• صارفین کی تعداد :
  • 3130
  • 9/20/2011
  • تاريخ :

ضحّاک کي کہاني  دسواں نظارہ

ضحّاک کی کہانی

(خوب چہر ______ تنہا)

خوب چہر- ہائے اللہ ! مجھے يہ کيا ہوگيا؟------کچھ دنوں سے ميرے دل ميں ايک عجيب سا جذبہ پيدا ہوگيا ہے! اِس طر ح کہ ذرا کسي نے کوئي وحشتناک بات کہي ------اور ميري آنکھوں سے ٹپ ٹپ، آنسو نکل پڑے! ميرے اللہ ! يہ کيسي خلش ہے! جو اُس نے ميرے سينہ ميں پيدا کر دي ہے! ہائے! کيا ميں اُس سے محبت کرتي ہوں؟------ افسوس! يہ محبت ناگن بن کر ميرے دماغ کو ڈس لےگي! جلّاد بن کر ميرا خون بہادے گي!------ اگر کبھي اُس کو معلوم ہوگيا کہ ميں ايک غلام کودل دے بيٹھي ہوں تو کس کو شبہ ہو سکتاہے کہ وہ ايک لمحہ کي بھي مُہلت نہ ديگا اور مجھے جلّادوں کي خونخوار تلواروں کي بھينٹ نہ چڑھا ديگا------؟ ------آہ!يہ محبت!چُھپانے کي! دل ميں رکھنےکي چيز ہے!------ کسي کو معلوم نہ ہوني چاہيے!------ مگر افسوس! ميں اِسے چُھپانہيں سکتي! وہ ميري صورت سے! ميري آنکھوں سے چھلکي پڑتي ہے! ميں اُسے ہر وقت اپنے سامنے پاتي ہوں! اور اِس طرح! کہ اپنے آپ کو بالکل بُھول جاتي ہوں !

عشق  کہتے  ہيں   جسے  وہ  يہي  ہو گا شايد!

 خود بخود دل  ميں  ہے  اک  شخص سمايا جاتا!!     (اکبر)

ميرے جسم ميں کپکپي پيدا ہوجاتي ہے! ميري آواز ميرے حلق ميں آ کے رُک جاتي ہے! ميري گويائي زخمي ہوجاتي ہے!------ آہ! نہيں! نہيں! مجھے اُس کو بھلادينا چاہيئے! اُس کي محبت کو دل سے مٹا دينا چاہيے!------ ايک بادشاہ کي لڑکي ايک غلام کو پانے کي کيا اُميد کر سکتي ہے ؟آہ! ميں ضحاک کي لڑکي! وہ غريب ايک چرواہے کا لڑکا! ميرے باپ کا ادنيٰ غلام!------ آہ! ميں يہ کيا کہہ رہي ہوں؟ کيا ميں اُس سے بہتر حيثيت رکھتي ہوں؟ کيا وہ مجھ سے کمتر درجہ رکھتا ہے؟ وہ! ------ نہيں! نہيں! وہ ايک فرشتہ ہے! ايک مقدّس فرشتہ! اور ميں!-------- ميں صرف ايک ظالم و جابر انسان کي لڑکي ہوں! آہ! وہ تو ايک ديوتا ہے! ايک ديوتا! جسے ميں پوجے بغير نہيں رہ سکتي!------ميں اُس سے کيوں کوئي اُميد نہ رکھوں؟ کيا اِس دنيا ميں کوئي ہے؟ جو اُس پر کوئي فوقيت رکھتا ہو؟ آہ! کيا يہ دُنيا اُس کا کوئي ثاني پيدا کر سکتي ہے؟ کيا ميں اُس کي محبت کے قابل ہوں؟------ افسوس ميں کيا کہہ رہي ہوں؟   ------يہ باتيں! ميرا دل کہہ رہا ہے! مگر ميرا باپ! ميرا باپ کس فکر ميں ہو گا؟ ------کس طرح ؟ ------ميرے باپ کي نظروں ميں وہ ذرا بھي وقعت نہيں رکھتا!------ يہ کيا بات ہے؟ ميں نہيں سمجھ سکتي! ------بعض لوگ جواپنے دل ميں کسي نہ کسي قسم کا حُسن رکھتے ہيں! اکثر لوگوں کے نزديک حقير اور ذليل ہوتے ہيں! اور بعض آدمي جو قدرت کے ہر ايک حُسن سے محروم ہوتے ہيں نہايت معزز سمجھے جاتے ہيں!------ کل کلاں کو اگر ميرے باپ نے------ اگر کچھ------ حکم ديديا تو ميں کيا کروں گي؟ ميں اُسے کيونکر چھوڑ سکوں گي؟ کياتدبير------؟ آہ! ميں بد نصيب! آہ!------آزاد نہ ہونا! قيد ہونا! کيسي لعنت ہے------؟ جس متنفّس کےدلي جذبات کي باگ اُس کے اپنے ہاتھ ميں نہ ہو! اُس سے زيادہ بد نصيب دُنيا ميں کون ہو سکتا ہے؟ کاش کہ! ميں ايک کسان کي! ايک چرواہے کي! ايک فقير کي لڑکي ہوتي!! اور ميرا ايک ايسا باپ ہوتا جو ہميشہ ميري آرزو ئيں پوري کرتا------! ( کچھ دير سوچنے کے بعد) چھوڑنا!------ آہ نہيں!------ نہيں! ------يہ مجھ سے نہ ہوگا ------اُس کو چھوڑنا! اِس دنيا کو چھوڑنا! اِس زندگي کو چھوڑنا ہے!!------ نہيں!------ نہيں! ------اُس کے بغير دُنيا------ عمر------زندگي کا کيا مزہ آسکتا ہے------؟ ( پاؤ ں کي چاپ سُنائي ديتي ہے) آہ! ------وہي معلوم ہوتا ہے!------ ( دونوں ہاتھوں سے دل تھامتے ہوئے ) وہي ہے! ميرا دل سينہ سے باہر نکلا پڑتا ہے------ يقينا وہي ہے! ( پرويز داخل ہوتا ہے) آہ!

( اپنے آپ کو ايک طرف ہٹا ليتي ہے- اس حال ميں کہ تمام جسم کانپ رہا ہے- آنکھيں جُھکي ہوئي اور فرش سے لگي ہوئي ہيں- دُزديدہ نظروں سے پرويز کي طرف ديکھتي ہے )

تحرير: اختر شيراني


متعلقہ تحريريں :

 ضحّاک کي کہاني چوتھا نظارہ

ضحّاک کي کہاني  تيسرا نظارہ

ضحّاک کي کہاني  دُوسرا نظارہ

ضحّاک کي کہاني

امانتداري کي رسم