• صارفین کی تعداد :
  • 1738
  • 12/29/2011
  • تاريخ :

”‌شعوانہ“ كي توبہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مرحوم ملا احمد نراقي اپني عظيم الشان اخلاقي كتاب ”‌معراج السعادة“ ميں حقيقي توبہ كے سلسلہ ميں ايك عجيب و غريب واقعہ بيان كرتے ھيں:

شعوانہ ايك جوان رقّاصہ عورت تھى، جس كي آواز نھايت سريلي تھى، ليكن اس كو حلال و حرام پر كوئي توجہ نھيں تھى، شھر بصرہ كے مالداروں كے يھاں فسق و فجور كي كوئي ايسي محفل نہ تھي جس ميں شعوانہ بلائي نہ جاتي ھو، وہ ان محفلوں ميں ناچ گانا كيا كرتي تھى، يھي نھيں بلكہ اس كے ساتھ كچھ لڑكياں اور عورتيں بھي ھوتي تھيں-

ايك روز اپنے سھيليوں كے ساتھ ايسي ھي محفلوں ميں جانے كے لئے ايك گلي سے گزر رھي تھي كہ اچانك ديكھا كہ ايك گھر سے نالہ و شيون كي آواز آرھي ھے، اس نے تعجب كے ساتھ سوال كيا: يہ كيسا شور ھے؟ اور اپني ايك سھيلي كو حالات معلوم كرنے كے لئے بھيج ديا، ليكن بھت دير انتظار كے بعد بھي وہ نہ پلٹى، اس نے دوسري سھيلي كو بھيجا، ليكن وہ بھي واپس نہ آئى، تيسري كو بھي روانہ كيا اور ہدايت كردي كہ جلد لوٹ كر آنا، چنانچہ جب وہ گئي اور تھوڑي دير بعد لوٹ كر آئي تو اس نے بتايا كہ يہ سب نالہ و شيون بدكار اور گناھگارافراد كا ھے!

شعوانہ نے كھا: ميں خود جاكر ديكھتي ھوں كيا ھورھا ھے-

جيسے ھي وہ وھاں پہنچي اور ديكھا كہ ايك واعظ لوگوں كو وعظ كررھے ھيں، اور اس آيہ شريفہ كي تلاوت كررھے ھيں:

(( اظ•ِذَا رَاَتْھم مِنْ مَكَانٍ بَعِيدٍ سَمِعُوا لَھا تَغَيظًا وَزَفِيرًا - وَاظ•ِذَا اُلْقُوا مِنْھا مَكَانًا ضَيقًا مُقَرَّنِينَ دَعَوْا ہُنَالِكَ ثُبُورًا))-

”‌جب آتش (دوزخ) ان لوگوں كو دور سے ديكھے گي تو يہ لوگ اس كے بھڑكتے ھوئے شعلوں كي آوازيں سنيں گے- اور جب انھيں زنجيروں ميں جكڑ كر كسي تنگ جگہ ميں ڈال ديا جائے گا تو وھاں موت كي دھائي ديں گے“-

جيسے ھي شعوانہ نے اس آيت كو سنا اور اس كے معني پر توجہ كى، اس نے بھي ايك چيخ ماري اور كھا: اے واعظ! ميں بھي ايك گناھگار ھوں، ميرا نامہ اعمال سياہ ھے، ميں بھي شرمندہ اور پشيمان ھوں، اگر ميںتوبہ كروں تو كيا ميري توبہ بارگاہ الٰھي ميں قبول ھوسكتي ھے؟

واعظ نے كھا: ھاں، تيرے گناہ بھي قابل بخشش ھيں، اگرچہ شعوانہ كے برابر ھي كيوں نہ ھوں!

اس نے كھا: وائے ھو مجھ پر، ارے ميں ھي تو”‌شعوانہ “ھوں، افسوس كہ ميں كس قدر گناھوں سے آلودہ ھوں كہ لوگوں نے مجھے گناھگار كي ضرب المثل بناديا ھے!!

اے واعظ! ميںتوبہ كرتي ھوں اور اس كے بعد كوئي گناہ نہ كروں گى، اور اپنے دامن كو گناھوں سے بچاؤ ں گي اور گناھگاروں كي محفل ميں قدم نھيں ركھوں گي-

واعظ نے كھا: خداوندعالم تيرى نسبت بھي”‌ارحم الراحمين“ ھے-

واقعاً شعوانہ نے توبہ كرلى، عبادت و بندگي ميں مشغول ھوگئى، گناھوں سے پيدا ھوئے گوشت كو پگھلاديا، سوز جگر، اور دل كي تڑپ سے آہ وبكا كرتي تھي : ھائے ! يہ ميري دنيا ھے، تو آخرت كا كيا عالم ھوگا، ليكن اس نے اپنے دل ميں ايك آواز كا احساس كيا: خدا كي عبادت ميں مشغول رہ، تب آخرت ميں ديكھنا كيا ھوتا ھے-

بشکريہ عقائد شيعۂ ڈاٹ کام

پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان