• صارفین کی تعداد :
  • 4123
  • 2/27/2012
  • تاريخ :

بچپن ميں علم لدني کے ما لک آپ کي غيرمعمولي استعداد

حضرت امام علی نقی علیہ السلام

حضرت امام علي نقي عليہ السلام اپنے عہد طفوليت ميں بڑے ذہين اور ايسے عظيم الشان تھے جس سے عقليں حيران رہ جا تي ہيں يہ آپ کي ذکا وت کا ہي اثر تھا کہ معتصم عبا سي نے امام محمد تقي کو شہيدکر نے کے بعد عمر بن فر ج سے کہا کہ وہ امام علي نقي جن کي عمر ابھي چھ سا ل اور کچھ مہينے کي تھي ان کے لئے ايک معلم کا انتظام کر کے يثرب بھيج دے اس کو حکم ديا کہ وہ معلم اہل بيت سے نہا يت درجہ کا دشمن ہو، اس کو يہ گمان تھا کہ وہ معلم امام علي نقي کو اہل بيت سے دشمني کر نے کي تعليم دے گا ،ليکن اس کو يہ نہيں معلوم تھا کہ ائمہ طا ہر ين بندوں کے لئے خدا کاتحفہ ہيںجن کواس نے ہرطرح کے رجس و پليدي سے پاک قرار ديا ہے -

جب عمر بن فر ج يثرب پہنچا اس نے وہاں کے وا لي سے ملا قا ت کي اور اس کو اپنا مقصد بتايا تو اس نے اس کا م کيلئے جنيدي کا تعا ر ف کر ا يا چو نکہ وہ علوي سا دات سے بہت زيا دہ بغض و کينہ اور عدا وت رکھتا تھا - اس کے پاس نمائندہ بھيجا گيا جس نے معتصم کا حکم پہنچا يا تو اس نے يہ با ت قبول کر لي اور اس کے لئے حکومت کي طر ف سے تنخواہ معين کر دي گئي اور جنيدي کو اس امر کي ہدا يت ديدي گئي کہ ان کے پاس شيعہ نہ آنے پائيں اور ان سے کو ئي را بطہ نہ کر پا ئيں، وہ امام علي نقي کو تعليم دينے کے لئے گيا ليکن امام کي ذکا وت سے وہ ہکا بکا رہ گيا - محمد بن جعفر نے ايک مر تبہ جنيدي سے سوال کيا : اس بچہ (يعني امام علي نقي )کا کيا حا ل ہے جس کو تم ادب سکھا ر ہے ہو ؟

جنيدي نے اس کا انکار کيااور امام کے اپنے سے بزر گ و بر تر ہو نے کے سلسلہ ميں يوں گو يا ہو ا: کيا تم ان کو بچہ کہہ رہے ہو !!اور ان کو سردار نہيں سمجھ ر ہے ہو، خدا تمہا ري ہدا يت کر ے کيا تم مدينہ ميں کسي ايسے آدمي کو پہچا نتے ہو جو مجھ سے زيا دہ ادب و علم رکھتا ہو ؟ 

اس نے جوا ب ديا :نہيں 

سنو! خدا کي قسم جب ميں اپني پوري کوشش کے بعد ان کے سا منے ادب کا کوئي باب پيش کرتا ہوں تو وہ اس کے متعلق ايسے ابواب کھول ديتے ہيں جن سے ميں مستفيد ہوتا ہوں- لوگ يہ گمان کر تے ہيں کہ ميں ان کو تعليم دے رہا ہوں ليکن خدا کي قسم ميں خود ان سے تعليم حا صل کر ر ہا ہو ں -

زما نہ گذر تا رہا، ايک روز محمد بن جعفر نے جنيدي سے ملا قا ت کي اور اس سے کہا :اس بچہ کا کيا حا ل ہے ؟ 

اس با ت سے اس نے پھر نا پسنديدگي کا اظہار کيا اور امام کي عظمت کا اظہا رکر تے ہو ئے کہا :کيا تم اس کو بچہ کہتے ہو اور بزر گ نہيں کہتے جنيدي نے انھيںايسا کہنے سے منع کر تے ہوئے اس سے کہا : ايسي بات نہ کہو خدا کي قسم وہ اہل زمين ميں سب سے بہتراور خدا کي مخلوق ميں سب سے بہترہيں،ميں نے بسا اوقات ان کے حجرے ميں حاضرہوکران کي خدمت ميں عرض کيا!يہاں تک کہ ميںان کوايک سورہ پڑھاتا تو وہ مجھ سے فرماتے :''تم مجھ سے کون سے سورہ کي تلاوت کرانا چاہتے ہو؟''، تو ميں ان کے سامنے ان بڑے بڑے سوروں کا تذکرہ کرتا جن کو انھوں نے ابھي تک پڑھا بھي نہيں تھا تو آپ جلدي سے اس سورہ کي ايسي صحيح تلاوت کرتے جس کو ميں نے اس سے پہلے نہيں سنا تھا، آپ دائود کے لحن سے بھي زيادہ اچھي آواز ميں اس کي تلاوت فرماتے، آپ قرآن کريم کے آغاز سے لے کر انتہا تک کے حافظ تھے يا آپ کو سارا قرآن حفظ تھا اور آپ اس کي تاويل اور تنزيل سے بھي واقف تھے -

جنيدي نے مزيد يوں کہا: اس بچہ نے مدينہ ميں کالي ديوارروں کے مابين پرورش پائي ہے اس علم کبير کي ان کو کون تعليم دے گا؟ اے خدائے پاک و پاکيزہ و منزہ!! جنيدي نے اہل بيت کے متعلق اپنے دل سے بغض و کينہ و حسد و عدوات کو نکال کر پھينک ديا اور ان کي محبت و ولايت کا دم بھرنے لگا-

اس چيز کي اس کے علاوہ اور کوئي وجہ نہيں بيان کي جاسکتي کہ مذہب تشيع کا کہنا ہے کہ خدا نے ائمہ طاہرين کو علم و حکمت سے آراستہ کيا اور ان کو وہ فضيلت و بزرگي عطا کي جو دنيا ميں کسي کو نہيں دي ہے-

مصنف:  باقر شريف قرشي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان