• صارفین کی تعداد :
  • 3104
  • 5/15/2011
  • تاريخ :

تمام والدین کی آرزو

تمام والدین کی آرزو

تمام والدین کی یہ خواہش ہوتی  ہے کہ وہ اپنے بچوں کی اچھے طریقے سے تربیت کر سکیں ۔ اس لیۓ ان میں سے بہت ساروں کا یہ سوال ہوتا ہے کہ اچھی تربیت کرنے کا بہترین طریقہ کونسا ہونا چاہیۓ  اور ہم اپنے بچوں کے ساتھ کس طرح سے برتاؤ کریں تاکہ بہترین نتائج سامنے آئیں ۔

ہر معاشرے کے بچے مستقبل کے مرد اور عورتیں  ہیں جو اس معاشرے کو یا تو اچھا بنا دیتے ہیں یا اس میں خرابیاں پیدا کر سکتے ہیں ۔ ان بچوں کو روحانی لحاظ سے پہنچنے والے نقصانات براہ راست معاشرے کو نقصان پنچانے کا سبب بنتے ہیں ۔

بچے کو عزت و احترام اور اس کی عزت نفس کو اچھا احساس  دلانے والے عوامل بے حد اہمیت کے حامل ہوتے ہیں جو ان کے جسم اور روح کی سلامتی  پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ ان عوامل سے آگاہی بےحد ضروری ہے  کہ بچپن میں  حاصل  ہونے والے  تجربات کس طرح انسان کی شخصیت کو نکھارتے ہیں۔ ایسے عوامل سے آگاہی کے ساتھ ہم بڑے محتاط انداز میں اپنے بـچوں کی تربیت پر توجہ دیتے ہیں ۔  مثلا

1- نمونہ بنے کا طریقہ

2- محبت کرنے کا طریقہ 

3-  عزت و احترام دینے کا طریقہ

4- نصیحت کرنے کا طریقہ 

5- شاباش  اور داد دینے کا طریقہ

6- تنبیه  کرنے کا طریقہ

اوپر بیان کیۓ گۓ طریقے متعلقہ فرد اور وقت کی مناسبت سے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں ۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ ان طریقوں میں سب سے اہم یہ کہ ہم کس طرح خود کو نمونے کے طور پر اپنے بچوں کے سامنے پیش کریں ؟ جب ہم بچوں سے کوئی کام لینا چاہتے ہیں یا انہیں کوئی نئی بات سکھانا چاہتے ہیں تو سب سے بہترین طریقہ یہی ہوتا ہے کہ ہم خود کو مثال بنا کر بچوں کے سامنے پیش کریں ۔ پہلے وہ طور طریقہ خود اپنائیں تاکہ ہمیں دیکھ کر ہمارے بچے بھی وہی کام کرنا سیکھ جائیں ۔ ہم اپنے بچوں سے کیسے توقع کر سکتے ہیں کہ وہ نظم و ضبط کا مظاہرہ کریں جبکہ ہم خود اپنی زندگی میں نامنظم ہوں ؟ اگر ہم چاہیں کہ سونے سے پہلے ہر رات بچہ مسواک کرکے سوۓ تو سب سے پہلے ہمیں خود اس عادت کو اپنانا ہو گا اور پھر بچے کو اس کام کی ترغیب دینی ہو گی ۔ 

 جاری ہے

تحریر : سید اسداللہ ارسلان


متعلقہ تحریریں:

میاں بیوی کے درمیان  ہنسی مذاق کے قوائد ( حصّہ دوّم )

اسلام میں تربیت کی روش (حصّہ دوّم)

اسلام میں تربیت کی روش

تربیت اسلامی کا فلسفہ

اسلامی تربیت