• صارفین کی تعداد :
  • 1906
  • 5/14/2011
  • تاريخ :

اسلام اور ہر زمانے کی حقیقی ضرورتیں ( حصّہ دوّم )

بسم الله الرحمن الرحیم

ہم مشرقی ہیں اور جہاں تک ہمیں اپنے اسلاف اور آباؤ اجداد کی تاریخ کے بارے میں یاد ہے، شاید ہزاروں سال گزر چکے ہوں گے، گزشتہ اجتماعی ماحول میں ( ہم پر حکومت کی گئی ) ہرگز ہمیں فکری، خاص کر سماجی مسائل سے مربوط علمی مسائل میں آزادی نہیں دی گئی اور صدر اسلام میں ایک مختصر مدت میں پیغمبر اسلام (ص) کے ذریعہ جو ایک کرن نمودار ہوئی تھی اور طلوع فجر کے مانند ایک نورانی دن کی نوید دیتی تھی چند خود پرستوں اور منافع خوروں کے تاریک حوادث طبیعی اورمصنوعی طوفان کے نتیجہ میں دوبارہ تاریکی کے پردہ میں چلی گئی اور اس کے بعد ہم رہے اور اسیری و غلامی، ہم رہے اور تازیانے، تلواریں، پھانسی کے پھندے، زندانوں کی کالی کوٹھریاں، اذیت خانے اور مرگ آور ماحول، ہم  رہے اور قدیمی فریضہ ''ہاں ہاں '' ''لبیک '' و ''سعدیک'' !

جو بہت چالاک تھا وہ اسی حد تک اپنے مذہبی مقدسات کے مادّوں کو محفوظ کر سکتا تھا اور اتفاق سے وقت کی حکومتیں اور معاشرہ کا نظم و انتظام چلانے والے بھی اس رویّہ کے بارے میں آزاد بحث کرنے میں رکاوٹ ڈالنے میں زیادہ بےغرض نہیں تھے ۔ وہ یہ چاہتے تھے کہ لوگ اپنے کام میں مشغول رہیں اور دوسرے امور میں دخل نہ دیں، یعنی وہ صرف اپنے کام میں لگے رہیں، حکومتی اورعمومی امور میں مداخلت نہ کریں کیونکہ ان کی نظر میں یہ امورصرف حکومتوں اورمعاشرہ کا نظم و انتظام چلانے والوں کا حق تھا !

وہ لوگوں کے اغلب دینی امور اور نسبتًا سادہ دینی امور کے پابند ہونے میں اپنے لئے کسی قسم کا نقصان نہیں دیکھتے تھے اس لئے اس حالت سے نہیں ڈرتے تھے، وہ صرف یہ چاہتے تھے کہ لوگ تجسّس اور تنقید پر نہ اتر آئیں اور وہ خود لوگوں کے مفکّر بن کے رہیں ۔ کیونکہ انہوں نے اس حقیقت کو اچھی طرح سے درک کیا تھا کہ زندگی میں طاقتور ترین وسائل افراد کے ارادہ کی طاقت ہے اور افراد کا ارادہ  قید و شرط کے بغیر ان کے مفکرانہ مغز کے تابع رہے اور مفکروں کے مغز پرتسلّط جما کر ان کے ارادوں پر تسلط جما سکیں ، اس لئے وہ لوگوں کے افکار پر تسلط جمانے کے علاوہ کچھ نہیں سوچتے تھے تاکہ ہماری اصطلاح میں خود لوگوں کے مفکر بن کے رہیں۔

یہ حقائق کا ایک ایسا سلسلہ ہے جیسے اپنے اسلاف کی تاریخ کا مطالعہ کرنے والا ہر فرد بڑی آسانی کے ساتھ  سمجھ  سکتا ہے اور اس کے لئے کسی قسم کا شک وشبہ باقی نہیں رہے گا ۔

 

تحریر :  استاد علامہ طباطبائی

mahdimission.com


متعلقہ تحریریں :

ایک مالدار عقلمند کی شہادت

شہیدوں کی ایک جھلک

مدینہ کی طرف

ان کو یہیں دفن کر دو ان کی دعا مستجاب ہوئی

شہیدوں کی میت پر