• صارفین کی تعداد :
  • 1280
  • 11/11/2011
  • تاريخ :

قوميت کي تعمير ميں زبان کي اہميت (حصّہ پنجم)

سوالیہ نشان

موجودہ اردو ميں ہر دور اور علاقے کے لساني اثرات موجود ہيں ان کي موجودگي زمانے کے ساتھ ساتھ ايک فطري انداز کي حامل ہے انہيں زبردستي اردو کا حصہ نہيں بنايا گيا دکن، پنجاب، سندھ کھڑي بولي اردو دوسري زبانوں کي آميزش نے اسے ايک ايسي لساني جامعيت اور ہمي گيريت عطا کي ہے جو برصغير پاک و ہند ميں اردو کے علاوہ کسي زبان کا مقدر نہيں ہوئي خصوصاً 1947ء کے بعد اردو نے پاکستان کي دوسري لسانيوں تبديليوں کو نہ صرف قبول کيا بلکہ اس قبوليت کے ليے آيندہ کے در بھي وار رکھے- پاکستان کي قوميت ميں اردو ايک لساني قدر ہي نہيں بنيادي جزو کا درجہ بھي رکھتي ہے يہ ہمارے جغرافيے کے ساتھ ہماري موجود تاريخ کي توانا شناخت ہے اور جديد الفاظ کو قبول کرنے کي صلاحيت کے ساتھ نئے تہذيبي، صحافتي، سماجي ثقافتي اور سائنسي اثرات سے بھي برابر استفادہ کر رہي ہے پاکستان کے ثقافتي اجزاء اور مختلف تہذيبي اکائيوں اور لساني وحدتوں سے جڑے ہوئے لوگوں کے درميان پھيلے ابلاغي فاصلوں کو اردو ہي نے جوڑ رکھا ہے-

بلاشبہ اردو دنيا کے مختلف ملکوں ميں بھي بولي اور سمجھي جارہي ہے مگر پاکستان ميں اردو کے استعمال کي شان اور اثر ہي اور ہے ايک ايسي شان جس سے ہماري قوميت تابناک ہے اور ايک ايسا خوشگوار اثر جس نے ہماري پوري آبادي کو اپني برکت کي فضا ميں سنبھال رکھا ہے خنجراب کي چوٹيوں پر جہاں شنا اور بروشسکي بولي جاتي ہے دونوں آباديوں اور علاقوں کے لوگ آپس ميں گفتگو کے ليے اردو ہي استعمال کرتے ہيں-

اردو کو پاکستان ميں جو بين الطبقاتي زبان Inter Zonal Link Language کي حيثيت حاصل ہے وہ اور کسي زبانوں کو نہيں اردو ہمارے نزديک اب ايک زبان ہي نہيں پاکستان کي ايک توانا شناخت اور مکمل پہچان کا درجہ رکھتي ہے اب اپنے امکانات کے ليے ہماري قومي زندگي ہي اردو کا دامن نہيں پکڑے ہوئے ہمارے ايمان وعقائد کي تفاصيل بھي تبليغ وترسيل کے ليے اردو کے لب و لہجہ سے جڑي ہوئي ہيں بلاشبہ پاکستان ميں اردو کا ظہور ايک ايسي لساني وحدت اور يک جہتي کي علامت کے طور پر ہوا ہے جس نے ہميں ايک منظم ثقافت اور قوميت کا شعور عطا کيا ہے-

پاکستان ميں زبان اردو کا مسئلہ اس کي تخليق سے قبل ہي سے اس کے ساتھ جڑا ہوا تھا مگر قيام پاکستان کے بعد ايک رابطے کي زبان Langua Franca کے طور پر اس نے سماجي و معاشرتي اظہار کے ليے ايک دوسرے کو آپس ميں اس طرح جوڑا ہوا ہے کہ اب اس کا وجود استحکام پاکستان کا ناگزير حوالہ بن گيا ہے-

پاکستان کے ليے اردو کي اہميت کيا ہے؟ يہ نکتہ سنجيدہ اہل فکر کي طبقے کي آنکھوں سے کبھي اوجھل نہيں رہا- "تعليمي مقالات" کے مرتبين نے پاکستان کے استحکام اور ترقي کے ليے اردو زبان کو نہ صرف ناگزير قرار ديا ہے بلکہ اس کي طرف مسلسل توجہ دينے کي ضرورت پر بھي زور ديا ہے- ان کے بقول:

"اہل پاکستان کو اردو کي جامعيت کے ساتھ ساتھ يہ ذہن نشين کرلينا چاہيے کہ ملکي اتحاد ميں زبان کا کيا مقام ہے اور قوميت Nationality کے ارتقاء اور قوم Nation کي تعريف ميں زبان کيا کام انجام ديتي ہے-(14)

يہ ايک حقيقت ہے کہ قيام پاکستان کے بعد اردو، سياسي، فکري، تاريخي تناظر ميں فطري طور پر پاکستان کے ساتھ مربوط ہوگئي اب يہ پاکستان کے موجودہ دستور (اور سابقہ دستوروں کے حوالے سے بھي) پاکستان کي قومي زبان ہے اور گزشتہ چھ دہائيوں سے اس ميں شعروادب، تاريخ وتنقيد، تحقيق و علوم کے ساتھ ساتھ صحافت اور ابلاغيات کے رشتے اتنے گہرے ہوچکے ہيں کہ اس خطے ميں بسنے والوں کي تخليق اور فکري کارکردگي کا غالب ظہور اردو ہي کے حوالے سے ہورہا ہے يہي ہمارے بيان وترسيل کا ذريعہ ہے اور يہي ہماري قومي شناخت کا اہم نشان پہچان اور اعتبار اگرچہ اردو زبان وادب کے مراکز ہندوستان اور دوسري دنيا ميں موجود ہيں ليکن اس کي پہچان کا غالب حوالہ اب پاکستان ہي سے وابستہ ہے-

پاکستان کي دوسري علاقائي زبانيں جيسا کہ پہلے بھي کہا گيا ہے اپنے ثقافتي وتہذيبي ميل جول سے اردو کي آبياري کر رہي ہيں اور اس کے لغوي اثاثے اور اسلوبياتي ورثے کو اپنے تہذيبي وثقافتي ماحول اور لساني وسماجي فضا (Ethnographic Atmosphere) ميں غير محسوس طور پر بڑھاوا دے رہي ہيں ---- اردو بھي پنجابي، بلوچي، سندھي ،پشتو اور دوسري پاکستاني زبانوں سے الفا1 لہجے اوراساليب کشيد کر رہي ہے اور مختلف قومي اداروں اور جامعات ميں اردو سے ان زبانوں کے لساني روابط اور اشتراک پر تنقيدي و تحقيقي کام ہو رہا ہے سياسي نعرہ بازي اور گروہي تعصبات سے قطع نظر فطري انداز ميں اردو کا ان زبانوں سے لين دين کا عمل جاري ہے مستقبل کي اردو ميں يہ عمل اور نماياں اور تيزتر ہوگا اور قوميت کا يہ نشان اور پہچان-------- اردو اسي خطہ زمين پر انہي زبانوں کے جلو ميں پھولے پھلے گي اور مزيد ثروت مند ہوگي-

ہور     زباناں      کندھاں     وانگوں

اردو  چھت     دے            وانگ

کندھاں  جنياں  اُچياں          ہوون

چھت     دا         مان        ودھان

 'اردو' کے عنوان سے لکھي گئي اس مختصر سي پنجابي نظم کا مفہوم کچھ يوں ہے کہ (پاکستان ميں بولي جانے والي) اور زبانيں ديواروں کي طرح ہيں اردو چھت کي مانند ہے جيسے جيسے ديواريں سربلند ہوں گي گھر کي چھت کا مان بھي بڑھائيں گي-


 متعلقہ تحريريں :

قوميت کي تعمير ميں زبان کي اہميت