• صارفین کی تعداد :
  • 3384
  • 1/3/2012
  • تاريخ :

دين اسلام عورتوں کے کونسے حقوق کا قائل ہے ؟

خاتون

قبل از اسلام خواتين کے حقوق کو بڑي بےدردي سے پامال کيا جاتا تھا - نہ ان کي جان کي کوئي ارزش تھي تو نہ ہي ان کي عصمت و عفت کي - عورتوں کو مال و اموال کي مانند ملکيت سمجھا جاتا تھا - بيويوں کي کوئي تعداد مقرر نہ تھي- اس ليے جب کوئي مرد چاہتا اور جس عورت کو چاہتا اور جس طرح چاہتا اپنے نکاح ميں لے آتا اور ان کے ساتھ وہي سلوک روا رکھتا جو جانوروں سے کيا جاتا ہے- حق مہر ايک بے معني چيز تھي- بلکہ عورت کي ملکيت اور سارا ساز و سامان لاقانوني کے تحت شوہروں کي ملکيت قرار پاتا تھا بے حسي کا عالم يہ تھا کہ شوہر کے مرنے کے بعد سوتيلي ماۆ ں ميں بھي وراثت کا قانون رائج تھا کہ مرنے والوں کے وارثوں ميں ايک مال کي طرح اس کي تقسيم بھي عمل ميں آتي تھي-

جب دين اسلام کا ظہور ہوا تو جہان کائنات کي ہر شے کو نئي زندگي اور حقوق حاصل ہوۓ وہاں عورتوں کي زندگي بھي ايک نۓ مرحلے ميں داخل ہوئي جہاں  انہيں اہميت دي جانے لگي اور معاشرے ميں انہيں عزت و منزلت کي نگاہ سے ديکھا جانے لگا -

يہ وہ دور تھا جس ميں عورت مستقل اور تمام انفرادي، اجتماعي اور انساني حقوق سے فيض ياب ہوئي، عورت کے سلسلہ ميں اسلام کي بنيادي تعليمات وہي ہيں جن کا ذکر قرآني آيات ميں ہوا ہے، جيسا کہ ارشاد خداوندي ہوتا ہے: <لَہُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْہِنَّ بِالْمَعْرُوف> ”‌ عورتوں کے لئے ويسے ہي حقوق بھي ہيں جيسي ذمہ دارياں ہيں“-

اسلام عورت کو مرد کي طرح کامل انساني روح ،ارادہ اور اختيار کا حامل سمجھتا ہے اور اسے سيرِ تکامل اور ارتقا کے عالم ميں ديکھتا ہے جو مقصد خلقت ہے، اسي لئے اسلام دونوں کو ايک ہي صف ميں قرار ديتا ہے اور دونوں کو ”‌يا ايہا الناس“ اور ”‌يا ايہا الذين آمنوا“ کے ذريعہ مخاطب کرتا ہے، اسلام نے دونوں کے لئے تربيتي، اخلاقي اور عملي پروگرام لازمي قرار دئے ہيں، ارشاد الٰہي ہوتا ہے:

<وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثَي وَہُوَ مُۆْمِنٌ فَاُوْلَئِکَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ> ”‌اور جو نيک عمل کرے گا چاہے وہ مرد ہو يا عورت بشرطيکہ صاحب ايمان بھي ہو اسے جنت ميں داخل کيا جائے گا“-

ايسي سعادتيں دونوں صنف حاصل کرسکتي ہيں، جيسا کہ قرآن مجيد ميں ارشاد ہوتا ہے:

< مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنثَي وَہُوَ مُۆْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّہُ حَيَاةً طَيِّبَةً وَلَنَجْزِيَنَّہُمْ اَجْرَہُمْ بِاَحْسَنِ مَا کَانُوا يَعْمَلُونَ>

”‌جو شخص بھي نيک عمل کرے گا وہ مرد ہو يا عورت بشرطيکہ صاحب ايمان ہو ہم اسے پاکيزہ حيات عطا کريں گے اور انھيں ان اعمال سے بہتر جزا ديں گے جو وہ زندگي ميں انجام دے رہے تھے“-

مذ کورہ آيات اس بات کو واضح کر ديتي ہيں کہ مرد ہو يا عورت اسلامي قوانين و اعمال پر عمل کرتے ہوئے معنوي اور مادي کمال کي منزلوں پر فائز ہو سکتے ہيں اور ايک طيب و طاہر زندگي ميں قدم رکھ سکتے ہيں جو آرام و سکون کي منزل ہے-

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں :

اسلامي ثقافت ميں خواتين کي منزلت