• صارفین کی تعداد :
  • 2893
  • 12/15/2011
  • تاريخ :

عورت اور قديم معاشروں کي بدقسمتي ( حصّہ دوّم )

خاتون

عورت کو ہر طرح سے حقوق حاصل ہيں  اور معاشرے ميں انتہائي اہميت کي حامل ہے - عورت کو نہ صرف مرد کي طرح مخلوق قرار ديا بلکہ انسانيت ميں مکمل حصہ دار قرار ديا- عورت کي بے چارگي کو دور کيا اور اس کي عزت و عظمت کو واضح کيا ہے - مغربي لوگوں نے عورت کو کھلونا اور کاروبار کا ذريعہ اور اپني خواہشات کي تکميل کا وسيلہ بنايا ، يہ آزادي نہيں بلکہ بدترين غلامي ہے - اسلام نے واضح کيا کہ (اے مرد)عورت بھي تيري ہي طرح انسان ہے ، تيري ہي طرح اشرف المخلوقات ہے- تيري ہي طرح مکرم اورمعزز مخلوق ہے بلکہ(اے مرد ) جب عورت ماں کا درجہ پاتي ہے تو تيري جنت کي ضامن بن جاتي ہے- اسي کے قدموں ميں جنت ہے، اسي کي خدمت ميں صلہ ميں تو جنت کا حقدار بنتا ہے پس(اے مرد) تو انسانيت اختيار کراور عورت کو انسان سمجھ -اس کي عزت کر تاکہ تيري عزت ہو - ارشاد خدا وندي ہے- يَاأَيُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِيْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّخَلَقَ مِنْہَا زَوْجَہَا وَبَثَّ مِنْہُمَا رِجَالًا کَثِيْرًا وَّنِسَاءً ج " لوگو اپنے خدا سے ڈرو جس نے تمہيں ايک فرد سے پيدا کيا اور اسي(خمير) سے اس کا جوڑا پيدا کيا اور ان دونوں سے بکثرت مرد عورت (روئے زمين پر) پھيلائے-"(نساء:1) مزيدارشاد ہے: ہُوَ الَّذِيْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَفْسٍ وَّاحِدَةٍ وَّجَعَلَ مِنْہَا زَوْجَہَا لِيَسْکُنَ إِلَيْہَا- "وہي ہے جس نے تمہيں ايک شخص سے پيدا کيا اور پھر اسي سے اس کا جوڑا بنايا تاکہ اس سے سکون حاصل کرے- "(اعراف :189)

اسلام نے عورت کو احترام دينے کا حکم ديا ہے اور ان کا کسي بھي طرح سے تمسخر اڑانے سے سختي کے ساتھ منع  کيا گيا ہے-

جيسا کہ ارشاد خدا ندي ہے: يَاأَيُّہَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا لاَيَسْخَرْ قَومٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰي أَنْ يَّکُونُوْا خَيْرًا مِّنْہُمْ وَلاَنِسَاءٌ مِّنْ نِّسَاءٍ عَسٰي أَنْ يَّکُنَّ خَيْرًا مِّنْہُنَّ

   "اے ايمان والو! کوئي قوم کسي قوم سے مسخرہ نہ کرلے ہو سکتا ہے وہ لوگ ان سے بہتر ہوں اورنہ ہي عورتيں (يا مرد)عورتوں کا مذاق اڑائيں ممکن ہے يہ وہ ان سے بہتر ہوں - ( سورہ حجرات آيت 11) اے مومنون !قرآن ايک دوسرے کي عزت کا درس ديتا ہے ايک دوسرے کا احترام اورعورتوں کي عزت -عورت مرد ہي کا حصہ ہے- مرد کي تخليق سے بچي ہوئي خاک سے پيداہوتي ہے، مرد کي اولاد کا ظرف ہے: مرد کي حصہ دار ہے، مرد کے سکون کا ذريعہ اورمرد کي ساتھي ہے يہ مرد کا لباس ہے اور مرد اس کا لباس ہے- ہُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَأَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّہُنَّط "وہ تمہارے ليے لباس ہيں ا ور تم ان کے ليے لباس ہو"- (سورہ بقرہ آيت نمبر 187)

بدقسمتي سے بعض غلط قسم کے تصوّرات کے باعث عورت کو تذليل کا نشانہ بنايا جاتا ہے -  بعض لوگ کا تصور يہ ہے کہ حضرت آدم ع کي مشکلات کي موجب جناب حوا ہيں- انہيں کي وجہ سے حضرت آدم ع جنت سے نکالے گئے ،انہيں کي وجہ سے در بدر اورپريشان حال ہوئے اور مصيبت ميں پھنس گئے- اسرائيلي روايات سے قطع نظر اس نظريہ کي کوئي اساس نہيں ہے اور قرآن مجيد کے مطالعہ سے بخوبي واضح ہوجاتا ہے کہ جنت ميں عيش وآرام،جنت سے نکلنے اورشيطاني وسوسوں وغيرہ کا جب بھي ذکر ہوا ہے تو آدم و حوا دونوں کا تذکرہ ہو ہے حضرت آدم عليہ السلام مسجود ملائکہ قرار پائے ، فرشتوں کے ساتھ علمي مقابلہ ميں غالب رہے- حضرت آدم عليہ السلام ہي کو الٰہي نمائندگي ملي ليکن جب جنت ميں رہائش اخراج اور پريشاني کا ذکر ہوا تو کسي ايک جگہ بھي حضرت حوا کو مورد الزام نہيں ٹھہريا گيا اور جب بھي ذکر ہوا تو دونوں ہي کا ہوا-

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں :

عورت اور ترقي  (حصّہ هشتم)