• صارفین کی تعداد :
  • 1972
  • 3/3/2012
  • تاريخ :

قرآن نے  سائنسي علوم ميں ہماري رہنمائي کي

بسم الله الرحمن الرحیم

انسان نے پتھر کي زندگي سے نکل کر اپنے ليۓ مہذب معاشرے ميں رہتے ہوۓ نئي نئي ايجاد کي اور  ان ايجادات کے ذريعے آنے والي نسلوں کے ليۓ زندگي کو بہت آسان کر ديا - آج کا انسان ہواğ کے دوش پر سوار، چاند کي دنيا ميں گامزن اور ستاروں کي محفلوں ميں خيمہ زن ہے- يہ انسان کے وہ تصورات ہيں جو ان کي ضرورتوں نے جنم لئے- يا انسان نے اپني آسائش و آرام کي خاطر ان اشياءکو سوچا جس کا تصور پچھلے زمانے کے لوگ صرف خوابوں ميں کرتے تھے اور آج ان کے وہي خيالات ، تصورات اور ذہني اخترامات، منصہ شہود پر ہے- عروج آدم خاکي سے انجم سہمے جاتے ہيں---کہ يہ ٹوٹا ہوا تارہ مہ کامل نہ بن جائے ---

خدا کريم نے انسان کو جستجو و تلاش کا جذبہ و ديعت کيا ہے- اور قرآن نے مختلف صيغوں سے تقريبا 565 مرتبہ کائنات کے رموز، فکر و سوچ کي جلد، عقل استعمال کرنے کا تکرار کيا ہے- اس دنيا کے خزانوں کي تلاش کا تذکرہ قرآن نے بار بار کيا- کيونکہ جب يہ بندہ خاکي اپنے نفس اور کائنات کے ہر مظہر پر غور کرتا ہے تو وہ اپنے رب کے قريب تر ہو جاتا ہے- کيونکہ يہ سوچ اسے رب کائنات کا تعارف کر ا ديتي ہے-

کائنات کي ہر شے اپنے اندر حقائق و معارف کي ايک دنيا لئے ہوئے ہے ذرے سے ليکر آفتاب تک ايسي سچائياں بکھري ہوئي ہيں جو ايک سليم الفطرت انسان کو رب کے قريب تر کر ديتي ہے- قرآن سائنس کي کتاب نہيں مگر قرآن نے سائنسي مضامين کا بھي احاطہ کيا ہوا ہے- يہ وہ تصورات اور خيالات ہيںجو 1400سال بعد حقيقت ميں بدل گئے- چند ايک مثاليں درج ذيل ہيں- قرآن ميں الفاظ و آواز کي ريکارڈنگ کے بارے ميں آج سے 1400سال قبل ذکر کيا گيا تھا-مگر آج انسان ذہن ، عروج و ارتقاء کے ان مراحل ميں ہے کہ يوں محسوس ہوتا ہے کہ يہ ارتقاءاپنے کمال کو محو رہا ہے انسان کے منہ سے نکلي ہوئي ہر بات ريکارڈ ہو جاتي ہے اور وہ اس بات کو جب چاہے سن سکتا ہے- ہم جانتے ہيں کہ جب کوئي شخص بولنے کيلئے اپني زبان کو حرکت ديتا ہے تو اس حرکت سے ہوا ميں لہريں پيدا ہوتي ہےں- جس طرح ساکن پاني ميں پتھر پھينکنے سے لہريں پيدا ہوتي ہے- يہي لہريں ہيں جو آواز کي صورت ميں ہمارے کان کے پردے سے ٹکراتي ہيں- اور کان کے آلات انہيں اخذ کرکے ان کو ہمارے دماغ تک پہنچا ديتے ہيں ان لہروں کے سلسلے ميں يہ ثابت ہو چکا ہے کہ وہ ايک مرتبہ پيدا ہونے کے بعد مستقل طور پر فضا ميں رہتي ہيں- اور يہ ممکن ہے کہ کسي بھي وقت انہيں دہرايا جا سکے - اگرچہ سائنس ابھي اس قابل نہيں ہوئي ہے- کہ ان آوازوں يا صحيح تر الفاظ ميں ان لہروں کو گرفت کر سکے جو قديم تر ين زمانے سے فضا ميں حرکت کر رہي ہے- الغرض ہر حال ميں ايک کائناتي انتظام کے تحت اس کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ کا مکمل ريکارڈ تيار کيا جا رہا ہے- اور يہي ريکارڈ آخرت کي عدالت ميں حساب کيلئے نہيں ہوگا-

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان