• صارفین کی تعداد :
  • 7670
  • 6/6/2011
  • تاريخ :

مصطفي زماني کي زندگي پر مختصر نظر

مصطفي زماني

مصطفي زماني  ايک معروف ايراني  ٹي وي اداکار ہيں اور ان کو شہرت اس وقت نصيب ہوئي جب انہوں نے حضرت يوسف عليہ السلام کي زندگي پر بننے والے  ڈرامہ سيريل ميں مرکزي کردار ادا کيا۔ اس ڈرامہ سيريل ميں وہ پہلي بار منظر عام آئے اور اپني فنکارانہ مہارت اور خوبصورت شکل و صورت کي بدولت بہت جلد ايراني معاشرے ميں شہرت حاصل کر لي ۔

 وہ 30 خرداد سن 1361 ہجري شمسي کو ايران کے شمالي علاقہ جات ميں  پيدا ہوئے  ان کا نام " مصطفي " ان کي والدہ نے تجويز کيا۔  ان کا  خانداني نام " زماني " ہے جس سے وہ بےحد راضي ہيں۔  وہ  خوش اخلاق تو ضرور ہيں مگر ايک سنجيدہ شخص ہيں اور  اپني زندگي ميں  دو يا تين افراد کے ساتھ ہي گہري دوستي  ہو سکي ہے ۔  ان کے آبائي قصبے کا نام " فريدون کنار " ہے جہاں سے بعد ميں ہجرت کرکے تہران ميں مقيم ہوگئے مگر ان کے عزيز و اقارب اپنے آبائي قصبے ميں ہي  ساکن ہيں ۔

 بعض لوگ اسے " مسٹر چانس " کہہ کر بھي پکارتے ہيں کيونکہ حضرت يوسف عليہ السلام کي زندگي پر ڈرامہ سيريل کے مرکزي کردار کے انتخاب کے ليے 3000 سے بھي زائد افراد ميدان ميں تھے اور ان ميں  سے بعض بيروني ممالک سے بھي آئے  ہوئے تھے مگر مصطفي زماني ہي وہ خوش قسمت شخص تھا جسے يہ کردار  نصيب ہوا ۔  ٹي وي پر شہرت حاصل کرنے کے بعد اس نوجوان کي خواھش ہے کہ وہ بڑي اسکرين پر بھي اپنے جوھر دکھائے  اس ڈرامہ سيريل ميں کام کرنے کي غرض سے انہوں نے بہت ہي کم عرصے ميں  گھڑ سواري اور شمشير زني ميں مہارت حاصل کي۔

 انہوں نے  صنعتي مينيجمنٹ ميں گريجوايشن کيا   اور ايک پرائيويٹ کمپني ميں اکاؤنٹينٹ  کي حيثيت سے کام بھي کر رہے ہيں ۔

اس ڈرامہ سيريل ميں مرکزي کردا کے طور پر کام کرنا شايد  کسي بھي فنکار کے ليے ايک مشکل اور نہايت ذمہ دارانہ کام ہوتا ۔ يہي وجہ تھي کہ مصطفي پر بھي اس کام کا حد سے زيادہ دباؤ تھا  جس کي وجہ سے انہوں نے دو بار يہ کام کرنے سے معذرت کي ۔

 سنجيدہ شخصيت کے حامل فرد ہونے کي وجہ سے ان کي کوشش ہوتي ہے کہ ميڈيا کے نمائندوں سے بہت کم ملا جائے شايد يہي وجہ ہے کہ بہت ہي کم رسالوں ميں ان کي زندگي کے متعلق معلومات سامنے آئي ہيں ۔

 ابھي تک رشتہ ازدواج ميں منسلک نہيں ہوئے ہيں اور مستقبل قريب ميں  وہ شادي کرنے کا ارادہ بھي نہيں رکھتے ۔

تحرير و ترتيب :  سيد اسداللہ ارسلان


متعلقہ تحريريں:

ابوالفرج روني

جلال آل احمد

جامي سرہ  السامي

نظامي گنجوي

حکيم سنائي