• صارفین کی تعداد :
  • 1815
  • 11/18/2011
  • تاريخ :

قرآن سے شفاعت

قرآن حکیم

القُرآنُ يَشْفَعُ لقارئيہ يَوْمَ القيٰمَةَ ”¤

القائمُ  عليہ السلام يَشْفَعُ لتابعيہ يَوْمَ القيٰمَةَ ”¤

قرآن کريم قيامت کے دن اپنے پڑھنے والے شخص کي شفاعت کرے گا امام زمانہ  بھي اپنے فرماں برداروں کي شفاعت فرمائيں گے-

وفي الکافي باسنادہ عَنْ السَکونيُ عَنْ اَبي عبد اللّٰہ عَنْ آبائہ عليہم السلام قالَ : قالَ رَسول اللّٰہ   صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم: اَيُّھا الناسُ انکُمْ في دار ھُدْنةٍ وَانتُمْ عَلَي ظَھْر سَفَرٍ وَالسَيرُ بکُمْ سَريعٌ وَقَدْ رايْتُمْ اللَيْلَ وَالنَھارَ وَالشَمسُ وَالقَمَرَ يُبْليان کُلَ جَديدٍ وَيُقَربان کُلَ بَعيدٍ وَياتيان بکُل موُعودٍ فَاعدّوا الجھازَ لبُعْد الْمَجازَ ، قالَ فَقامَ المقداد بن الاسوَدْ فَقالَ يا رَسول اللّٰہ وَما دار الْھُدْنَة ؟ قال: دارُ بَلاغٍ وَانقطاعٍ فَاذٰا الْتُبَسَتْ عَلَيکُمْ الْفتَنُ کَقَطَع الْلَيْل المُظلم فَعَليکُمْ بالقرآن فَانَہُ شافعٌ مُشْفَعٌ وَمٰاحلٌ مُصَدَقٌ وَمَنْ جَعَلَہُ اَمَامَہ قادَہُ اليٰ الجَنَّة وَمَنْ جَعَلَہُ خَلْفَہُ ساقَہُ اليٰ النار  وَھُوَ الدليلُ يَدُلُّ عَلَي خَيْرٍ سَبيلٍ وَھُوَ کتابٌ فيہ تَفصيل وَبَيانٌ وَتَحصيلٌ وَھُوَالفَضلُ لَيسَ بالھزْل وَلَہُ ظَھْرٌ وَبَطَنٌ فَظاھرہُ حُکْمٌ وَباطنہُ علْمٌ ، ظاہرہٌ  اَنيقٌ وَباطنہُ عميقٌ ، لَہُ نُجومٌ وَعَليٰ نَجومہ نُجومٌ لا تُحصيٰ عَجائبہُ وَلا تُبْليٰ غَرائبُہُ ، مَصابيحُ الھُديٰ وَمَنارُ الحکْمَة وَدليلٌ عَلَي المَغْفرَة لمَنْ عَرَفَ الْصفَة فَلْيُجل جالٍ بَصَرَہُ وَليُبلغُ الصفَةَ نَظَرَہُ يَنْجُ منْ عَطَبٍ وَ يَتَخَلَّصُ منْ نَشَبٍ فَانّ الْتَفَکَرُ حَياةُ قَلب الْبَصيرْ ، کَماٰ يَمشيٰ الْمُستَنيرُ في الظُلمات بالنور فَعليکُم بحُسْن التَخَلُّص وَقلّة التَرَبُّص“

کافي ميں کليني عليہ الرحمہ نے اپني سند کے ساتھ سکوني سے انہوں نے امام جعفر صادق  - سے انہوں نے اپنے آبائے کرام سے انہوں نے حضرت رسول خدا  صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم سے يہ حديث نقل کي ہے کہ آنحضرت صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا: اے لوگو! تم نہ (صلح و مصالحت) کے گھر ميں ہو تم سفر ميں ہو (ايسي سواري جو بہت تيز رفتار ہے) اور نہايت تيزي سے سفر کر رہے ہو يقينا تم نے ديکھا کہ رات اور دن (طلوع و غروب) سورج اور چاند ہر نئي چيز کو کہن بنا رہے ہيں اور ہر بعيد کو قريب کرتے جا رہے ہيں اور وعدہ کيے ہوئے کو لا رہے ہيں لہٰذا راستہ دور ہے اور اپني کوششوں سے کوچ کو آمادہ رکھو تاکہ مفاز جو فلاح و نجات کي جگہ ہے پہنچ جاؤ- اس وقت مقداد نے کھڑے ہوکر عرض کيا: يا رسول اللہ! دار ہدنہ کيا ہے؟ فرمايا: وہ امتحان (و آزمائش) کا گھر ہے اور اس طرح کي لذتوں سے قطع کرنے کا مقام ہے لہٰذا جب بھي فتنے تمہارے اوپر مشتبہ ہوجائيں اور تاريک رات کي طرح چھا جائيں تو تم قرآن کي طرف رجوع کرو اس سے متمسک رہو کيونکہ وہ شفاعت کرنے والا بھي ہے اور شفاعت کو قبول کرنے والا بھي اور جو خدا کي طرف سے آيا ہے اس کي تصديق کرنے والا جس نے اُسے آگے رکھا وہ جنت کي طرف لے گيا اور جس نے اسے پيچھے ڈالا اور اس کا احترام ملحوظ خاطر نہيں رکھا تووہ اسے دوزخ کي طرف کھينچ لے گيا (روايت مفصل ہے) يہاں تک کہ فرمايا: قرآن مجيد کے عجائب و غرائب شمار ميں نہيں آتے اس کي حد شمار سے باہر اور اس کے غرائب ہميشہ جديد اور تازہ ہيں ، بوسيدہ و کہنہ نہيں ہوتے وہ ہدايت کے چراغ ہيں اور حکمت کے منارے ہيں اور جس نے اس کي حقيقت اور با ارزش مطالب کو پہچان ليا وہ اس کے ليے تمام نيکيوں کے ليے دليل و راہ گشا ہو گيا- اور جس نے اس کي صفات کو پہچان ليا وہ اس کے ليے دليل مغفرت بن گيا (علامہ مجلسي عليہ الرحمہ سے منقول ہے کہ ان کا قول يہ ہے يعني وہ صفات جو مغفرت و بخشش کا باعث ہيں  لہٰذا ضروري ہے کہ انسان دقّت نظر کا حامل ہو تيز بين ہو اور جس نے دقت نظر کي وجہ سے اس کي صفات کا ادارک کرليا ہو اس نے ہلاکت سے نجات پائي اور دام فريب سے آزاد رہا اور احکام قرآني ميں غور وفکر کرنا قلب بصير کي زندگي ہے اور وہ اس طرح ہدايت پاتا ہے جيسے تاريکي ميں چراغ لے کر چلنے والا پس تم کو چاہيے کہ شبہات سے جدا رہو اور شبہات کے پيدا ہونے کا انتظار کم کرو-

بشکريہ اسلام شيعہ – ڈبليو ڈاٹ کام