• صارفین کی تعداد :
  • 2044
  • 1/5/2012
  • تاريخ :

 فيس بک فوائد اور نقصانات

 فیس بک

ايک معاشرہ يا سوسايتي مختلف افراد سے ملکر تشکيل پاتي ہے-ان کے در ميان تعلقات کي نوعيت بھي مختلف ہوتي ہے-وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ با ہمي روابط ميں پيچيدگياں آرہي ہيں-آج کا دور جسے کميونيکيشن کا دور کہا جاتا ہے ميں ذرائع اور رابطے کے جديد وسائل ميں اضافے کي وجہ سے با ہمي تعلقات اور سماجي رابطوں ميں بھي روز بروز ترقي و پيشرفت آرہي ہے-

آج ميڈيا کے ماہرين با ہمي رابطوں اور سماجي تعلقات ميں اضافے کے ليۓ نۓ نۓ ذرا‏ئع تجويز کرتے ہيں- جن ميں انـٹرنيٹ سب سے آگے ہے- ذرائع ابلاغ کے جديد ذرائع کي بدولت انساني تعلقات ميں بھي ايک انقلاب برپا ہوا ہے اور اس ميں سب سے نماياں کردار انٹرنيٹ کو حاصل ہے جس کو وجود ميں آئے ابھي زيادہ عرصہ نہيں گزرا ہے- انٹرنيٹ ميں سماجي چينل نے تو اور بھي زيادہ آسانياں پيدا کردي ہيں اور انہوں نے انسانوں اور معاشروں کے باہمي فاصلوں کو تقريبا ختم کر ديا ہے-

سماجي نيٹ ورک استعمال کرنے والے تقريبا ايک ہي سطح کے لوگ ہيں اور وہ بڑي آساني سے اس ذريعہ کو استعمال کر سکتے ہيں اور جغرافيائي سرحدوں اور زميني فاصلوں کو بالائے طاق رکھتے ہوۓ-تعلقات کي ايک نئي دنيا کا تجربہ کرر ہے ہيں- سماجي نٹ ورک ميں عوام کي روز افزوں شرکت اس بات کي علامت ہے کہ انٹرنيٹ کي اس دنيا يا جسے مجازي دنيا کہا جاۓ تو بہتر ہے عوام ميں اپنا اثر مسلسل بڑھا رہي ہے- انٹرنيٹ کي دنيا ميں تمام سماجي نيٹ ورکوں ميں فيس بک کو سب سے زيادہ اھميت اور فوقيت حاصل ہے اور يہ کہا جا سکتا ہے وہ اپنے موضوع کے حوالے سے دنيا کي سب سے بڑي سائيٹ ہے-

 فيس بک کو ايک نوجوان مارک زکربرگ نے چار فروري دو ہزارچار ميں ہارورڈ يونيورسٹي کے ايک کمرے ميں بنايا- ابتدا ميں يہ سايئٹ صرف ہارورڈ يونيورسٹي کے طلبہ کے لئے بنائي گئي تھي اس کي مقبوليت اور افاديت کا اندازہ اس بات سے لگايا جا سکتا ہے کہ صرف دو ہفتوں ميں ہارورڈ يونيورسٹي کے آدھے سے زيادہ اسٹوڈينٹس نے فيس بک ميں اپنا نام درج کر ديا اور اس کے ذريعے اپنے با ہمي رابطوں کو مستحکم کيا بہت ہي مختصر عرصے ميں لاکھوں افراد اس کے با قاعدہ ممبر بن گۓ اور يوں فيس بک انتہائي کم وقت ميں دنيا کي معروف ترين سماجي سائيٹ ميں تبديل ہو گئ اور اس کے ذريعے نئے دوستوں کي تلاش پرانے دوستوں کے در ميان تعلقات ميں استحکام اور مختلف افراد کے در مياں با ہمي تبادلہ خيال کا کام ليا جانے لگا اور يوں فيس بک کي سائيٹ مختلف ملکوں ميں بيٹھے ہو ے نوجوانوں کے درميان تعلقات اور تبادلہ خيال کے ليۓ ايک پل ميں تبديل ہوگئي-

سماجي نيٹ ورک ميں اضافے کي بدولت انسانوں کے با ہمي رابطے پہلے سے زيادہ قريب اور وسيع ہو رہے ہيں اور اب اس طرح کي سائيٹ اور نيٹ ورک ہماري زندگي کے لئے ناگزير ہوتے جا رہے ہيں البتہ اس ميں بھي کوئي شک و شبہ نہيں کہ اس سماجي نيٹ ورک  اور اس طرح کي سائيٹوں کے ہماري زندگي پر مثبت اور منفي دونوں طرح کے اثرات مرتب ہو رہے ہيں-

بعض ماہرين کا يہ کہنا ہے کہ اس طرح کے نيٹ ورک کے ذريعے نہ صرف باہمي رابطے آسان ہو گئے ہيں بلکہ اس کے ذريعے ہم پہلے کي نسبت بہتر اور تيزي سے ايک دوسرے کے حالات سے با خبر ہو سکتے ہيں-دوسري طرف اس سماجي نيٹ ورک کے مخالف ماہرين کا يہ کہنا ہے کہ فيس بک نے ہماري زندگي کي مشکلات ميں اضافہ کر ديا ہے-

کيليفورنيا يونيورسيٹي کے محقق اور ماہر نفسيات ليري روزن کي تحقيقات کے مطابق فيس بک کے زيادہ استعمال سے انسان ميں خود پرستي،نفسياني مشکلات،سماج دشمن رويے اور پر تشدد جذبات ميں اضافہ ہو رہا ہے-ليري روزن کے نتائج اس بات کي نشاند ہي کرتے ہيں کہ فيس بک استعمال کرنے والے بچے اور بڑے نفسياتي بيماريوں کا شکار ہو جاتے ہيں-

فيس بک کے اعداد و شمار کے مطابق ہر روز تقريبا دو لاکھ نئے افراد اس سائيٹ کے ممبر بنتے ہيں اور اس وقت اس سائيٹ کے کروڑوں ممبر ہيں-

فيس بک کے ممبران کي اکثريت چونکہ نوجوانوں کي ہے جس وجہ سے بعض منافع خوروں نے بھي اس سائيٹ کے ذريعے اپنے مفادات حاصل کرنا شروع کرديئے ہيں-ان ميں سے ہر ايک نوجوان نسل کو اپنے قابو ميں کرنے کا خواہشمند ہے- اس سائيٹ کے ذريعے سے سياسي اور سماجي امور بھي انجام ديئے جا رہے ہيں-

فيس بک اور اس طرح کي دوسري سائيٹوں کا ظاہري ہدف لوگوں کو با ہمي رابطے کے لئے ايک پليٹ فارم مہيا کرنا ہے جبکہ اس کے پس پردہ مقاصد ميں اہم خبروں اور متعلقہ معلومات کا حصول بھي ہے-ان سائيٹوں کا ممبر بننے کے لئے نہ کوئي فيس ہے نہ کسي قسم کا بل ليکن اس سماجي نيٹ ورک  کے پيچھے اصل مہرے دنيا بھر کے بارے ميں اہم اطلاعات گھر بيٹھ کر حاصل کر رہے ہيں- وکي ليکس ويب سايٹ کا مالک جوليان آسانج

بنايا گيا بے-  کا کہنا ہے"فيس بک بد ترين جاسوسي کا آلہ ہے جو ابھي بک کي دنيا  ميں جو شخص بھي اپنا نام اور اپنے بارے ميں معلومات فيس بک ميں درج کرتا ہے بڑي آساني اور بغير کسي خرچ کے آمريکہ کے جاسوسي کے مرکز ميں بنا ئے جانے والے اعداد و شمار کے شعبے ميں پہنچ جاتا ہے اور يوں امريکہ کے جاسوسي کے خزانے ميں شامل ہو جاتا ہے-

جولين آسانج کے مطابق امريکہ کے جاسوسي سٹم ميں اعداد و شمار کا ايک عليحدہ شعبہ ہے اور دنيا کے مختلف لوگ لا شعوري طور پر اس شعبے کي معلومات ميں اضافہ کر رہے ہيں-

امريکي کي خفيہ اداروں کي فيس بک تک رساني نے اس سماجي نيٹ ورک  کومختلف ملتوں اور ملکوں ليے ايک خطرناک ہتھيار ميں تبديل کر ديا ہے بعض ماہريں فيس بک کے خاندان اور سماج پر اثر انداز ہونے کے حوالے سے اس نتيجے پر پہنچے ہيں کہ خاندانوں اور معاشروں کا شيرازہ بکھيرنے اور انکے درميان اختلافات کي خليج بڑھا نے ميس بھي فيس بک کا نماياں کردار ہے امريکي وکلا کے ايک فورم نے اعداد و شمار کے ذريعے اس بات کا اعلان کيا ہے کہ اس وقت امريکہ ميں طلاق کي شرح ميں اضافے ميں فيس بک کا بھي با قاعدہ حصہ ہے-ان اعداد و شمار کے مطابق عدالت ميں رجسٹر طلاقوں ميں بيس فيصد طلاقيں فيس بک کي وجہ سے ہوئي ہيں- فيس بک استعمال کرنے والے مياں بيوي ايک دوسرے کو وقت دينے کے بجائے بيشتر وقت اس سائيٹ پر صرف کرتے ميں اور دونوں کو ايک دوسرے سے خيانت کرنے کے ليے بھي فيس بک شيرين اور آسان زرائع فراہم کرتا ہے - بعض مياں بيوي تو ايک دوسرے کے فيس بک اکاوئنٹ کو با قاعدگي سے چيک کرتے ہيں کہ کہيں اس کے ساتھي کے  دوسرے کے ساتھ خفيہ يا نا جائز تعلقات تو نہيں ہيں-

فيس بک کے ذريعے نوجوان اپني ذاتي معلومات کو سائيٹ پر منتقل کرتا ہے اور نا جائز تعلقات استوار کرنے کے ليے بھي اس ذريعہ کو استعمال کرتا ہے-

ان ذاتي معلومات اور نا جائز تعلقات سے کوئي بھي با خبر ہو کر ان کو اس نوجوان کے خلاف استعمال کر سکتا ہے جس سے اس نوجوان اورا سکے خاندان کو شديد نقصان پہنچ سکتا ہے

-مئي دو ھزارہ گيارہ کے اعداد و شمار کے مطابق ستر کروڑ افرار فيس بک کے با قاعدہ مببر ہيں ان ميں ستر فيصد امريکہ سے باہر رہتے ہيں-

امريکہ کے بعد انڈونيشيا دوسرا بڑا ملک ہے جہاں فيس بک سے استفادہ کيا جاتا ہے-

دنيا کي اس عظيم تعداد کو فيس بک  سےروکا نہيں جا سکتا ليکن اس کے استعمال ميں احتياط برت کر اس کے نقصانات کو کم کيا جا سکتا ہے- اس سماجي نيٹ ورک کے مثبت پہلووں سے استفادہ کيا جاسکتا ہے اور اس ذريعے اصلاح اور معاشرے کو بہتر بنانے کا کام ليا جا سکتا ہے-

تبونس کے نوجوان محمد عزيزي کي وہ تصوير جس نے خطے ميں اسلامي بيداري کے آغاز ميں بنيادي کردار ادا کيا تھا فيس بک کے ذريعے ہي عوام تک پہنچي اور تيونس کے عوام تک ان افرار يا نوجوان نسل جو انترنيٹ اور فيس بک سے مربوط تھي اس نے اپني احتجاجي تحريک اور عوامي ريليوں سے علي بن زين العابدين کو ملک سے فرار ہونے پر مجبور کرديا- اب جبکہ شمالي آفريقہ اور مشرق وسطي ميں  بيداري کي تحريک کو نو ماہ سے زائد عرصہ ہونے کو ہے اس خطے کي نوجوان نسل فيس بک اور انترنيٹ کے ذريعے احتجاجي تحريک کو منظم کرتي ہے اور پيغامات کے با ہمي رد و بدل ميں بھي اس سے کام ليا جا رہا ہے- برطانيہ بس ہونے والے عوامي مظاہروں ميں بھي نوجوانوں نے احتجاج کو بھر پور اور پر اثر بنانے کے ليے فيس بک اور اس طرح کي سا ئنس سے بھر پور استفادہ کيا

فيس بک اور مجازي دنيا کي اس طرح کي فعاليت اور سرگرمي کيوجہ سے بعض مغربي ممالک نے ان سائيتوں کو چلانے والوں سے کہا ہے کہ وہ ايسے اقدامات جو انکے مفادات  کو ٹہيس پہنچا سکتے ميں ان کو سنسر کريں يا اسکو کنٹرول کريں-

مصدقہ اطلاعات کے مطابق ان سائيتوں کے مالکان نے مغربي ممالک  کي اس تجويز پر عمل در آمد کرنے کا فيصلہ کيا ہے-

بہرحال ان سماجي نيٹ ورکوں کي تمام خاميوں اور مشکلات کے با وجود لوگ اس نتيجہ پر پہنچ رہے ہيں کہ وہ اس وسيع سماجي نيٹ ورک کو اپنے اور اپنے ملکوں کے فائدے کے ليئے استعمال کريں-

تحریر : محمد انیس عباس