت اور نوعيت، مچھر، ٹڈياں، چيونٹياں، مکھياں (علم الحشرات) آج کي جديد سائنس اور ٹيکنولوجي جس سائنس پر مغرور ہے- وہ دراصل قرآن و حديث کے ديئے گئے تصورات کا ہي مرہون منت ہے- ايسے ہزار يا تصورات قرآن حديث نے پيش کئے ہيں- جس کو آج کي سائنس نے حقيقت ميں بدل ديا ہے-

قرآ ن کي بہت سي سورتوں ميں اللہ نے ہماري توجہ تخليق ِانسان کي جانب مبذول کروائي ہے - وہ لوگوں کو اس تخليق پر غوروفکر کرنے کي دعوت ديتاہے -سورہ الانفظار ميں ارشاد ہوتا ہے

'' اے انسان کس چيزنے تجھے اپنے اس رب کريم کي طرف سے دھوکے ميں ڈال ديا جس نے تجھے پيداکيا -تجھے نک سک سے درست کيا -تجھے متناسب بنايا اور جس صورت ميں چاہا تجھ کو جوڑ کر تيا رکيا ''(الانفطار :6-8)

سورة يٰس ميں انسان کو خبردار کرتے ہوئے فرمان الہي جاري ہوتا ہے:

''کيا انسان ديکھتا نہيں ہے کہ ہم نے اسے نطفہ سے پيداکيا اور پھر وہ صريح جھگڑالو بن کر کھڑا ہو گيا ؟اب وہ ہم پر مثاليں چسپاں کرتا ہے اور اپني پيدائش کو بھول جاتا ہے ،کہتا ہے کون ان ہڈيوں کو زندہ کرئے گا جبکہ يہ بوسيدہ ہوچکي ہوں؟اس سے کہو انہيں وہ زندہ کرے گا جس نے پہلے انہيں پيد اکيا تھا اور وہ تخليق کا ہر کام جانتا ہے ''- (يٰس : 77-79)

اللہ تعاليٰ نے قرآن مجيد ميں انسان کي تخليق اور پيدائش کے ان مراحل کو بڑي تفصيل کے ساتھ بيان کياہے جو ماں کے رحم ميں حمل ٹھہرنے کے بعد وقوع پذير ہوتے ہيں-اللہ تعاليٰ سورة المءومنون ميں فرماتاہے:

(وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ طِيْنٍ - ثُمَّ جَعَلْنٰہُ نُطْفَةً فِيْ قَرَارٍ مَّکِيْنٍ - ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً فَخَلَقْنَاالْمُضْغَةَ عِظٰمًا فَکَسَوْنَا الْعِظٰمَ لَحْمًا ق ثُمَّ اَنْشَاْنٰہُ خَلْقًا اٰخَرَ ط فَتَبٰرَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخٰلِقِيْنَ)

'' اور ہم نے انسان کو مٹي کے سَت سے پيداکيا-پھر ہم نے اسے ايک محفوظ مقام (رحم مادر)ميں نطفہ بنا کر رکھا-پھر نطفہ کو لوتھڑا بنايا پھر لوتھڑے کو بوٹي بنايا پھر بوٹي کو ہڈياں بنايا پھر ہڈيوں پر گوشت چڑھايا،پھر ہم نے اسے ايک اور ہي مخلوق بنا کر پيدا کر ديا- پس بڑا بابرکت ہے ،اللہ جو سب بنانے والوں سے بہتر بنانے والا ہے''( 23:12-14)

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان