• صارفین کی تعداد :
  • 2072
  • 12/8/2011
  • تاريخ :

امت کا علاج قرآن پاک

قرآن مجید

مسلمانوں کي تنزلي زوال کي بنيادي وجوہات ميں جہاں ايک طرف باہمي فسق و فجور نفاق استعماري حکومتوں کي غلامي کرپشن لوٹ مار اقربا پروري ايسے بے ضمير عناصر شامل ہيں تو وہيں ہماري تباہي و بربادي ناکامي اداسي اور نراسيت جہالت پے درپے شکستوں اور احساس محرومي کي زمہ داري حکمرانوں سے ليکر عام جنتا تک اور بيوروکريسي سے ليکر پاليسي ميکرز پر عائد ہوتي ہے کيونکہ سارے فطرت يذداں کي قرآني تعليمات اسوہ حسنہ اور دين اسلام کو فراموش کر چکے ہيں-

نوجوانوں کي اکثريت روشن خيالي کي اسير ہو چکي ہے- يوں ايک جانب ہميں سماجي تہذيبي معاشرتي اور مالياتي مصائب و الام نے گھير رکھا ہے تو دوسري طرف ہمارا روحاني سکون غارت ہوچکا ہے- دکھ تو يہ ہے کہ ہمارے سرکاري اصحاب کہف مسائل کي گھمبيرتا کي سلجھن کے لئے يہود و ہنود کو رول ماڈل مان کر انکي پاليسيوں کي پيروري کرتے ہيں مغرب کے آئين و قانون کا دم بھرا جاتا ہے تاہم ہم جس عظيم المرتبت کے نام کا کلمہ پڑھتے ہيں اور روئے ارض کي عظيم و انيق ہستي جسے رب العالمين نے اپنے محبوب کا درجہ نواز رکھا ہے جسے ايک لاکھ 24 ہزار نبيوں کے سردار کا درجہ حاصل ہے جسکا نام سنتے ہي ہماري آنکھوں ميں ساون کا مينہ شروع ہوجاتا ہے جس پر امت مسلمہ روزانہ کروڑوں درود و سلام بھيجتي ہے وہي امت خدائے لم يزل اور خاتم المرسلين کي بصيرت افروز تعليمات کي طرف رجوع نہيں کرتے-اس پر مستزاد يہ کہ اسلامي تاريخ سے شناسائي کے لئے نہ تو ہميں گائيڈ لائن دي جاتي ہے اور نہ ہي ہماري اکثريت اسلامي ہسٹري کي ورق گرداني کي گرويدہ بن سکي ہے-ہمارے حکمران جو مغربي تہذيب کے دلدادہ ہيں اسي کا دم بھرتے ہيں -

يورپي پاليسيوں کو قابل تقليد سمجھتے ہيں تو ايسے حکومتي مہاراجوں کو راہ راست پر لانے کي زمہ داري فرشتوں کي بجائے عوام پر عائد ہوتي ہے- سورة اسرائيل کي آيت نمبر 16 اور17 ميں رب خداوندي کا ارشاد ہے- جب گمراہي حد سے بڑھ جائے اور کسي بستي پر واجب ہوجائے کہ برباد کردي جائے تو ہم وہاں اصلاح اور صراط مستقيم دکھانے کے لئے پيغمبر بھيجتے ہيں مگر الٹا جب گمراہ لوگ پيغمبر کي تکذيب کرتے ہيں تو پھر وہ بستي جڑ سے اکھاڑ دي جاتي ہے-  کتني قوميں ہيں جنہيں ہلاک کيا گيا- اللہ اپنے بندوں کے گناہوں سے باخبر ہے، جب کوئي بستي بدکاري کا گڑھ بن جائے تو فوري طور پر اس کي اينٹ سے ايبنٹ نہيں بجائي جاتي- پيغمبروں کو اصلاح اور اللہ کے بندوں پر اللہ جل شان کے پيغام کا سربستہ راز منکشف کرنے کے لئے بھيجا جاتا ہے رسول بندوں کو احکام الہي کا تابع فرمان بنانے کي کوشش کرتے ہيں حکمران طبقوں کي اصلاح سب سے پہلے کي جاتي ہے تاکہ پوري بستي کي اصلاح ہو جائے مگر وہ نہ صرف اللہ کے پيغامات کا مقابلہ کرنے لگتے ہيں بلکہ وہ اپني کج فہمي سے رب العالمين کے پيغمبروں کا تمسخر اڑاتے ہيں تب عذاب کي بجلي کوندنے لگتي ہے جو پل بھر ميں نرمن حيات کو جلا کر راکھ بنا ديتي ہے- ہر قوم جو خدائي کا قہر برسا کو پيغمبروں کے توسط سے احکامات الہيہ کي روشني ميں حکم خداوندي کي طرف راغب ہونے کي ترغيب دي گئي- حضرت محمد صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم  کي نبوت کي ذات بابرکات کا سلسلہ ختم ہوچکا - اب چونکہ تاقيامت اصلاح کي خاطر کوئي نبي نہيں آئے گا- يوں اب قرآن فرقان اور اسوہ حسنہ ہي واحد رشد و ہدايت کا زريعہ ہيں- اگر کوئي حاکم تشريحات خدا اور قوانين قران کي حکم عدولي کرے اسلامي حدود و قيود سے باہر نکلنے کي حماقت کرے تو تب رعايا پر اسکي اطاعت واجب نہئيں رہتي-عوام کا فرض ہے کہ وہ احکامات خدا کي تقديس پر انگلي اٹھانے والے ارباب اختيار کو راہ مستقيم کا راہ دکھائيں-اگر دور حاضر کے مسلم حکمران اور عوام دونوں نيند کي مدہوشي ميں غرق رہے تو يہود و ہنود ہميں کچا چبا جائيں گے-

بشکريہ رضويہ ڈاٹ نيٹ

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان