• صارفین کی تعداد :
  • 2771
  • 11/3/2011
  • تاريخ :

چورى چکاري (دوسرا حصّہ)

سوالیہ نشان

ماں باپ کو پہلے مرحلے پر کوشش کرنا چاہيے کہ ان عوامل کو دور کريں کو جو بچے کى چورى کا سبب بنے ہيں تتا کہ يہ عمل اصلاً پيشہى نہ آئے اگر بچے کو پنسل ، ربٹر، کاپى يا قلم کى ضرورت ہے تو ماں باپ کو چاہيے کہ اس کى ضرورت کو پورا کريں کيونکہ اگر انہوں نے اس کى ضروريات کو پورا نہ کيا تو ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے ہم درس کى چيز اٹھالے يا ماں باپ کى جيب سے پيسے چورى کرے اگر اسے کھيل کے ليے گيندکى ضرورت ہے اور ماں باپ نہ لے کر ديں تو ممکن ہے کہ وہ کسى دوسرے بچے کا گيند زبردستى لے لے يا محلّے کى دوکان سے چورى کرے ماں باپ کو چاہيے کہ حتى المقدور بچے کى حقيقى ضروريات کو پورا کريں اور اگر ممکن نہ ہو تو بچے کو پيار سے سمجھائيں اور اس کاحل خود اس پہ چھوڑديں مثلاً اسے کہہ سکتے ہيں کہ ہمارے پاس اتنے پيسے نہيں کہ تمہارے ليے رنگوں والى پينسليں خريد سکيں تم فلاں دوکان سے ادھار لے لو بعد ميں اسے پيسے دے ديں گے يا آج اپنے دوست سے عاريتاً لے لو بچے پر زيادہ سختياں اور کنٹرول اور سخت پا بندياں اس کے ذہن ميں چورى کا راستہ پيدا کر سکتى ہيں اگر ماں باپ کھانے پينے کى چيزيں کسى المارى ميں يا کسى اور ڈبے ميں رکھ کر اس کو تا لگاديں اور اس کى چابى چھپاليں تو بچہ اس سوچ ميں پڑجائے گا کہ کسى طرح سے چابى ڈھونڈے اور مناسب موقع پاکر اس چيز کو نکالے يہ بات خاص طور پر اس وقت ہوتى ہے جب ماں باپ خود کھائيں اور بچے کہ نہ ديں جب ماں باپ اپنے پيسے سات تہوں ميں کسى جگہ چھپاديں تو ممکن ہے بچے ميں تحريک پيدا ہو اور وہ اتنا انہيں تلاش کرے کہ آخر پالے ممکن ہو تو ماں باپ کو پيسے زيادہ بھى باندھ باندھ کر نہيں رکھنے چاہئيں انہيں بچوں سے مل جل کر اور ہم رنگ ہوکر رہنا چاہيے اور ان کے ساتھ افہام و تفہيم پيدا کرنا چاہيے انہيں سمجھائيں کہ زندگى کس حساب کے تحت ہى بسر ہوسکتى ہے کھانے پينے کى چيزوں کى معيّن وقت پرہى استعمال کرنا چاہيے اور پيسے ضروريات زندگى کى تکميل کے ليے ہيں انہيں کسى حساب کے مطابقہى خرچ کرنا چاہيے بچوں کہ چورى ، ڈاکے اور قتل کى فلميں نہيں دکھانا چاہئيں ريڈيو  اور کتابوں کى ايسى کہانيوں سے بھى بچوں کو دور رکھنا چاہيے کئي دفعہ ايسا ہوا ہے کہ چورى کرنے کے جرم ميں عدالت ميں پيش ہونے والے بچوں نے يہ بيان ديا ہے کہ يہ کام انہوں نے سينما يا ٹيلى وين ميں ہوتے ديکھا ہے سب سے اہم يہ ہے کہ ماں باپ اور گھر کے سارے افراد کوشش کريں کہ ان کے گھر کا ماحول امانت دارى اور سچائي پر مبنى ہو دوسروں کى ملکيّت کا احترام کيا جائے اور اس پر تجاوز نہ کيا جائے ماں باپ کى اجازت کے بغير ان کى جيب سے پيسے نہ نکالے اور اسے بتائے بغير اس کے اموال ميں بے جا تصرّف نہ کرے  شوہر بھى بتائے بغير زوجہ کى المارى اور سوٹ کيس کو ن چھپيڑے اور اس کے ليے مخصوص چيزوں ميںتصرف نہ کرے ماں باپ کو بھى بچوں کى ملکيّت کا احترام کرنا چاہيے اور بچوں کى اجازت کے بغير ان سے مخصوص المارى طور اٹيچى کيس کو ہاتھ نہ لگائيں اور ان کے کھيلوں کے سامان ميں تصرّف نہ کريں بچے کے چھوٹے سے تجاوز پر اس کى عزّت و آبرو کو نابود کرکے اسے ذليل و خوار نہ کريں اسے يہ نہ کہيں اسے چور اسے خيانت کرے تم چور بن جاؤ گے اور جيل خانے ميں جاؤگے ان توہين خطابات کے ساتھ آپ بچے کو چورى سے نہيں روک سکتے بلکہ اسے سے وہ ڈھيٹ بن جائے گا اور ممکن ہے کہ ان سب باتوں کا انتقام لينے کے ليے وہ بڑى بڑى چورياں شروع کردے وہ بہترين طريقہ کہ ماں باپ کو جس کا انتخاب کرنا چاہيے يہ ہے کہ محبت اور نرمى کے ساتھ بچے کو سمجھائيں چورى کى برائي کو بيان کريں اور ملکيت کى وضاحت کريں مثلاً اسے کہيں تم نے جو فلان چيزا ٹھائي ہے وہ کسى اور شخص کى ہے اسے فوراً واپس لوٹاديں اور آئندہ ايسا عمل نہ دہرائيں ليکن اگر اس طرز عمل سے بھى کوئي مثبت نتيجہ حاصل نہ کيا جا سکے تو مجبوراً بچے کو سختى اور ڈانٹڈپٹ سے روکا جائے اور اگر ناگزير ہو تو بعض مواقع پر مارپيٹ سے بھى بچے کو چورى سے روکا جا سکتا ہے

بشکريہ : مکارم شيرازي ڈاٹ او آر جي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

ناراضگي کي حد  سے  تين قدم پہلے ہي رک جاؤ

غير ملکي چينلوں کے برے اثرات سے بچيں (حصّہ دوّم)

غير ملکي چينلوں کے برے اثرات سے بچيں

راستگوئي

آزاد اور پيار بھرے خانداني باہمي تعلقات (حصّہ دوّم)