• صارفین کی تعداد :
  • 2925
  • 9/22/2011
  • تاريخ :

ضہحّاک کي کہاني گيارهواں، بارهواں، تیرهواں، چودهواں اور پندوراں نظاره

ضحّاک

گيارھواں نظارہ

(پرويز ______ خوب چہر)

پرويز- (اندرداخل ہوتے ہي خوب چہر کوديکھ کر، ٹھٹھک کراپنے آپ) آہ!------ وہ يہاں ہے!------ تنہا!------(پلٹ کرجانا چاہتا ہے ) مگر نہيں! ------ ٹھيرنا چاہيئے! کچھ دير يہيں ٹھيرنا چاہيئے! ( خوب چہر کي طرف ديکھتے ہوئے) آہ! ايک دفعہ بھي ، سر اُٹھا کر ميري طرف نہيں ديکھتي!------

خوب چہر - ( اپنے آپ ) آہ! ------ اس کے سامنے مجھ سے ٹھہرا نہيں جاتا کيسي ناقابل برداشت تکليف ہے، تو کيا چلي جاؤ ں ( جانے لگتي ہے، رُک کر دُزديدہ نگاہوں سے پرويز کي طرف ديکھ کر اپنے آپ) جانےکو بھي دل نہيں چاہتا- آہ يہ مجھے کيا ہو رہا ہے------؟

پرويز - ( اپنے آپ ) کچھ بات کروں------؟ مگر مجھ سے اتني جرات ہوبھي سکے گي------؟

خوب چہر - ( ايک مرتبہ اور پرويز کي طرف ديکھ کر اپنے آپ) نہيں! آہ ! مجھ سے نہيں ٹھيرا جاتا!------ چلوں!!

(جاتے ہوئے پھر ايک بار پرويز پرنظر ڈالتي ہوئي بائيں طرف سے چلي جاتي ہے)

بارھوا ں نظارہ

(پرويز ______تنہا)

پرويز- ( مايوسي کے عالم ميں اُس کھڑکي طرف ديکھ کر، جس ميں خوب چہرگئي ہے! اپنے آپ) گئي ! ( کچھ دير کھڑکي کي محراب کي طرف حيرت سے نظر جماکر ) اِس کي حالت ميں بھي ايک بات نظر آتي ہے!------ ميري طرف تيز نظر سے نہيں ديکھتي!------ جس جگہ ميں ہوتا ہوں وہاں نہيں ٹھيرتي!------اورتعجب تو يہ ہے مجھے حقارت سے نہيں ديکھتي!-----نہيں!------ آہ ! مجھے ايسا خيال نہيں کرنا چاہيے! ------ ميري حالت اُس ذرّہ کي سي ہے جو آفتا ب کو دل دے بيٹھے! آہ! ------ ( کچھ گنگناتاہے)

دُنيا ميں ترے ------ عشق کا چرچا ------ نہ کرينگے !------! دُنيا ميں تيرے عشق کا چرچا نہ  کرينگے!! مر جائيں گے! ليکن تجھے رسوا نہ کرينگے!! مر جائينگے!  ------ مر  جائينگے!------ ليکن ------ تجھے    رسوا ------ نہ  کريں   گے! قربان  کرينگے کبھي دل! جاں کبھي صدقے! تم اپنا بنا لو گي! تو  کيا  کيا نہ کرينگے ؟! کيا   کيا   نہ  کرينگے! ------ ہاں! ------ تم اپنا بنا لوگي تو کيا کيا نہ کرينگے؟!  کعبہ ہو کہ بُت خانہ ! کسي سے نہيں  مطلب!     ہم تيرے  سوا غير  کو  سجدہ نہ کرينگے! ہيں اتنے وفاخُوکہ ترے عشق سے ہم کو! روکے  گي خدائي  بھي تو پروا، نہ کرينگے! پروا، نہ کريں گے!------- دُنيا ميں تيرے! دُنيا ميں سترے عشق کا چرچانہ کرينگے!

(فرہاد، دائيں طرف سے گھبرايا ہوا داخل ہوتا ہے)

تيرھوا ں نظارہ

(پرويز______فرہاد)

فرہاد - بيٹا ! يہاں کيوں کھڑے ہو؟ جاؤ! جاؤ! يہاں سے جلد چلے جاؤ بس وہ ابھي، ابھي باہر آنے والا ہے!!

پرويز - بہت اچّھا ابّا جان!

(بائيں طرف سے چلا جاتا ہے)

چودھواں نظارہ

(فرہاد ______تنہا)

فرہاد - (اپنے آپ) خواب!!------ايک خواب!! ------ مگر کيسا عجيب خواب ہے؟؟ جس سے ظالم کو اِس قدر اضطراب ہے!؟------ آہ! خدا کرے بندگانِ خدا کے حق ميں باعث خيرہي ثابت ہو! (دائيں طرف جاتا ہے) موبدوں کو بُلاياہے کہ تعبير بتلائيں!------ مزاج داں درباري!------ اورظالم بادشاہ!------ کيا تعبير بيان کي جائيگي------؟ ديکھئے!

(دائيں طرف سے چلاجاتاہے- اُس کے جاتے ہي بائيں طرف سےضحاک، مضطرب اورحواس باختہ داخل ہوتاہے! پيچھے پيچھے چندخادم اورعصابردارہيں- پرويزبھي اپناعصا سنبھالے پروقار انداز ميں ساتھ ہے)

پندرھواں نظارہ

(ضحاک______نوکر______پرويز)

ضحاک -( تخت پر بيٹھ کر اپنے آپ ) آہ! کيساعجيب خواب!! کس قدر مہيب خواب!!------ نہيں!------يہ خواب بے معني نہيں ہوسکتا!------يقينا ميں دُشمنوں کےدرميان زندگي بسر کر رہا ہوں!------ہاں!  ہاں! دُشمنوں! غدّاروں ميں گھِراہواہوں! ------مگر------ جب تک وہ مجھ پر قابو پائيں! ميں اُنہي کا خاتمہ کردونگا!

( قحطان دائيں طرف سے داخل ہوکر، ضحاک کے قريب آتا ہے- اور زمين پر سجدہ کرکے ادب سے ہاتھ باندھ کر کھڑا ہوجاتا ہے)

تحرير: اختر شيراني


متعلقہ تحريريں :

ضحّاک کي کہاني پانچواں اور چھٹا نظارہ 

 ضحّاک کي کہاني چوتھا نظارہ

ضحّاک کي کہاني  تيسرا نظارہ

ضحّاک کي کہاني  دُوسرا نظارہ

ضحّاک کي کہاني