• صارفین کی تعداد :
  • 3158
  • 9/11/2011
  • تاريخ :

ضحّاک کی کہانی ساتواں اور آٹھواں نظارہ

ضحّاک کي کہاني

(پچھلے افراد ______پرويز)

پرويز - ( فرہاد سے ) حضور سو اُٹھے ہيں! آپ کو ياد فرماتے ہيں!

فرہاد - بہت اچّھا!

(بائيں طرف سے چلا جاتا ہے)

مہرو - (اپنے آپ ) کس تيزي سے جارہاہے! ميرے صبر و اختيار کو کچل کرجا رہا ہے! اللہ! تيري خُدائي ميں وفا بھي کوئي چيز تھي------؟!

پرويز - (اپنے آپ ) ہائيں! پھر رورہي ہے! تعجب! تعجب! آخر اِس عورت کو کيا تکليف ہے؟

(بائيں طرف سے خوب چہر گھبرائي ہوئي داخل ہوتي ہے)

 (مہرو______پرويز______خوب چہر)

خوب چہر - (مہرو کے پاس آکر) ہائے! امّي جان ! ------(پرويز) کو ديکھ کر ٹھٹھک کر رہ جاتي ہے)

مہرو - ( خوب چہر کے کندھے پہ ہاتھ رکھ کر ) کياہوا؟ بيٹي! کيا ہوا؟

خوب چہر - (شرم کے مارے اپني آنکھيں مَلتے ہوئے اپنے آپ) الٰہي خير!!

پرويز - (اپنے آپ ) آہ! ايک فرشتہ ہے کہ آسمان سے اُتر آيا ہے!------ مگر کيا ہوا؟ اپنے باپ کے پاس سے آ رہي ہے! تعجب ہے------!!

مہرو - ( خوپ چہر کا ہاتھ اپنے ہاتھ ميں لےکر پيار سے) کيا ہے؟ بيٹا ! کيا بات ہے؟

خوب چہر - ( مہرو سے لپٹ کر ) آہ ! امّي جان ! کيسا بھيانک سماں !!جيسے کوئي بھوت لپٹ گيا ہو!------ اِس قدر دہشتناک انداز ميں گھبرا کراُٹھ بيٹھا کہ تمام مسہري لرزرہي تھي! ميں نہيں جانتي کيا بات تھي! جب ميں نے اُس کي چيخ کي آواز سُني تو ميں بھاگ کر کمرہ ميں پہنچي-اس نے مجھ سے ايسےڈراؤنے لہجہ ميں بات کي کہ ميرا رواں رواں کانپ اُٹھا! اُف! ابتک کانپ رہا ہے------!

مہرو - ڈرو! مت! بيٹي! تمہارا باپ ہے!

پرويز - (ا پنے آپ) کيا کہہ رہي ہے؟ اِس کي دہشت کياتھي؟ يہ ضرور کچھ اور بات کہناچاہتي تھي! مگر مجھے ديکھ کر رُک گئي!------ آہ! اب بہت کم نظر آيا کرےگي!------ مجھے جانا چاہيئے! (خوب چہر کي طرف ديکھتاہوا جاتاہے) کيسي مغموم حسينہ!! کيسي رنجيدہ نازنين!!

(بائيں طرف سے چلاجاتا ہے)

تحرير: اختر شيراني


متعلقہ تحريريں :

ضحّاک کي کہاني  دُوسرا نظارہ

ضحّاک کي کہاني

امانتداري کي رسم

جادو کي بوتل

دادا جان ، تسبيح اور چمگادڑ (دوسرا حصّہ)