• صارفین کی تعداد :
  • 3320
  • 2/1/2012
  • تاريخ :

دفتر ميں لگاتار کرسي پر مت بيٹھيں

دفتر میں لگاتار کرسی پر مت بیٹھیں

بعض اوقات ہم  دفتري اوقات ميں ہم اپنے کاموں ميں اس قدر مصروف ہو جاتے ہيں کہ ہميں يہ اندازہ ہي نہيں رہتا ہے کہ ہم اتنے طويل وقت کے ليۓ کس انداز ميں بيٹھے رہے ہيں اور اس طولاني وقت ميں کسي خاص حالت ميں بيٹھنے سے ہمارے جسماني ساخت پر کيا اثرات مرتب ہو سکتے ہيں -

ايک نئي تحقيق ميں کہا گيا ہے کہ دفتروں ميں لوگوں کو چاہيے کہ وہ اپني ميز پر زيادہ دير نہ بيٹھيں-

اس تحقيق ميں يہ بھي کہا گيا ہے کہ دفاتر ميں لوگوں کو چاہيے کہ وہ جن افراد سے روبرو بات کر سکتے ہيں ان کو اي ميل کے ذريعے پيغامات نہ بھيجيں- دفتروں ميں اگر ہر کچھ دير کے بعد آپ چہل قدمي کر ليں تو يہ آپ کي صحت کے ليۓ بہت ہي اچھا ہو گا - اس ليۓ کسي چھوٹے موٹے کام کو اي ميل کے ذريعے انجام دينے کي بجاۓ اگر خود اسي دفتر ميں اپنے ساتھي کي ميز تک  چلے جانے سے تھوڑي بہت چہل قدمي ہو جاتي ہے -

برطانوي تحقيق ميں متنبہ کيا گيا ہے کہ لوگ اپنا بہت زيادہ وقت اپني ميزوں ہي پر گزارتے ہيں-

تحقيق ميں کہا گيا ہے کہ لوگ روزانہ چار گھنٹے اور اکتاليس منٹ کرسيوں پر بيٹھے گزارتے ہيں-

ڈاکٹر ميانا ڈنکن کا کہنا ہے ’لوگ اپني کرسيوں پر بيٹھے اتنا ہي وقت گزارتے ہيں جتنا کہ وہ سوتے ہوئے گزارتے ہيں-‘

انہوں نے کہا کہ جو لوگ دفتروں ميں ميز پر بيٹھے رہتے ہيں وہ ممکنہ طور پر گھر پر بھي بيٹھے رہتے ہيں جس کے وجہ سے وزن بڑھتا ہے-

اس تحقيق کے ليے ايک ہزار سے زيادہ افراد سے انٹرويو اور سروے کيے گئے-

ڈاکٹر ڈنکن نے کہا ’ہميں اس بات کا احساس ہونا چاہيے کہ ہم کتني دير کرسي پر بيٹھے رہتے ہيں-

انہوں نے کہا کہ يہ ضروري نہيں کہ ماہرِ نفسيات لوگوں کو بتائے کہ تھوڑي دير بيٹھ کر تھوڑي چہل قدمي ضروري ہے- ’اگر ضرورت پڑے تو اپني ميز يا کمپيوٹر پر ياد دہاني کے ليے نوٹ لگايا جا سکتا ہے-

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں :

الرجيز کيا ہوتي ہيں؟