• صارفین کی تعداد :
  • 1147
  • 5/3/2011
  • تاريخ :

دنیا بھر میں آج دمہ سے آگاہی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے

دمہ سے آگاہی کا عالمی دن

آج دنیا بھر میں  سانس کی بیماری ( دمہ ) سے آگاہی کا دن منایا جا رہا ہے ۔  ماحولیاتی آلودگی کے شکار ممالک میں یہ بیماری بہت عام ہے ۔ امراض سینہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دمے کی بیماری کی وجوہات ویسے تو بہت سی ہیں لیکن اس بیماری کے اسباب میں فضائی آلودگی، فیملی میں الرجی، سگریٹ نوشی، دھواں، شاہانہ طرز زندگی، قالین اور مٹی کی دھول نمایاں ہیں۔ طبی ماہرین  کے مطابق ایسی صورت میں سانس کی نالیاں سکڑ جاتی ہیں جس کی وجہ سے سینے میں گھٹن، سانس لینے میں تکلیف اور کھانسی خصوصاً رات دیر کو یا علی الصبح شروع ہو جاتی ہے۔  طبی ماہرین کے مطابق اگر ایسی صورت حال ہو تو مریض کو فوراً امراض سینہ کے ڈاکٹرز کو دکھانا چاہیے ۔ اگر یہ علامات ظاہر ہونے کے بعد کسی مستند ڈاکٹر سے رجوع نہ کیا گیا تو دمے کی شدت بڑھ سکتی ہے جس کے بعد مریض کا چلنا پھرنا حتیٰ کہ سیڑھیاں چڑھنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ شدت مزید بڑھنے پر دم گھٹنے سے اچانک موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

چند احتیاطی تدابیر :

٭  دمے کے مریضوں کو چاہیے کہ گھروں سے قالین اور بھاری پردے ہٹا دیں۔

٭  مچھر مار کوائلز استعمال نہ کریں ۔

٭ گھر میں پالتو جانور اور پرندے بھی نہ رکھیں کیونکہ ان کی وجہ سے بھی دمے کی شدت بڑھ سکتی ہے۔

 طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ہیلر ہی دمے کا سب سے بہترین ابتدائی اور آخری علاج ہے۔ ان ہیلر کے بارے میں لوگوں کے یہ نظریات درست نہیں ہیں کہ اس کی عادت پڑ جاتی ہے ۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ دیگر دوا پھیپھڑوں کے ساتھ ساتھ جسم کے دیگر حصوں پر بھی نقصان دہ اثر ڈالتی ہے جبکہ ان ہیلر کی دوا براہ راست پھیپھڑوں پر اثر کرتی ہے جہاں اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر ان ہیلر دمے کی ابتدا میں ہی استعمال کر لیا جائے تو اس بیماری پر اس حد تک قابو پایا جا سکتا ہے کہ مریض بالکل نارمل زندگی گزار سکتا ہے۔

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان