• صارفین کی تعداد :
  • 2433
  • 10/15/2011
  • تاريخ :

کامياب ازدواجي زندگي کے سنہرے اصول (  چوتھا حصّہ  )

شادی بیاه

حقيقي عشق اور ہے اور شہوت پرستي کچھ اور !

آج کي دنيا ميں محبت کي بري تعريف پيش کي جاتي ہے -يہ عشق جسے بيان کيا جاتا ہے، يہ سچي محبت و عشق نہيں ہے - يہ وہ جنسي خواہشات اور شہوت پرستي ہے کہ جسے يہ لوگ  ايک خاص شکل ميں ظاہر کرتے ہيں -ممکن ہے کہ يہ غير واقعي عشق و محبت ،حقيقي عشق و محبت کي جگہ نظر آئے مگر اس کي کوئي قدر و قيمت نہيں ہے -وہ عشق و محبت جو قابل قدر اور ذي قيمت ہے وہ رشتہ ازدواج ميں منسلک ہونے والے لڑکے اور لڑکي کے درميان خدا کي پسنديدہ، سچي اور گہري محبت ہے جو ايک دوسرے کي نسبت احساس ذمے داري کے ہمراہ ہوتي ہے- وہ يہ بات اچھي طرح جان ليں کہ اب اس نکاح اور ازدواجي زندگي کے بعد ايک جان دو قالب اور ايک ہي منزل کے راہي ہيں اور يہي وہ محبت ہے کہ جس کي بنياد پر ايک گھرانہ تعمير کيا جاتا ہے-

وہ عشق و محبت جو انسانيت سے ميل نہيں کھاتي اور ظاہري چيزوں اور جلد ختم ہونے والي شہوت سے مربوط ہے، اس کي کوئي مظبوط اور مستحکم بنيادنہيں ہوتي ہے- ليکن وہ محبت کہ جو انساني و بشري اساس پر قائم ہے اور جسے خداوند متعال نے انساني قلب کو وديعت کيا ہے اگر اپني خاص شرائط کے ساتھ کہ جس کي اس اسلامي رشتے ’شادي ‘ ميں بہت زيادہ تاکيد کي گئي ہے ، انساني حيات ميں قدم رکھے تو يہ محبت روز بروز زيادہ ہوتي جائے گي-

پہلا قدم: ايک دوسرے کا احترام

مياں بيوي کو چاہيے کہ اپني بہترين مشترکہ ازدواجي زندگي کے لئے ايک دوسرے کا احترام کريں- يہ احترام، ظاہري اور خانہ پوري کي حد تک نہ ہو بلکہ ايک واقعي اور حقيقي احترام ہو- (کہ جس ميں ايک شريک حيات اور ايک صاحب دل انسان کي عقلي اور فطري توقعات ،اميدوں ،آرزووں ، احساسات اور جذبات کو مدنظر رکھا جاتا ہو -)احترام کا مطلب يہ نہيں ہے کہ مياں بيوي ايک دوسرے کو القاب و آداب سے بلائيں بلکہ شوہر اپني شريکہ حيات کي نسبت اور بيوي اپنے سرتاج کے لئے قلبي طور پر احترام کا احساس کرے اور اس کے احترام کو اپنے دل ميں زندہ رکھے-

آپ کو چاہيے کہ اس احترام کو اپنے دل ميں محفوظ رکھيں اور ايک دوسرے کي حرمت کا خيال رکھيں - يہ زندگي کو چلانے کے لئے بہت اہم چيز ہے-اسي طرح مياں بيوي کے درميان ايک دوسرے کي اہانت و تحقير کا کوئي بھي عنصر موجود نہيں ہونا چاہيے- (نہ زباني ، نہ قلبي اور نہ اشارے سے )-

دوسرا قدم :اعتماد کي بحالي

ايک دوسرے کے دل ميں محبت کو اس طرح محفوظ رکھا جا سکتا ہے کہ مياں بيوي ايک دوسرے پر اعتماد کريں اور گھر ميں اعتماد کي فضا بحال کريں- جب گھر ميں اطمئنان کي فضا قائم ہو گي تو نہ صرف يہ کہ محبت بھي مستحکم ہو گي بلکہ انس والفت بھي اس پيار بھرے ماحول ميں جنم لے کر گھر کي فضا ميں چار چاند لگا ديں گے-

اطمئنان وہ مضبوط بنياد ہے کہ جو محبت کو قائم رکھتي ہے -اگر مياں بيوي کے درميان اعتماد کي فضا ختم ہو جائے تو محبت بھي آہستہ آہستہ زندگي سے اپنا رختِ سفر باندھ ليتي ہے- لہٰذا آپ کو چاہيے کہ ايک دوسرے پر اعتماد کريں -

اگر آپ چاہتے ہيں کہ آپ کي شريکہ حيات يا آپ کا سر تاج آپ سے زيادہ محبت کرے تو آپ کو چاہيے کہ آپ اس سے وفادار رہيں اور اس کے اعتماد کو بحال کريں -وہ چيز جو محبت کو ايک گھرانے ميں مکمل طور پر نابود کرديتي ہے وہ مياں بيوي کے درميان بے اعتمادي ہے-

محبت وہ قيمتي گوہر ہے کہ جس کے وجود کا انتظام اور اس کي حفاظت کا اہتمام انساني حيات ميں اشد ضروري ہے اور اس کا راستہ يہ ہے کہ بيوي ،شوہراور شوہر، بيوي پر اعتماد کرے - جب دونوں ميں اعتماد کي فضا قائم ہوگي تو وفاداري اور اطمئنان کے پروں کے ذريعے يہ گھرانہ سعادت کي طرف پرواز کرے گا اور اس گھر پر محبت بھي اپني برکتيں زيادہ نچھاور کرے گي-

زندگي ميں (ايک دوسرے کے جسم و جاں سے) وفاداري ايک بہت اہم عنصر ہے - اگر ايک بيوي يہ احساس کرے کہ اس کا شوہر اس سے وفادار ہے يا شوہر يہ احساس کرے کہ اس کي بيوي وفاداري کي ايک زندہ مثال ہے تو خود يہ احساس مزيد محبت کي پيدائش کا باعث بنتا ہے-جب محبت وجود ميں آتي ہے تو گھر کي بنياديں بھي مضبوط ہو جاتي ہيں، ايسي مضبوط بنياد کہ جو سالہا سال قائم رہتي ہے-

ليکن اگر مياں بيوي يہ احساس کريں کہ اس کي بيوي يا مياں کا دل کسي اور سے لگا ہوا ہے يا وہ يہ احساس کرے کہ وہ سچ نہيں بولتا يا منافقت سے کام ليتا يا ليتي ہے يا وہ احساس کريں کہ ان کے درميان اعتماد نہيں ہے تو دونوں کے درميان کتني ہي محبت کيوں نہ ہو وہ محبت کمزور ہو جائے گي-

کتاب کا نام : طلوع عشق

مصنف :  حضرت آيۃ اللہ العظميٰ خامنہ اي

ناشر : نشر ولايت پاکستان

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

ہمارے نوجوان ہدايت کي روشن قنديل بنيں ( حصّہ سوّم )

ہمارے نوجوان ہدايت کي روشن قنديل بنيں ( حصّہ دوّم )

ہمارے نوجوان ہدايت کي روشن قنديل بنيں

کامياب ازدواجي زندگي کے سنہرے اصول (  دوسرا مرحلہ )

جوانوں کي کاميابي کا راز کس ميں پوشيدہ ہے ؟ ( حصّہ دوّم )