• صارفین کی تعداد :
  • 2599
  • 11/3/2011
  • تاريخ :

اسلامي حکومت کي تشکيل ميں عطائے الٰہي کي جھلک‌

ایران کا پرچم

ہم سب اس بات کو تسليم کرتے ہيں کہ امير المومنين حضرت علي  کي شہادت کے بعد ہم مسلمانوں کي سب سے بڑي تمنا، الٰہي وحي و احکام پر مبني ايک عادلانہ حکومت قائم کرنے کي رہي ہے- صديوں سے ہمارے بزرگ اور آباء و اجداد ايسي حکومت قائم کرنے کي تمنا دل ميں لئے رہے اور ظالم و جابر بادشاہوں اور حاکموں کے زير تسلط گھٹن کي زندگي گزارتے رہے اور وہ اپنے اجتماعي امور کو نافذ نہيں کرسکتے تھے، ايسي صورت ميں ان کو اسلامي حکومت کا وجود فقط دلي ارمان اور ناممکن چيز نظر آتي تھي-

تيرہ سو سال سے زيادہ گزر جانے کے بعد تاريخ کے اس دور ميں ايراني مسلمانوں کے قرآن کريم پر عمل کرنے نيز امام معصوم  ـ  کے نائب اور ولي فقيہ کي رہبري کو تسليم کرنے کے نتيجہ ميں خداوند متعال نے اپني ايک بہت بڑي نعمت يعني اسلامي حکومت مسلمانوں کو عنايت فرمائي- واضح رہے کہ ہم نواقص کي توجيہ نہيں کرنا چاہتے، بلکہ جو بات يہاں قابل غور ہے وہ يہ ہے کہ اس مقدس نظام و حکومت کا اصل وجود، الٰہي عطاؤ ں اور عنايتوں سے اس مقصد کے تحت ہے کہ الٰہي احکام نافذ ہوں اور انھيں عملي جامہ پہنايا جائے-

انقلاب کے تيس سال گزر جانے کے بعد اب جو بات قابل توجہ ہے کہ جس نے ديني و اخلاقي اقدار کے پاسداروں اورنگہبانوں نيز انقلاب کے دلسوز افراد کي تشويش کو دو گنا کرديا ہے وہ يہ ہے کہ کہيں (خدا نخواستہ) ايسا نہ ہو کہ معاشرہ اپنے ايمان و تقويٰ سے ہاتھ دھو بيٹھے اور دھيرے دھيرے اس کي ديني و انقلابي قدريں پھيکي پڑ جائيں اور نتيجہ ميں اسلام و ايران کے دشمن ثقافتي حملہ اور شبخون مار کے اپنے منصوبوں ميں کامياب ہو جائيں، اور لوگوں کو خصوصاً جوانوں کو ديني و انقلابي اقدار سے جدا کر کے دوبارہ ايران کے مسلمانوں پر تسلط حاصل کرليں-

ممکن ہے يہاں يہ سوال کيا جائے کہ تو پھر اس صورت ميں ہميں کيا کرنا چاہئے کہ جس سے ايک طرف معاشرہ کے ديني و اعتقادي اقدار محفوظ رہيں اور نتيجہ ميں دشمن اپنے منصوبوں ميں ناکام ہوجائے اور دوسري طرف ہم تمام مشکلات پر غالب آ جائيں-

امير المومنين حضرت علي  ـ نہج البلاغہ ميں خطبہ 157 کے شروع ميں اسي بات کي طرف توجہ دلاتے ہيں اور فردي و اجتماعي مشکلات کے حل کا راستہ قرآن کي طرف رجوع اور اس کے احکام پر عمل کرنے کو بتاتے ہيں-

اجتماعي مشکلات کا حل قرآن کي پيروي ميں ہے

اس سلسلہ ميں حضرت علي  ـ کا کلام، حضرت رسول اسلام  (ص) کے نہايت ہي قيمتي ارشاد کي ايک دوسري توضيح ہے کہ آنحضرت (ص) نے فرمايا: ''اِذَا الْتَبَسَتْ عَلَيکُمُ الْفِتَنُ کَقِطَعِ اللَّيلِ الْمُظْلِمِ فَعَلَيکُمْ بِالْقُرآن'' يعني جب بھي اضطراب و مشکلات، فتنے اور فسادات، اندھيري رات کے ٹکڑوں کے مانند تم پر چھا جائيں اور ان مشکلات کو حل کرنے ميں عاجز ہو جاؤ تو تم پر لازم ہے کہ قرآن کي طرف رجوع کرو اور اس کي نجات بخش ہدايات کو عمل کا معيار قرار دو-

تحرير  : آية اللہ محمد تقي مصباح يزدي   ( شيعہ نيٹ )

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

اکثر بڑے انقلابات صاحبان علم کي فکروں کا نتيجہ

اسلامي حکومت کي تشکيل ميں عطائے الٰہي کي جھلک

اخبارات و جرائد کا نظارتي کردار

عمومي نظارت (حکام کي سطح پر امر بالمعروف اور نہي عن المنکر)

عمومي نظارت (امر بالمعروف اور نہي عن المنکر، عمومي نظارت)