• صارفین کی تعداد :
  • 3976
  • 12/8/2011
  • تاريخ :

قائد شہيد علامہ عارف حسين الحسيني

قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی

انسان اپني فہم و فراست، سوجھ بوجھ اور عقل و دانش کے مطابق ہي کسي نظريئے يا شخصيت کے بارے ميں اظہارِ محبت يا نفرت کرتا ہے- کسي انسان کے علم و شعور کا دائرہ جتنا وسيع اور حکمت و دانائي کا معيار جتنا بلند ہو گا اُسي قدر اعليٰ و ارفع نظريات اور بلند پايہ شخصيات سے اس کي وابستگي زيادہ ہو گي ليکن جو انسان جھالت اور تنگ نظري کي زنجيروں ميں جکڑا ہوا ہو گا وہ پست ترين نظريات اور گھٹيا ترين شخصيات کا گرويدہ ہو گا- چنانچہ اسلام نے آکر بني نوع انسان کو الٰہي تعليمات سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کي علمي سطح و فکري حدود کو بھي بلند اور وسيع کيا- پورے قرآن حکيم ميں احکامِ شرعي صرف 513 آيات ميں بند ہيں جبکہ تفکر اور تدبر کے لئے سات سو سے زائد آيات موجود ہيں-

اسلام يہ نہيں چاہتا کہ کوئي انسان بغير تحقيق کئے اسلام کو قبول کر لے يا بغير تحقيق کئے اسلام کي ترجماني کرنے لگے- پيغمبران الہيٰ اور معصومين کي سيرت يہي رہي ہے کہ وہ عوام النّاس کو ”‌ سلوني سلوني”‌ کے ذريعے تحقيق اور باز پرس کے مواقع فراہم کرتے تھے- الٰہي رہبران نے کبھي بھي محض طاقت و غلبے کے ذريعے الٰہي احکامات کو نافذ کرنے کي کوشش نہيں کي- ان کي کوشش يہ رہي ہے کہ لوگ ڈر اور خوف کے بجائے افہام و تفہيم اور تحقيق کے بعد دل و جان سے اسلام کو قبول کريں- چونکہ جس شخص کي فکري سطح پست ہو وہ چھوٹي چھوٹي باتوں کي بناء پر يا تو کسي کو اپنا آئيڈيل بنا لے گا يا پھر کسي کے خلاف ہو جائے گا-

جب ہم علمي و فکري بلندي کي بات کرتے ہيں تو انقلاب پيامبرِ اسلام اور انقلابِ امام خميني کو سمجھے بغير ہم علم و فکر کي اہميت کو نہيں سمجھ سکتے- جس طرح بعثت پيامبر سے پہلے اہليانِ مکّہ ظلمت وگمراہي ميں غرق تھے اُسي طرح اسلامي انقلاب سے پہلے اہليانِ ايران ظلمت و گمراہي ميں ڈوبے ہوئے تھے-

يہ لوگ شراب و کباب کے عادي ہو چکے تھے، ان کے وسائل پر اغيار کا قبضہ تھا، ان کي دولت پر شہنشاہ ناگ بن کر بيٹھا ہوا تھا، ان کے ملک ميں اسرائيلي و يہودي کمپنيوں کا جال بچھا ہوا تھا، ان کے تيل کے ذخائر پر امريکي تسلط تھا- بحيثيت قوم، عالمي برادري کے درميان اِن کي کوئي حيثيت اور وقار نہ تھا ليکن جب دانشوران ملّت نے اپني زبان کھولي، علماءِ کرام نے لوگوں کي عقلوں پر دستک دي تو خوابِ غفلت ميں مست قوم بيدار ہونے لگي، عقل و دانش انگڑائياں لينے لگي اور يوں ايک فکري انقلاب برپا ہونے لگا جس نے آگے چل کراڑھائي سو سالہ شہنشاہيت کي بنياديں اکھاڑ ڈاليں-

لوگ اسلامي انقلاب کي خاطر ايک دن کي با مقصد زندگي کو شہنشاہيت کے سائے تلے سو سالہ بے مقصد زندگيوں پر ترجيح دينے لگے- جنانچہ ايران کے گلي کوچوں ميں بے مقصد شہنشاہيت کے خلاف با مقصد اسلامي انقلابيوں نے قيام کيا اور يہ قيام کيونکر برپا نہ ہوتا اس لئے کہ اسلامي انقلاب کي فکر نے بے مقصد ايرانيوں کو با مقصد بنا ديا تھا- جب لوگوں کي فکريں سوئي ہوئي تھيں تو شہنشاہ جيسے ڈکٹيٹر کي بے مقصد خدمت اور اطاعت کرتے تھے ليکن جب فکريں بيدار ہوئيں تو جس طرح امام خميني رح اسلام ميں ضم تھے لوگ اپسي طرح امام خميني رح ميں ضم ہوتے جا رہے تھے-

بشکريہ : اردو فورٹين ڈاٹ کام

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان