• صارفین کی تعداد :
  • 1339
  • 9/22/2011
  • تاريخ :

"قديم شعراء کے کلام کے لغات، وقت کي اہم ضرورت"

اردو کے حروف تہجی

قديم شعراء کا کلام يقيناً ايک عظيم ادبي سرمايہ اور ثقافتي ورثہ ہے- ليکن جب ہم اِس کا مطالعہ کرتے ہيں تو ہميں اُس دور کي زبان اور اُس کے تلفّظ سے کامل واقفيت نہ ہونے کے سبب بہت دُشواري کا سامنا کرنا پڑتا ہے- اِس ميں کوئي شک نہيں کہ اگر ہم ان شعراء کے کلام کا صوتياتي اور لسانياتي مطالعہ کريں تو ہميں اُردو زُبان کے ارتقاء کو سمجھنے ميں مدد ملے گي- يہي نہيں بلکہ اُس دور کي معاشرت، طور طريق، لباس، گفتار، آداب و القاب اور عمومي ماحول کا اندازہ بھي ہوگا- جس طرح قديم متون کو عام فہم بنانے کے ليے عصري تقاضوں کو پيشِ نظر رکھتے ہوئے ترتيب و تدوين کي جاتي ہے اُن پر حواشي لکھے جاتے ہيں، شرحيں لکھي جاتي ہيں اور تراجم کئے جاتے ہيں تاکہ وہ استفادے کے ليے کارآمد ہوجائيں- اِسي طرح جن شعراء کا کلام مدون ہوکر شايع ہو چکا ہے اُن ميں سے کچھ کے لغات بھي مرتب ہوئے ہيں (مثلاً فرہنگِ نظير(1)، فرہنگِ اقبال (2) و غيرہ) تاکہ اُن کے کلام کو سمجھنے ميں آساني ہو، قديم شعراء کے کلام کے لغات مرتب کرنا کوئي آسان کام نہيں، بقول مولوي عبدالحق:

"لغت ميں ہر لفظ کے متعلق يہ بتانا ضروري ہے کہ وہ کب کس طرح اور کس شکل ميں اُردو زبان ميں آيا- اور اس کے بعد سے اور اُس وقت سے تا حال اس کي شکل و صورت اور معاني ميں کيا گيا تغير ہوئے- اس کے کون کون سے معني متروک ہوگئے اور کون کون سے اب تک باقي ہيں، اور اس ميں اب تک کون کون سے نئے معني پيدا ہوئے---

ايسي لغت کا مرتب کرنا نہايت دشوار ہے، جب تک کافي سرمايہ، معقول عملہ اور بہت سے معاونين نہ ہوں اس کام کا انجام پانا ممکن نہيں، يہ نہايت محنت طلب اور سالہا سال کا کام ہے-"(3)

لغت نويس کو قديم شعراء کي لغات مرتب کرنے کے ليے بڑے ہي مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے چوں کہ اُسے بہت سے ايسے لفظ بھي مليں گے جن کي نسبت پہ کہنا آسان نہ ہوگا کہ وہ متروک ہوچکے ہيں يا نہيں مثلاً: محمد قلي قطب شاہ کي ايک نظم "سالگرہ" (4) کے اشعار ملاحظہ فرمائيے:

خدا کي رضا سوں برس گانٹھ آيا

سہيس شکر کرتوں برس گانٹھ آيا

نبي کي دعا ہے منڈپ سيس اوپر

اماماں  دُعا سوں طناباں بندھايا (5)

ان اشعار ميں ايسے الفاظ استعمال ہوئے ہيں جن کے معني آج بھي بہت کم لوگ جانتے ہيں- مثلاً "برس گاٹھ"، "سالگرہ" کو کہتے ہيں-

ہم اس بحث ميں نہيں پڑنا چاہتے کہ کون سا لفظ متروک ہے اور کونسا مستعمل ہے- ليکن ہم "منثورات" کے مصنف سے متفق ہيں-

"متروک الفاظ دوبارہ زندہ ہوجاتے ہيں اور لفظ کي زندگي او موت کا يہ کھيل ہر زندہ زبان ميں جاري و ساري رہتا ہے- جب ہي تو ہم ديھکتے ہيں کہ کئي لفظ تيس چاليس سال متروک رہنے کے بعد اب پھر زبان ميں داخل ہوگئے ہيں جيسے لفظ "سو" تيس چاليس برس تک متروک رہنے کے بعد اب اُردو ميں داخل ہوگيا اور آج بھي مستعمل ہے"- (6)

ہمارا مقصد يہ نہيں کہ اُن الفاظ کو دوبارہ زندہ کيا جائے بلکہ علمي ضروريات کے تحت صرف يہ چاہتے ہيں کہ اُن الفاظ کے معني و مفہوم کو واضح کيا جائے تاکہ ان قديم شعراء کے کلام کا نہ صرف آساني سے مطالعہ کيا جاسکے بلکہ آج کے شعري اور لِساني مباحث اور مطالعے ميں اِس کو شامل کيا جاسکے-

يہ اَمر قابلِ تحسين ہے کہ پاکستان کي ديگر جامعات کي طرح شعبہ اُردو، سندھ يونيورسٹي جہاں راقم نا چيز نے ان کي تفصيلات شعبہ جاتي مجلّہ "تحقيق" (7) ميں پيش کي ہيں-

مذکورہ ادبي تقاضوں کے پيشِ نظر راقم الحروف نے بھي "محمد قلي قطب شاہ" کے کلام کے فرہنگ (Glossary) کي تياري کو اپنا مقصد بنايا ہے- (8) يہاں بہ طور تعارف "محمد قلي قطب شاہ" سے متعلق چند معلومات فراہم کي جاتي ہيں-

تحرير: نثار احمد

حواشي

1- "فرہنگِ نظير"، شريف احمد قريشي، فيض باد، ٹانڈہ، 1991ء-

2-  "فرہنگِ غالب"، امتياز علي عرشي، رام پور، 1947ء-

3-  "اُردو لغات اور لغت نويسي"، مولوي عبدالحق، مشمولہ اُردو لغت، جلد اوّل، مرتبہ: ابوالليث صديقي، کراچي، اُردو بورڈ، ص "ہ"-

4-  کليات محمد قلي قطب شاہ: مرتبہ: ڈاکٹر محي الدين قادري اُردو حيدر باد، دکن، سلسلہ يوسفيہ، 1940ء، ص 150ء 151-

5-  حضرت علي اور اُن کے گيارہ جانشينوں ميں سے ہر ايک اور يہي بارہ امام يا ائمہ اثنا عشر کہلاتے ہيں-

6-   "منثورات"، پنڈت برج موہن دتاتر يہ کيفي (دہلي فيض گنج دانش محل 1945ء) ص 106- 105، طبع اوّل-

7-    شعبہ اُردو سندھ يونيورسٹي کے تحقيقي مقالات، مرتبہ: نثار احمد، "شعبہ جاتي مجلّہ تحقيق"، شمارہ 14، سندھ يونيورسٹي جام شورو، 2006ء، ص 132 تا 179-

8-   راقم شعبہ اُردو، سندھ يونيورسٹي ميں پي ايچ ڈي رجسٹرڈ اسکالر ہے اور ڈاکٹر سيّد جاويد اقبال کي زيرِ نگراني "فرہنگِ محمد قلي قطب شاہ مع حواشي و تعليقات" کے موضوع پر تحقيقي کام کر رہا ہے-


 متعلقہ تحريريں :

محاورہ، روزمرہ، ضرب المثل اور تلميح ميں فکري اور معنوي ربط (حصّہ دوّم)

محاورہ، روزمرہ، ضرب المثل اور تلميح ميں فکري اور معنوي ربط

اقبال کي اُردو غزلوں ميں رديف کا استعمال کي اہميت (حصّہ پنجم)

اقبال کي اُردو غزلوں ميں رديف کا استعمال کي اہميت (حصّہ چهارم)

اقبال کي اُردو غزلوں ميں رديف کا استعمال کي اہميت (حصّہ سوّم)