• صارفین کی تعداد :
  • 942
  • 6/25/2011
  • تاريخ :

امت مسلمہ کی سعادت کا وقت قریب ہے لیکن ....؟!

سوالیہ نشان

اسلام کے اس دنیا پر منظر عام آنے کے بعد مسلمانوں نے دنیا پر ہر میدان میں حکمرانی کی ۔ دنیا کو تاریکیوں اور غفلت کے اندھیروں سے نکال کر اجالوں میں لانے والا مذھب اسلام ہی تو تھا اور اس کے پیروکاروں نے دنیا کے ہر گوشے میں علم و روشنی کے اس پیغام کو عام کیا ۔ جنگوں میں گرے  ہوۓ انسان کو وحشیانہ زندگی سے نکال کر امن و امان اور تہذیب کا درس دیا مگر بدقسمتی سے دور حاضر میں طاغوتی طاقتوں نے بڑی چالاکی سے دنیا پر اپنا نظام مسلط کرنا شروع کر دیا ہے ۔ مسلمانوں کی اسلام سے دوری کی وجہ سے ان میں کمزوری پیدا ہوئی اور ان کی اس کمزوری کا دشمنوں نے بھرپور انداز میں فائدہ اٹھایا ۔ ہم اس پہلو کی مزید وضاحت کے لیۓ مولانا سید تقی عباس رضوی کی ایک تحریر آپ قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں ۔ وہ لکھتے ہیں کہ

ماضی اور عصر حاضر کی تاریخ میں اتنا  بڑا فرق ! کل مسلمان حاکم تھا اور اپنی رعیت کا ذمہ دار بھی ، آج حکومت و بادشاہی تو ہے ، رعیت تو ہے لیکن اس پر حکومت یہود و نصاری کر رہے ہیں ! اور انکی رعیت کے ذمہ داریہ نہیں بلکہ یہود و نصاری ہیں ! دنیا میں آج تقریبا ڈیڑھ ارب کی آبادی کے باوجود یہ کافر و مشرک کے محتاج اور اسیر ہیں ! آخر کیوں ؟ کل دنیا میں لوگوں کی زبان پر ان کی شجاعت ، حشمت ،عزت ، غیرت اور جنگ وجہاد کے چرچے تھے ، نیزہ ، تیرو تبر ،خنجر و شمشیر سے کھیلنے والی قوم آج اتنی بزدل ہو گئی کہ یہود ونصاری کی موت کی دہمکیوں اور انکی للکار پر لبوں پر مہر سکوت لگائے خاموشی سے انکی غلامی اختیار کربیٹھی ! ہندوستان سے پاکستان ،افغانستان سے عربستان ، عراق سے فلسطین ، بحرین سے یمن قیروان سے قاہرہ وغیرہ تک جہاں ،جس جگہ اور جس گوشہ میں بھی مسلمان آباد ہیں وہاں انکے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے ۔ 

 جاری ہے

تحریر : مولانا سید تقی عباس رضوی کلکتوی

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان